ٹیلی فون نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟اسی طرح طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں

کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ بذریعہ ٹیلی فون نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟اسی طرح طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں ؟مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔۔۔
المستفتی قاری عبدالغفور ۔گوپال گنج بہار ۔۔

 باسمہ تعالیٰ
 الجواب بعون الملک الوھاب .
 بذریعہ فون انعقاد نکاح کی ایک صورت: عام حکم تو یہی ہے کہ فون کے ذریعہ نکاح درست نہیں ہاں اگر عاقدین بذریعہ ٹیلی فون ہی نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ دونوں(عاقدین) میں سے کوئی ایک کسی کو اپنا وکیل نکاح بنادے اور وہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں دوسرے سے ایجاب وقبول کرادے۔اس طرح یہ نکاح نافذ و درست ہوگا کہ اب بذریعہ ٹیلی فون صرف وکیل بنانا ہوا اور توکیل میں نہ موکل کی حاضری ضروری ،نہ شہادت شرط چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے: ثم النکاح کما ینعقد بھذہ الالفاظ بطریق الا صالۃ ینعقد بھا بطریق النیابۃ بالوکالۃ والرسالۃ(ج:٢ص:۴٨٨)اور شمس الائمہ" شمس الدین"سرخسی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں"لو ان الغائب وکل ھذاالحاضر بکتاب کتبہ الیہ حتی زوجہ منھاکان صحیحا"(المبسوط للسرخسی ج:٣،ص:١۵)اور فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے :"یصح التوکیل بالنکاح وان لم یحضر الشھود کذا فی التاتارخانیہ"(ج:١ص:٢٩۴). اور. اسی طرح طلاق کا مسئلہ ہےکہ وقوع طلاق کے لئے عورت کا سامنے ہونا ضروری نہیں، عورت جہاں کہیں بھی رہے شوہر کے طلاق دینے سے واقع ہو جائے گی۔چاہے خط وکتابت کے ذریعہ یا موبائل میسیج یا ٹیلی فون کے ذریعہ بہر صورت طلاق ہوجائے گا البتہ اس میں کچھ شرائط ہیں کہ جس طرح خط یا میسیج کے ذریعہ طلاق دینے میں شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہے۔اسی طرح بذریعہ فون طلاق دینے میں بھی شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہے ،لان الخط یشبہ الخط والنغمۃ تشبہ النغمۃ (ایک خط دوسرے خط اور ایک شخص کی آواز دوسرے کی آواز سے مشابہ ہوتی ہے)اسی لئےٹیلی فون پر طلاق کی صحت کے لئے اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہوگی۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:"اگر سلیمان (تحریری طلاق دینے والا)کو اس تحریر کا اقرار ہے یا گواہان عادل سے ثابت ہےتو بیشک صغریٰ پر تین طلاقیں پڑ گئیں "(ج،۵،ص:۶۵٣). اور فتاویٰ شامی میں ہے:یافلانۃ اذا اتاک کتابی ھذا فانت طالق طلقت بوصول الکتاب(ج ۴،ص:۴۵۶) معلوم ہوا کہ ٹیلی فون تو خط ومیسیج سےبڑھ کرہے تو جب خط ومیسیج سے طلاق ہو جاتی ہے تو فون سے بھی طلاق ہو جائے گی بشرطیکہ شوہر طلاق کا اقرار کرے یا دو گواہ طلاق کی شہادت دیں۔ 
 واللہ اعلم بالصواب۔ 

 کتبہ 
:محمدمناظرحسین مرکزی سیتامڑھی خادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی بڑکا گاؤں گوپال گنج بہار9113465054

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے