کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماۓ عظام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
زید تراویح کی نماز پڑھا رہا تھا زید کو دورکعت کے بعد بیٹھنا تھا مگر وہ بھول کر کھڑا ہونے لگا ابھی بدن کا نیچے والا حصہ بالکل سیدھا نہ ہوا تھا کہ بکر نے بیٹھنے کے لئے لقمہ دیا مگر زید نے لقمہ نہ لیا اور سیدھا کھڑا ہوگیا پھر خالد نے زید کو بیٹھنے کے لئے لقمہ دیا تو زید بیٹھ گیا
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں نماز ہوگی یا نہیں،سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں،کیا خالد وبکر کی نماز ہوجائے گی یا نہیں، تفصیل کےساتھ مسئلہ کی وضاحت فرمائیں
المستفتی : محمد عظیم الدین نظامی خادم دارالعلوم اہلسنت ظہور الاسلام گوبند
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں سجدہ سہو واجب ہوگا امام اور مقتدی سب کی نماز ہوجائےگی سجدہ سہو کرلینے کے بعد کہ اصلاح نماز کے لئے لقمہ دینا درست ہے كما فى مراقى الفلاح وان قام الإمام قبل القعود الاخير ساهيا انتظره وسبح لينتبه امامه یعنی امام قعدہ اخیرہ بھول کر کھڑا ہوگیا تو مقتدی انتظار کرے گا اور امام کو تنبیہ کرنے لئے لقمہ دے (ص،٣١٠) اور اسی طرح حدیث پاک میں بھی ہے لانه قام إلى الخامسة فسبح به فعاد وسلم وسجد للسهو، یعنی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پانچویں کے لئے کھڑے ہوئے لقمہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے سلام پھیر کر سجدہ سہو فرمایا(بحوالہ امدادالفتاح، صفحہ ٥١٨)اور اسی طرح اعلی حضرت قدس اللہ سرہ العزيز فتاویٰ رضویہ میں لقمہ دینے کے تعلق سے تحریر فرماتے ہیں کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک کے بتائے سے امام کا اپنی غلط یاد پر اعتماد نہیں جاتا اور وہ اس کی تصحیح کو نہیں مانتا اور اس کا محتاج ہوتا ہے کہ متعدد شہادتیں اس کی غلطی پر گزریں تو یہاں فرض ہوگا کہ دوسرا بھی بتائے اور اب بھی رجوع نہ کرے تو تیسرا بھی تائید کرے یہاں تک صحیح کی طرف واپس آئے (ج،٧ص،٢٨١) یعنی جب ایک مقتدی کے بتانے پر امام اصلاح نہ کر لے تو دوسرا بتائے اسی طرح تیسرا لہذاصورت مسئولہ میں دونوں کا لقمہ دینا درست ہےوالله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٢٢/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ١٦مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں