(دعاؤں کی قبولیت کا دن)
حدیث:١،بیہقی جابر بن عبدﷲ رضیﷲ تعالیٰ عنہما سے راوی، کہ رسولﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان عرفہ کے دن پچھلے پہرکو موقف میں وقوف کرے پھر سو۱۰۰ بارکہے:
*لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَـہُ الْمُلْکُ وَلَـہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ*۔اور سو۱۰۰ بار
*قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ*
پڑھے اور پھر سو۱۰۰بار یہ درود پڑھے:
*اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْراھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ وَعَلَیْنَا مَعَھُمْ*۔
ﷲ عزوجل فرماتا ہے: ’’اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو کیا ثواب دیا جائے جس نے میری تسبیح و تہلیل کی اور تکبیر و تعظیم کی مجھے پہچانا اور میری ثنا کی اور میرے نبی پر درود بھیجا۔ اے میرے فرشتو! گواہ رہو کہ میں نے اُسے بخش دیا اور اس کی شفاعت خود اس کے حق میں قبول کی اور اگر میرا یہ بندہ مجھ سے سوال کرے تو اُس کی شفاعت جو یہاں ہیں سب کے حق میں قبول کروں ۔‘‘
(شعب الایمان:٣/٤٦٣،باب فی المناسک،فضل الوقوف بعرفات)
حدیث:٢،امام مالک مُرسلاً طلحہ بن عبیدﷲ سے راوی، کہ رسول ﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عرفہ سے زیادہ کسی دن میں شیطان کو زیادہ صغیر و ذلیل و حقیر اور غیظ میں بھرا ہوا نہیں دیکھا گیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن میں رحمت کا نزول اورﷲ (عزوجل) کا بندوں کے بڑے بڑے گناہ معاف فرمانا شیطان دیکھتا ہے۔‘‘
(الموطأ للامام مالک:١/٣٣٨،کتاب الحج،باب جامع الحج)
حدیث :٣،ابن ماجہ و بیہقی عباس بن مرداس رضیﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ رسولﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اپنی اُمت کے لیے مغفرت کی دعا مانگی اور وہ دعا مقبول ہوئی، فرمایا: ’’میں نے انھیں بخش دیا سوا حقوق العباد کے کہ مظلوم کے لیے ظالم سے مواخذہ کروں گا۔‘‘ حضور (صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے عرض کی، اے رب! اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت عطا کر دے اور ظالم کی مغفرت فرما دے۔ اُس دن یہ دعا مقبول نہ ہوئی پھر مُزدلفہ میں صبح کے وقت حضور (صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے اسی دعا کا اعادہ کیا اُس وقت یہ دعا مقبول ہوئی، اس پر رسولﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا۔
صدیق و فاروق رضیﷲ تعالیٰ عنہما نے عرض کی، ہمارے ماں باپ حضور (صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) پر قربان اس وقت تبسم فرمانے کا کیا سبب ہے؟ ارشاد فرمایاکہ: ’’دشمنِ خدا ابلیس کو جب یہ معلوم ہواکہﷲ عزوجل نے میری دعا قبول کی اور میری اُمت کی بخشش فرمائی تو اپنے سر پر خاک اُڑانے لگا اور واویلا کرنے لگا، اُ س کی یہ گھبراہٹ دیکھ کر مجھے ہنسی آئی۔‘‘
(سنن ابن ماجہ:٣/٤٦٦،ابواب المناسک،باب الدعابعرفۃ)
*ترسیل:*
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ
باسنی ناگور شریف۔
٩ذی الحجہ ١٤٤١ھ
31جولائ2020،جمعۃ المبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں