کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان شرع متین مسںٔلہ ھٰذا کے بارے میں کہ معتکف غسل جنابت کے علاوه غسل مسنون و غسل مستحب احاطۂ مسجد میں ره کر سکتا ہے کہ نہیں؟
بحوالہ جواب عنایت فرما کر عند اللّٰه ماجور ہوں
۞۞۞۞۞۞ ۞۞۞
ساںٔل محمد عارف رضا مدھوبنی بہار
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مسؤلہ معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں ایک حاجت شرعی مثلاً جمعہ کے لیے جانا بشرط کہ اس مسجد میں جمعہ نہ ہوتی ہو دوسری حاجت طبعی جو مسجد میں پوری نہ ہوسکتی ہو جیسے پاخانہ پیشاب وضو و غسل جنابت اگر فنائے مسجد میں وضو و غسل کے لئے جگہ بنی ہوتو باہر جانے کی اب اجازت نہیں اور فنائے مسجد وہ جگہ ہے جو ضروریات اور مصالح مسجد کے لئے وقف ہوتی ہےجیسا کہ در مختار میں ہے الخروج الا لحاجة الإنسان طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال فى المسجد كذا فى النهر(ج،٣ص٥٠١)
تو اگر غسل خانہ فنائے مسجد میں ہےتو بغیر غسل واجب ہوئے گرمی وتروتازگی کے لئے مناسب طریقے سے غسل کرسکتے ہیں البتہ یہ ضرور خیال رکھیں کہ مسجد میں پانی کا کوئی بوند نہ پڑے کہ وضو وغسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے علامہ صدرالشریعہ فتاویٰ امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں فنائے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریات مسجد کے لئے ہے مثلاً جوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا فنائے مسجد اس معاملے میں حکم میں ہے.ملتقطا(ج،١ ص،٣٩٩)
اگر غسل خانہ مسجد سے باہر ہے توگرمی و تروتازگی کے لئے غسل کرنے جانے سے اعتکاف ٹوٹ جائےگا. والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٢٢/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ١٦مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں