مفتی اعظم راجستھان علیہ الرحمہ کی اعتدال پسندی

مفتی اعظم راجستھان علیہ الرحمہ کی اعتدال پسندی

{یومِ عرس(٩ذی الحجہ) پرخصوصی تحریر}
"ٹھیک آج سے سات قبل جمعہ کادن تھااوریوم عرفہ کی بہاریں بھی،دوپہرکے تین بج رہے تھے کہ مفتی اعظم راجستھان،محسن راجستھان،استاذالعلماوالفقہا
حضرت الشاہ مفتی محمد اشفاق حسین نعیمی اجملی علیہ الرحمہ نے اپنی جان جانِ آفریں کے حوالے کرکے وصال فرمالیا۔
•ایک ایسی شخصیت ،جس کی متاعِ حیات کاہرہر لمحہ فکروفروغِ دین وسنیت میں گزرا۔
•ایک ایسا مرشدکامل،اورشیخِ طریقت، جس نے اپنے مریدین و معتقدین و متوسلین کو شریعت وطریقت کے اسرار و رموز سے بہرہ ور کرنے کے ساتھ،اکابرواسلاف شناسی کادرس دیا۔
•ایک ایسااستاذومربِّی،جس کی شرافت وسادگی،شفقت و مہربانی پرہرشاگرددل وجان سے قربان۔
•ایک ایسافقیہ ومدبِّراورمفکِّر، جس کی فقہی بصیرت کاسارازمانہ معترف،جوصحیح معنیٰ میں فقہاۓ متقدِّمین کے فقہی نظریات کاپاسبان وامین۔
•ایک ایسا مخلص وہم دردجس کے اخلاص وللّٰہیت کاپوراہندوستان شاہدوگواہ۔
•جس کی معتدل مزاجی اور اعتدال پسندی نے سیکڑوں مسائل کوپل بھرمیں حل فرمادیااورکسی فتنہ وفساد کوپنپنے سے پہلے ہی دفن کرکے رکھ دیا۔
بارہاکامشاہدہ ہے کہ آپ کی دوراندیشی سے کئ ایک فتنے سردخانے میں پڑے رہ گۓ۔اورآپ کی حکمت عملی سے اختلاف ختم ہو گیا۔
•جس نے راجستھان کی سنگلاخ زمین کونورِعلم سے منورومشک بارکردیا۔سیکڑوں اداروں،تنظیموں کی سرپرستی فرماکرفروغِ علم کاعظیم الشان کارنامہ انجام دیا اورمخیرین قوم وملت کوسنی اداروں کادل کھول کرتعاون کرنے کی اپیلیں جاری فرمائیں۔
•ایک ایسی بااثر شخصیت،جس کی ایک آواز پرراجستھان میں کئ ایک مساجد تعمیر ہوگئیں،جوآج سنیت کامیناربن کرچمک رہی ہیں۔
•جس کی تعلیمی و تبلیغی خدمات سے اکابرعلماومشائخ متاثرتھے۔
•ہاں! ہاں! وہ درس وتدریس،اصلاح وتبلیغ میں اپنے معاصرین میں ممتازومنفردتھے۔
•مفتی اعظم راجستھان کا خطاب بھی بالاتفاق انہی کوزیباتھا۔اپنے اورغیربھی جس کی فقاہت کوتسلیم کرتے تھے، میں نے کبھی نہیں سنا کہ آپ کے کسی فقہی موقف سے ملت میں کبھی انتشار پیدا ہواہو،یہ ان کے بے پناہ دوراندیش ہونے کی نشانی ہے، ورنہ موجودہ حالات توبڑے ہی نازک ہیں۔
•جن کاارشادتھا:کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ حضرت سیدنا امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی"تمہید ایمان"ضرورپڑھاؤ تاکہ ان کا ایمان وعقیدہ محفوظ و مضبوط رہے اوروہ گمراہی سے دوررہ سکیں۔
•ایک ایسی شخصیت،جس نے روضۂ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پرپوری" بخاری شریف" سنائی اوربعد میں قطب مدینہ،خلیفۂ اعلیٰحضرت، حضرت علامہ ضیاء الدین رضوی مہاجر مدنی علیہ الرحمہ کے دولت خانہ پرمدنی دعوت کی۔یعنی کھجوراوردودھ سے علماومشائخ کی شان دارضیافت فرمائ۔
•ایک ایساقائدورہنما،جس نے مدرسہ اسحاقیہ کواپنی مخلصانہ کاوشات سے راجستھان کا مرکزی ادارہ بنادیا،جہاں سے ہزاروں کی تعداد میں علما،حفاظ،قراتیارہوۓ۔
•جس کی شیریں مقالی سے سخت دل گھائل ہوتے نظرآۓ،جس کے آگے اہل سیاست بھی سرخمیدہ دیکھے گئے۔
•وہی جسے اہل علم نے اپنامربی واستاذمانا۔ارباب سیاست نے جسے اپنامحسن وکرم فرما کہا،مشائخ وسادات نے جسے اپنی خلافتوں اوراجازتوں سے نوازا۔
•جس کی ایک آنکھ بریلی تھی تودوسری کچھوچھہ۔
•جومارہرہ وکچھوچھہ وبریلی کی عظمتوں کاسچاپاسبان تھا۔
•سنی تبلیغی جماعت باسنی کے وہ ایسے خیرخواہ اوردعاگو تھے جن کے دل میں ہردم جماعت کی حسن کارکردگی چھائ رہتی تھی،اراکین کی حوصلہ افزائی فرماکرآگے بڑھنے کاجذبہ دیتے تھے۔
•دین وسنیت ومسلک اعلٰی حضرت کی تاریخ میں ان کانام ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جاتا رہے گا۔
•یومُ الحج جس کے وصال کادن ہوا،عیدالاضحیٰ کے دن جس کی نمازجنازہ شیرراجستھان حضرت علامہ مفتی شیر محمد خاں صاحب قبلہ نے پڑھائی۔"
*ہرگھڑی ہومجھ پرانوارورحمت کی بارشیں*
*میرے مرشد حضرت اشفاقِ ہُدیٰ کے واسطے*

نیاز مند:
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ
باسنی ناگور شریف۔
٩ذی الحجہ ١٤٤١ھ
31جولائ2020

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے