-----------------------------------------------------------
*🕯قُطبِ مدینہ شیخُ العربِ والعجم حضرت علامہ شیخ ضیاءالدین احمد مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* ضیاء الدین احمد۔
*القابات:* قطبِ مدینہ، ضیاء المشائخ، ضیاءالملت، شیخ العربِ والعجم، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، آفتابِ رضویت، مقتدائے اہلِ سنت، مشہور ہیں۔
*سلسلہ نسب اس طرح ہے:* شیخ ضیاء الدین احمدمدنی بن شیخ عبدالعظیم بن شیخ قطب الدین۔
آپ کے اجداد میں آفتابِ پنجاب امام العصرحضرت علامہ مولانا عبدالحکیم سیالکوٹی علیہ الرحمہ بہت مشہور عالم گزرے ہیں۔ حضرت سیّدی قطبِ مدینہ کا سلسلۂ نسب کئی واسطوں سے حضرت سیّدنا عبدالرحمٰن بن حضرت سیّدنا ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ اس لحاظ سے آپ علیہ الرحمہ "صدیقی" ہوئے۔ (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
*تاریخِ ولادت:* حضرت سیدی قطبِ مدینہ کی ولادت باسعادت بروز پیر، ماہِ ربیع الاول/1294ھ، بمطابق مارچ/1877ء کو بمقام "کلاس والا" ضلع سیالکوٹ (پنجاب، پاکستان) میں ہوئی۔ تاریخی نام "احمد مختار" ہے۔
*(سیدی ضیاءالدین احمد القادری:162)*
*تحصیلِ علم:* ابتدائی تعلیم اپنے جد مکرم شیخ قطب الدین علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔ پھر عالم و عارف حضرت مولانا محمد حسین نقشبندی پسروری علیہ الرحمہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ اس کے بعد لاہور میں شیخ العرفاء مفتیِ اعظم حضرت علامہ مولانا غلام قادر بھیروی رحمہ اللّٰه (خطیب بیگم شاہی مسجد) سے ڈیڑھ سال تک علوم اخذ کیے اور پھر لاہور سے "پیلی بھیت" تشریف لے گئے۔ پیلی بھیت میں محدثِ کبیر حضرت مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمہ سے حصولِ علمِ حدیث حاصل کیا اور تقریباً 4 سال حضرت محدث سورتی کی خدمت میں رہ کر تمام علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور دورۂ حدیث کے بعد سندِ فراغت حاصل کی، اور شیخ الاسلام مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی قدس سرہ نے اپنے دستِ مبارک سے دستار بندی کی۔
*بیعت و خلافت:* پیلی بھیت میں قیام کے دوران آپ ہر جمعرات کو مولانا وصی احمد محدّث سورتی رحمۃ اللّٰه علیہ اور مولانا عبدالرحمٰن اعظم گڑھی کے ہمراہ بریلی شریف میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ رات کو اعلیٰ حضرت کے ہاں قیام ہوتا، دوسرے دن جمعۃ المبارک کی نماز ادا کرکے واپس پیلی بھیت آجاتے۔ ساڑھے تین برس یہ ہی معمول رہا اور اسی طرح آپ اعلیٰ حضرت کی صحبت سے فیض یاب ہوتے رہے۔ اسی دوران سلسلۂ ارادت میں داخل ہوئے۔ 1315ھ/ بمطابق 1897ء میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ نے حضرت قطبِ مدینہ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ کی اجازت و خلافت عطا فرمائی، اس وقت آپ کی عمر اکیس سال تھی۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے علاوہ دیگر کئی شیوخ سے آپ کو اجازت و خلافت حاصل تھی۔
*سیرت و خصائص:* قطبِ مدینہ، میزبانِ مہمانانِ مدینہ، ضیاء المشائخ، ضیاءالملت، شیخ العربِ و العجم، عارف باللہ، ولیِ کامل، نمونۂ اسلاف، واقف علوم شریعت، مرشد طریقت، کاشف اسرار حقیقت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، آفتابِ رضویت، مقتدائے اہلِ سنت، فخر ِمتأخرینبقیۃ سلفِ صالحین، متصف باوصاف رسول اللہ ﷺ، نمونہ اصحاب رسول کریمﷺ حضرت علامہ مولانا شیخ ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
آپ کے اخلاق حضور فخر دو عالم سید الکونین صاحبِ خُلق عظیم احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے ارشادات عالیہ کے عین مطابق تھے۔ سنت نبوی علیہ التحیۃ والثنا کا اتباع آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ آپ سے مستحبات بھی کبھی ترک نہیں ہوئے۔ مہمانوں کی خدمت خود کرتے۔ آپ بہت سادہ و زاہدانہ طور پر زندگی بسر کرتے تھے۔ آپ کا قلب تجلیاتِ و انوارِ قادریہ سے متجلیٰ تھا۔ آپ حقیقۃ ً امامِ اہلسنت علیہ الرحمہ کے نائب اور ان کے کرمِ خاص سے ممتاز تھے۔ آپ عشقِ مصطفیٰﷺ سے سرشار تھے۔ آپ کی ساری زندگی کی متاعِ کل عشقِ مصطفیٰ تھاﷺ تھا۔ جو آپ کو امام العاشقین اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے قلبِ سے ملا تھا۔ آپ کا اصل مشغلہ محبتِ رسول ﷺ کو عام کرنا تھا۔ دن ہو یا رات، آپ کی ہر محفل و مجلس ذکرِ مصطفیٰ ﷺ سے آباد ہوتی۔ آپ کی بارگاہ میں عرب و عجم کے ہر علاقے کے لوگ حاضر ہوتے اور اپنی اپنی زبان میں نعتِ مصطفیٰ ﷺ سے دلوں کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے لبریز کرتے۔ باالخصوص جب دیارِ حبیب ﷺ میں امامِ اہلسنت کا کلام پڑھا جاتا تو محفل پر ایک وجد طاری ہو جاتا تھا، اور عشقِِ حبیب ﷺ سے زندگی میں بہار آجاتی تھی۔ آپ کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ سب سے بڑی قوت ہے، اور عشقِ مصطفیٰﷺ ہی سب سے بڑی طاقت ہے، اور یہی حقیقۃً دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ"نجدی حکومت" اپنے نمرودی و یزیدی قوت کے باوجود "میلادِ مصطفیٰﷺ" کی محافل بند نہ کرا سکی۔
حضرت شیخ کی متوکّلانہ زندگی، زہد و تقویٰ، علم و فضل، ولولۂ تبلیغ و ارشاد، امّت کا درد، دینی اخلاص، ریاضت و مجاہدہ، بارگاہِ رسالت میں تقربِ خاص اور باطنی کمالات کی بنیادوں پر دنیائے اسلام کے علمائے مشاہیر اور مشائخِ کبار انہیں "قطبِ مدینہ" کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی قبرِ انور پر اپنی بےبہا برکتوں کا نزول فرمائے۔
*وصال:* آپ کا وصال 4/ذوالحجہ 1401ھ، بمطابق 2/اکتوبر 1981ء کو مدینۃ الرسولﷺ میں ہوا۔ آپ کی تدفین جنۃ البقیع میں ہوئی۔
*ماخذ و مراجع:* سیدی ضیاءالدین احمد القادری۔ قطبِ مدینہ کا سفرِ آخرت۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں