-----------------------------------------------------------
*📚گورنمنٹ کی طرف سے دی گئی رقم مسجد و مدرسہ میں صَرف کرنا کیسا؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ
سوال. گورمنٹ اگر کسی نیتا یا پردھان کے ذریعہ سے کوئی سامان مسجد یا مدرسے کو دے تو کیسا ہے جبکہ نیتا یا پردھان کافر ہو۔
نیز یہ بھی بتا دیں کہ کافر کا پیسہ مسجد یا مدرسے میں لگا سکتے ہیں یا نہیں۔
*سائل: محمد بلال رضا سنبھل*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب*
*( 📕اس کے متعلق " فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد 2 صفحہ 195 " پر ہے کہ )*
" میونسپلٹی فنڈ, یا ایم ایل اے, یا ایم پی, یادیگر اور کسی بھی سرکاری فنڈ کی رقم سے مسجد بنانا, یا مسجد کا وضو خانہ, مسجد کی چہار دیواری ( باؤنڈری وال) یا مسجد کا بیت الخلاء وغیرہ بنوانا درست ہے -
کیونکہ گورنمنٹ کے خزانہ سے جاری رقم ہمیں میونسپلٹی کے ذریعے ملے یا ایم پی, یا ایم ایل اے کے ذریعہ اسے مسجد کی تعمیر و مرمت کے لئے لینا اور مسجد میں صرف کرنا جائز و درست ہے -
📄سرکار اعلی حضرت مجدددین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ :
' خزانہ والئ ملک کی ذاتی ملک نہیں ہوتا اس کے لینے میں حرج نہیں - جب کہ کسی مصلحت شرعیہ کے خلاف نہ ہو '
*( 📘فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 460 )*
اور گورنمنٹ کی دی ہوئی رقم اگر ہم اپنے مدرسہ و مسجد میں نہ لگائیں تو وہ اپنے قانون کے مطابق اسے دوسرے غیر اسلامی کاموں کے لئے دےدیں گے, تو ہمارا مال ہمارے دینی کاموں میں صرف نہ ہوا اور کسی دین باطل کی تائید میں خرچ ہوگیا - کیا کوئی مسلم اسے گوارا کر سکتا ہے... ؟
*( 📚ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 277 نصف آخر میں ہے )*
*واللہ تعالیٰ اعلم ..!!*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻شرف قلم: حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر۔*
*+918530587825*
*✅الجواب صحیح حضرت مولانا ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مہاراشٹر۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں