-----------------------------------------------------------
*🕯جانشینِ قطبِ مدینہ فضیلۃ الشیخ مفتی فضل الرحمن مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* محمد فضل الرحمن۔
*لقب:* قادری، مدنی۔
*والد کا اسمِ گرامی:* شیخ العربِ والعجم خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا ضیاء الدین قادری مدنی علیہ الرحمہ۔
آپ کا نام "شاہ فضل الرحمن" محدث گنج مرادآبادی علیہ الرحمہ کی نسبت سے رکھا گیا۔آپکا سلسلۂ نسب حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما سے ملتا ہے۔ گھرانے کے جدِِ اعلیٰ شیخ قطب الدین قادری رحمۃ اللّٰه علیہ تھے۔
آپ کے اجداد میں حضرت مولانا عبدالحکیم فاضل سیالکوٹی علیہ الرحمہ بہت مشہور عالم گزرے ہیں۔
*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادتِ باسعادت ماہِ ربیع الثانی/1344ھ، بمطابق دسمبر/1925ء کو محلہ باب السلام مدینۃ المنورہ میں صبح کی آذان کے وقت پیدا ہوئے۔
*نعمتِ خاص:* جب مدینۃ المنورہ میں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو چالیس دن پورے ہونے کے بعد، نو مولود کو نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہنا کر خوشبو لگا کر روضۂ مصطفیٰﷺ پر لے جاتے اور خادمین کے سپرد کر دیتے۔خادمین اس نو مولود کو حجرہ مقدسہ کے اندر لے جاتے اور کچھ وقت تک حجرہ مبارکہ کے غلاف شریف کے نیچے لٹا دیتے، اور حجرہ شریف کی غبار مبارک اس کے منہ پر مل کر کے واپس باہر لے آتے۔
الحمد للہ!شاہ فضل الرحمٰن مدنی علیہ الرحمہ ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ نعمت عطا فرمائی، اور آپ وہ آخری نومولود ہیں جنہیں حجرہ مقدسہ میں داخل کیا گیا۔ اس کے بعد نجدی حکومت نے اس نعمت سے امت کو محروم کر دیا۔
*تحصیلِ علم*: چار سال کی عمر میں قرآنِ مجید اپنے والدِ گرامی سے شروع کیا اور نو سال کی عمر میں تکمیل ہوئی۔ شیخ القراء قاری حسن شاعر سے" القراء ت السبعہ" کی سند امتیازی حیثیت سے حاصل کی۔ دیگر علوم کی تحصیل و تکمیل ان اساتذہ کرام سے ہوئی۔ شیخ محمد علی السمان، السید احمد الخیاری، شیخ مصطفیٰ الحمودی، مبلغ اسلام حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی قادری سے "علم الادب" اور فقہ کی تعلیم حضرت علامہ شاہ محمد علی حسین مدنی قادری سے حاصل کی، تمام امتحانات میں ہمیشہ اول پوزیشن حاصل کرتے رہے، اور تمام اساتذہ آپ کی ذہانت کے بے حد معترف تھے۔ (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
*بیعت و خلافت:* حضرت سیدی قطب مدینہ قدس سرہ العزیز نے آپ کو بیعت کیا اور تمام سلاسل میں اجازت و خلافت عطا فرمائی، اور7/ ذوالحجہ بروز پیر 1364ھ/1945ء کو جب بیت اللہ میں ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی، شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتیِ اعظم عالمِ اسلام شاہ مصطفیٰ رضا خان نوری علیہ الرحمہ نے آپ کو میزاب رحمت کے نیچے اپنے ساتھ کھڑا کرتے ہوئے جید علماء و مشائخ کی موجودگی میں خلافت و اجازت عطا فرمائی۔ ان کے علاوہ دیگر شیوخ سے بھی آپ کو اجازت و خلافت حاصل تھی۔
*سیرت و خصائص:* فاضلِ جلیل، عالمِ نبیل، شیخ المشائخ، فضیلۃ الشیخ، پرتوِ قطبِ مدینہ، جانشینِ قطبِ مدینہ حضرت علامہ مولانا مفتی شاہ محمد فضل الرحمن قادری مدنی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ نہایت پاکیزہ اوصاف اور اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ بے حد شفیق و ملنسار، نہایت سخی و فراخ دل، بامروت و بااخلاق شخصیت کے مالک تھے۔ مہمان نوازی و پردہ پوشی آپ کا شعار اور علماء و مشائخ کی تعظیم و توقیر ساری زندگی آپ کا شیوہ رہاہے۔ ہر وقت مساکین کے لئے دروازے کھلے رکھتے اور سائل کی حاجت بَرائی کے لئے کوشاں رہتے۔ "الولد سرلابیہ" کی شان کا مظہرِ کامل تھے۔
آپ کی ذات اہلِ اسلام کیلئے باالعموم اور اہلِ سنت کیلئے باالخصوص مدینۃ المنورہ میں مولائے کریم کی رحمت اور رسول اللہﷺ کی عنایت تھی۔تمام عمر سیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آپ کے معمولات کو جاری رکھنے کی کوشش میں رہے۔ روزانہ کی مجلسِ میلاد، مہمانوں کی آمد، مہمان نوازی اور لنگر کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔ چونکہ محبت ِرسول ﷺ کا درس اپنی پوری تابانی سے چل رہا تھا۔ دینِ نجد والوں کے سینے بغضِ مصطفیٰﷺ کی وجہ سے جل اٹھے۔ آپ کو حضرت سیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ کی وفات کے چند ماہ بعد محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے جرم میں نجدی حکومت نے پابند سلاسل کردیا، لیکن آپ اپنے آئمہ و مشائخ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آخری وقت تک سراپائے صبر و شکر بنے رہے اور کوئی حرفِ شکایت اپنی زبان پر نہ لائے۔
الغرض آپ علم و عمل، زہد و تقویٰ، شجاعت و سخاوت میں اپنے اسلاف کی عملی تصویر تھے۔
*وصال:* آپ کا وصال 27/شوال المکرم 1423ھ، بمطابق 30/ دسمبر 2002ء کو مدینۃ المنورہ میں ہوا۔
*ماخذ و مراجع:* سیدی ضیاء الدین احمد القادری۔ روشن دریچے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں