زبان کی حفاظت کرنے کی ضرورت اور اس کے فوائد و نقصانات

زبان کی حفاظت کرنے کی ضرورت اور اس کے فوائد و نقصانات🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 یاد رہے کہ زبان کی حفاظت و نگہداشت اور فضولیات و لَغْویات سے اسے باز رکھنا بہت ضروری ہےکیونکہ زیادہ سرکشی اور سب سے زیادہ فساد و نقصان اسی زبان سے رونما ہوتا ہے اور جو شخص زبان کو کھلی چھٹی دے دیتا اور اس کی لگام ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے تو شیطان اسے ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔ زبان کی حفاظت کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے نیک اعمال کی حفاظت ہوتی ہے کیونکہ جو شخص زبان کی حفاظت نہیں کرتا بلکہ ہر وقت گفتگو میں مصروف رہتا ہے تو ایسا شخص لوگوں کی غیبت میں مبتلا ہونے سے بچ نہیں پاتا، یونہی اس سے کفریہ الفاظ نکل جانے کا بہت اندیشہ رہتا ہے اور یہ دونوں ایسے عمل ہیں جس سے بندے کے نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔

منقول ہے کہ حضرت امام حسن بصری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے کسی شخص نے کہا: 
فلاں شخص نے آپ کی غیبت کی ہے۔ یہ سن کر آپ نے غیبت کرنے والے آدمی کو کھجوروں کا تھال بھر کر روانہ کیا اور ساتھ میں یہ کہلا بھیجا:
سنا ہے کہ تم نے مجھے اپنی نیکیاں ہدیہ کی ہیں، تو میں نے ان کا معاوضہ دینا بہتر جانا اس لئے کھجوروں کا یہ تھال حاضر ہے۔
*( منہاج العابدین، العقبۃ الثالثۃ، العائق الرابع، الفصل الثالث: اللسان، ص۷۶)*

اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ زبان کی حفاظت کرنے سے انسان دنیا کی آفات سے محفوظ رہتا ہے۔

چنانچہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں: 
زبان سے ایسی بات نہ نکالو جسے سن کر لوگ تمہارے دانت توڑ دیں۔ 
اور ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
اپنی زبان کو بے لگام نہ چھوڑو تاکہ یہ تمہیں کسی فساد میں مبتلا نہ کر دے۔
*(منہاج العابدین، العقبۃ الثالثۃ، العائق الرابع، الفصل الثالث: اللسان، ص۷۶)*

نیز زبان کی حفاظت نہ کرنے کا ایک نقصان یہ ہے کہ بندہ ناجائز و حرام، لغو اور بیکار باتوں میں مصروف ہو کر گناہوں میں مبتلا ہوتا اور اپنی زندگی کی قیمتی ترین چیز ’’وقت‘‘ کو ضائع کر دیتا ہے۔

حضرت حسان بن سنان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے بارے میں مروی ہے کہ:
آپ ایک بالا خانے کے پاس سے گزرے تو اس کے مالک سے دریافت فرمایا:
 ’’یہ بالاخانہ بنائے تمہیں کتنا عرصہ گزرا ہے؟ یہ سوال کرنے کے بعد آپ کو دل میں سخت ندامت ہوئی اور نفس کو مُخاطَب کرتے ہوئے یوں فرمایا:
’’اے مغرور نفس! تو فضول اور لا یعنی سوالات میں قیمتی ترین وقت کو ضائع کرتا ہے؟ پھر اس فضول سوال کے کَفّارے میں آپ نے ایک سال روزے رکھے۔
*( منہاج العابدین، العقبۃ الثالثۃ، العائق الرابع، الفصل الثالث: اللسان، ص۷۵)*

اور دوسرا نقصان یہ ہے کہ ناجائز و حرام گفتگو کی وجہ سے انسان قیامت کے دن جہنم کے درد ناک عذاب میں مبتلا ہو سکتا ہے جسے برداشت کرنے کی طاقت کسی میں نہیں۔ لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ بندہ اپنی زبان کی حفاظت کرےاور اِسے ان باتوں کے لئے استعمال کرے جو اُسے دنیا اور آخرت میں نفع دیں۔ 
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو زبان کی حفاظت و نگہداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے