-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت مولانا سید شاہ ظہور الحق پھلواری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* سید شاہ ظہور الحق۔
*لقب:* سلسلہ عمادیہ کی نسبت سے "عمادی" اور پھلواری کی نسبت سے "پھلواری" کہلاتے ہیں۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* مولانا سید شاہ ظہور الحق، بن مولانا شاہ نورالحق المعروف طپاں ابدال بن حضرت شاہ مجیب اللہ پھلواری۔ (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
*تاریخِ ولادت:* بروز اتوار،27/محرم الحرام 1185ھ، بمطابق 1771ء کو بوقتِ چاشت ولادت ہوئی۔
*تحصیلِ علم:* آپ نے مکمل قرآنِ مجید اپنے جد امجد شاہ نجیب اللہ پھلواری رحمۃ اللہ علیہ سے حفظ کیا، اور درسیات کی ابتدائی کتابوں سے لے کر متوسطات تک اپنے والد بزرگوار حضرت محی السالکین مولانا شاہ محمد نور الحق علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔ بقیہ کتابیں مولانا جلال الدین ساکن ڈہری مقیم پٹنہ عظیم آباد سے پڑھ کر 1200ھ میں 15 برس کی عمر میں فاتحہ فراغ ہوئی، اور 1230ھ تک حصنِ حصین، صحیح بخاری، اور صحیح مسلم کے حفظ سے فراغت پائی۔ آپ نے بذریعہ خط خاتم المحدثین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے سند حدیث حاصل فرمائی۔
*بیعت و خلافت:* آپ علیہ الرحمہ 1200ھ کو اپنے والدِ گرامی حضرت مولانا شاہ نورالحق المعروف طپاں سے بیعت ہوئے، اور 20/جمادی الاول 1211ھ کو عرس کے موقع پر اجازت و خلافت و عصاء تسبیح و مصلیٰ دے کر بہ حضور جمیع المشائخ قرب و جوار سجاد پر بٹھا دیا۔ اس وقت آپ کی عمر چھبیس برس کئی ماہ کی تھی۔
*سیرت و خصائص:* خاتم المحدثین امامِ اہلسنت حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ نے آپ کو ایک خط میں ان القابات سے یاد فرمایا:
"صاحبزادہ عالی مرتبت، مجمع فضائل و مناقب، جلالۃ الاکابر و المعاصر، نتیجہ ارباب المحاسن و المحامد، ذوالمجد و المعالی، بہحۃ الایام و اللیالی حضرت مولانا شاہ ظہورالحق محدث پھلواری رحمۃ اللہ علیہ"۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے عظیم محدث و مفسر، اور جمیع علومِ عقلیہ و نقلیہ کی جامع اور باکمال شخصیت کے مالک تھے۔عربی و فارسی ادب پر مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ آپ کے جد امجد ولیِ کامل حضرت مولانا شاہ مجیب اللّٰه رحمۃ اللہ علیہ آپ سے بہت محبت فرماتے تھے۔آخری وقت آپ کو بہت سی دعاؤں سے نوازا۔
آپ علیہ الرحمہ اپنے والدِ گرامی کی حیات میں ہی اطراف و اکناف میں علم و فضل کے اعتبار مشہور ہوگئے تھے۔ اس وجہ سے آپ کی سجادہ نشینی کے ساتھ ہی زیادہ تر لوگ آپ سے رجوع کر نے لگے۔ یہاں تک کہ بڑے بڑے رؤسا، امراء، علماء و صلحاء نے آپ کی طرف رجوع کیا۔ پٹنہ کے بہت بڑے رئیس راجہ جھاؤ لال جن کے نام سے آج تک پٹنہ میں محلہ جھاؤ گنج مشہور ہے، آپ کے دست حق پرست پر مسلمان ہوئے اور غلام ثامن جو بہت بڑے منطقی اور علامہ روزگار تھے اور صوبہ بہار کے کسی عالم کو اپنی نگاہ میں نہیں لاتے تھے عقائد میں دہریت آگئی تھی۔ آپ سے دو چار ہی باتوں میں ایسے گرویدہ ہوگئے کہ جب تک زندہ رہے خانقاہ کا آستانہ نہ چھوڑا۔ مناظرے کا آپ کو بہت شوق تھا۔ ہمیشہ اپنے حریف پر غالب رہے۔ آپ تدریس کے ساتھ تصنیف کا بھی شغف رکھتے تھے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد سو کے قریب ہے جن میں سے اکثر کتابیں خانقاہ کے کتب خانے میں موجود ہیں۔
ہرکام میں سنتِ مصطفیٰ ﷺ کو اولین ترجیح تھی، مریدین، اور تلامذہ کو اتباعِ شریعتِ محمدیہ کی سختی سےتلقین کرتے تھے۔
*وصال:* آپ کا وصال 16/ذوالقعدہ 1234ھ، بمطابق 1819ء، بروز منگل بوقتِ ظہر آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کا مزار شریف "پھلواری" ضلع پٹنہ، صوبہ بہار، انڈیا میں ہے۔
*ماخذ و مراجع:* تذکرہ علمائے اہلسنت۔ انوار الاولیاء۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں