*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯ایمان وعقائد کے تعلق سے خاص نصیحت🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 قرآن کی کوئی بھی دو آیت ایک دوسرے کی مخالفت نہیں ہوتی اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب ہوا اللہ کا کلام خود اللہ کی بات کے خلاف ہوا۔
اس طرح کوئی حدیث دوسری حدیث کے مخالف نہیں ہوتی نہ کوئی قرآن کی آیت کسی حدیث کے مخالفت ہوتی ہے اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب ہوا اللہ اور رسول اللہ علیہ وسلم کا کلام ایک دوسرے کے مخالف ہے۔
اس لئے کسی بھی انسان کے لئے ممکن نہیں کے وہ خود سے قرآن حدیث کو سمجھ کے اپنے عقائد بنا لیں قرآن حدیث میں بہت سے ایسے الفاظ ہوتے ہیں جس کے ایک سے زیادہ مطلب ہوتے ہیں کہاں کونسا مطلب مراد ہے یہ انسان کے بس کی بات نہیں نا ہر انسان کو قرآن کی آیت اس کی تفسیر اس کی حکمت اس کا نزول یاد رہتا ہے۔
کسی بھی مسلمان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی بھی عقائد مسائل کا انکار کریں ہو سکتا ہے آپ نے قرآن اور حدیث کا انکار کیا ہو آج، کل باطل فرقے والے خود سے قرآن حدیث کو سمجھنے کی نصیحت کرتے نا وہ قرآن کی تفسیر پڑھتے ہیں نا اس کی حکمت سمجھتے ہیں۔ جو لوگ بنا تفسیر اپنے عقائد بناتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ ان کا ہر عقیدہ قرآن کی آیت یا کسی حدیث کے خلاف ہوتا ہے۔
*تنبیہ:* یاد رہے کہ جو شخص عالِم نہیں اس کا درسِ قرآن دینا جائز نہیں ہاں اگر وہ کسی سُنّی، صحیح العقیدہ ماہر عالِم کی لکھی ہوئی تفسیر سے صرف وہی الفاظ پڑھ کر سناتا ہے جو انہوں نے لکھے ہیں اور اس کی اپنی طرف سے کوئی وضاحت یا تشریح نہیں کرتا تو یہ جائز ہے، یونہی علماء میں سے بھی انہیں ہی درسِ قرآن دینا چاہئے جنہوں نے معتبر علماءِ کرام کی تفاسیر، اَحادیث اور ان کی شروحات، فقہی اَحکام اور دیگر ضروری علوم کا مُعْتَدْبِہا (اچھا خاصا) مطالعہ کیا ہو۔
درسِ قرآن دینے والا ہر شخص ان 3 اَحادیث کو ضرور اپنے پیش ِنظر رکھے :
*(1)* حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو قرآن میں علم کے بغیر کچھ کہے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔"
*(ترمذی، کتاب تفسیر القرآن عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء فی الذی یفسّر القرآن برأیہ، ۴ / ۴۳۹، الحدیث: ۲۹۵۹)*
*(2)* حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو قرآن میں اپنی رائے سے کچھ کہے وہ اپنا ٹھکانہ آگ سے بنائے۔"
*(ترمذی، کتاب تفسیر القرآن عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ما جاء فی الذی یفسّر القرآن برأیہ، ۴ / ۴۳۹، الحدیث: ۲۹۶۰)*
*(3)* حضرت جندب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو قرآن میں اپنی رائے سے کہے پھر ٹھیک بھی کہہ دے تب بھی وہ خطا کر گیا۔"
*(ترمذی، کتاب تفسیر القرآن عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، باب ما جاء فی الذی یفسّر القرآن برأیہ ، ۴ / ۴۴۰ ، الحدیث: ۲۹۶۱)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں