عید الفطر سادہ انداز میں منائیں
متوقع مشکلات وقت کونظرمیں رکھیں!
لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی مرکزی حکومت اس میں توسیع کردیتی ہے۔ 22 مارچ 2020 کو ”پبلک کرفیو“تھا۔ 23 مارچ کو اعلان ہواکہ 24 مارچ سے 31 مارچ تک لاک ڈاؤن رہے گا، پھر تاریخ آگے بڑھا کر 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کر دیاگیا، اس کے بعد 14 اپریل سے قبل ہی مدت میں اضافہ کرکے 03 مئی تک کردیا گیا۔
لاک ڈاؤن کا سلسلہ کب تک رکے گا، معلوم نہیں۔ عالمی سطح پر لاک ڈاؤن پہلی بار ہورہا ہے۔
ایسی صورت میں لازم ہے کہ آنے والے مشکل وقت کے لیے اپنے روپے، پیسے محفوظ رکھیں۔ بلا ضرورت خرچ نہ کریں۔ صرف اپنا نہیں، بلکہ اپنوں کا بھی خیال رکھیں۔
عام طورپر ہرایک کے پاس کچھ نئے کپڑے محفوظ ہوتے ہیں۔ انہی کپڑوں میں عید منالیں۔ اگر لاک ڈاؤن رہاتو عید الفطر کی نماز کی اجازت بھی نہیں ہوگی، پھر کثیر اخراجات کس لیے؟
کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ لاک ڈاؤن کی مدت طویل ہوسکتی ہے۔
لاک ڈاؤن چند دنوں کے لیے ختم بھی ہوجائے تو دوبارہ نافذہونے کا اندازہ ہے۔ ہرایک کو اپنی کفالت بھی کرنی ہے اور اگر قوت ہوتو اپنے احباب واقارب اور آس پاس والوں کی بھی مدد کرنی ہے۔ روزانہ کمانے کھانے والے کس طرح زندگی گزار رہے ہوں گے، آپ کو ان کی مشکلات کا اندازہ نہیں۔ بعض لوگوں نے فاقوں کے سبب خود کشی کرلی۔
بلاضرورت بازاروں میں جانے سے پرہیز کریں۔ مین اسٹریم میڈیا نے مسلمانوں کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے۔ وائرس کا تعلق بھی مسلمانوں سے جوڑ دیا، حالاں کہ بھارت میں وائرس ان لوگوں کے ذریعہ آیا، جو بیرون ممالک سے آئے تھے۔ جب مسلمان کثیر تعداد میں بازاروں میں نظر آنے لگیں تو بھارتی میڈیاشور مچانے لگے گا کہ مسلمانوں کی وجہ سے کوروناوائرس پھیلتا جارہا ہے۔ مین اسٹریم میڈیا بندر کی طرح ہے، جسے آپ پکڑ نہیں سکتے۔ وہ اِس ڈالی سے اُس ڈالی پر، اُس ڈالی سے اِس ڈالی پر چھلانگ لگاتا پھرتا ہے۔ کون اسے پکڑسکتا ہے۔ بے شرم کو بدن پرکپڑے بھی نہیں!
میڈیا کی تخریب کاری کے سبب ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف ماحول خراب ہوا۔حکومت ہمیشہ کی طرح خموشی میں بھلائی کی حکمت پر عمل پیرا رہی۔ یہ خبر بھی ملی ہے کہ گاؤں کا کوئی آدمی بھارت کے کسی شہر میں تھا، وہ لاک ڈاؤن کی مدت میں گھر واپس آیا تو لوگوں نے اسے گاؤں داخل نہیں ہونے دیا، مارپیٹ کی۔ یہ انتہائی غلط اورمجرمانہ حرکت ہے۔ اگر وہ آدمی مریض نہیں ہے تو گاؤں میں اس کے آنے سے کچھ پریشانی نہیں۔ اگر مریض ہے تو اسپتال بھیجاجائے۔
ایک بات مسلم تاجروں سے
اپنے سامانوں کا ریٹ(Rate) کچھ کم رکھیں، تاکہ خرید اروں کو کچھ سہولت ہو۔ جب آپ قیمت کچھ کم رکھیں گے،یا کسٹمر س کو رعایت دیں گے تو لامحالہ آپ کے یہاں گاہکوں کا میلالگا رہے گا۔ قیمت بڑھانے سے بھی زیادہ نفع حاصل ہوتا ہے۔اسی طرح خریداروں کی کثرت سے بھی زیادہ منافع حاصل ہوتے ہیں۔ آپ دوسری صورت کواختیار کریں، تاکہ آپ کوبھی نفع ملتا رہے اور خریداروں کو بھی کچھ آسانی محسوس ہو۔لاک ڈاؤن کی حالت میں یہ بھی آپ کی طرف سے ایک مدد ہے، بلکہ ہمیشہ ہی اپنے گاہکوں کی سہولت اور پسند کا خیال رکھنا چاہئے۔ واللہ الہادی وہو الموفق
*ہم آپ دنیا سے چلے جائیں گے، لیکن قوم یہاں رہ جائے گی، پس نسل مابعد کے لیئے سنہرے خطوط متعین کرجائیں۔*
طارق انور مصباحی (کیرلا)
رکن: روشن مستقبل، دہلی
جاری کردہ: 07 رمضان المبارک 1441
مطابق: 01 مئی 2020، بروز جمعہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں