کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع مسلئہ ذیل کے بارے میں کہ کیا معتکف کوئ ضروری گفتگو کرسکتا ہے چاہے فون پر ہو یا پہر باہم؟؟
سائل محمد امین رضا لکہیم پور کہیری
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں معتکف چند شرائط کے ساتھ مبائل فون استعمال کرسکتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں
(١)اسکی بیل گانے یا باجے پر مشتمل نہ ہو
(٢)اس پر فضول گفتگو نہ کرے صرف ضرورت کی جائز گفتگو کرے
(٣)اس کی گفتگو سے کسی کی نماز یا دیگر عبادات میں خلل نہ آئے
(٤)اپنے مبائل کی خود حفاظت کرے یہ نہ ہوکہ گم ہونے کی صورت میں مسجد میں تلاش کرتا پھرے کیونکہ مسجد میں گمشدہ چیز کو تلاش کرنا منع ہےمسجد کو بنانے کے مقصد کے بارے میں حدیث پاک میں ہے عن ابى هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من سمع رجلا ينشد ضالة فى المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو کسی شخص کو سنے کہ وہ مسجد میں اپنی گمشدہ چیز کا اعلان کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ تیری چیز نہ لوٹائے مسجدیں اس کام کے لئے نہیں بنیں (صحیح مسلم،کتاب المساجد،ج،١صفحہ،٢١٠،مطبوعہ کراچی)
اگر ان میں سے کسی شرط کی پابندی نہیں کرسکتا تو مبائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں اور بہتر یہی ہے کہ اگر کوئی مجبوری نہ ہوتو مبائل فون استعمال نہ کرے جیسا کہ اعلی حضرت فتاویٰ رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں شرع مطہر نے مسجد کو ہر ایسی آواز سے بچانے کا حکم فرمایا ہے جس کے لئے مساجد کی بنا نہ ہو (ج،٨،ص،٤٠٨)
رہی بات کسی دوسرے شخص سے گفتگو کرنے کی تو بوقت ضرورت گفتگو کرسکتا ہے ورنہ نہیں جیسا کہ علامہ صدرِ الشریعہ بہار شریعت میں تحریر کرتے ہیں مباح بات بھی معتکف کو مکروہ ہے مگر بوقت ضرورت اور بے ضرورت مسجد میں مباح کلام نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو(ج،١،ص١٠٢٧) والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٢٢/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ١٦مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں