قرآن پاک کی جھوٹی قسم کھانا اور اس پر کفارے کا حکم

*🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯*
--------------------------------
*📚قرآن پاک کی جھوٹی قسم کھانا اور اس پر کفارے کا حکم📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیافرماتے ہیں علمائے کرام
جو قرآن پاک کی جھوٹی قسم کھائے اس کے لیے کیا حکم ہے اور جھوٹی قسم کا کفارہ کیا ہے۔
*سائل : محمد رفیق رضوی شیرانی اشفاقیہ بک ڈپو جامع مسجد ڈیگانہ ناگور راجستھان*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب:* 
قرآن کریم کی جھوٹی قسم کھانا حرام و ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے ، اگر کسی شخص نے جان بوجھ کر قرآن کریم کی جھوٹی قسم کھائی ہے ، تو اُس کے لیے توبہ و استغفار ضروری ہے 

📄جیسا کہ سنن ابی داؤد میں ہے کہ *" عن عمران بن حصین رضي اللّٰه عنه قال : قال النبى صلی اللّٰه علیه وسلم: من حلف علی یمین مصبورة کاذباً ، فلیتبوأ بوجهه مقعدہ من النار " اھ*
*(📕 سنن ابی داؤد ج 2 ص 106 : باب التغلیظ في الیمین الفاجرة )*

📃 اور کتاب الآثار میں ہے کہ *" الیمین یمینان : یمین تکفر ، و یمین فیها الاستغفار ، فالیمین التي تکفر فالرجل یقول : واللّٰه ! لأفعلن ، والتي فیها الأستغفار ، فالذي یقول : واللّٰه لقد فعلت " اھ*
*( 📔کتاب الأثا ر ص 141 : باب من حلف وهو مظلوم ، مطبوعہ کراچی )*

📜اور در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ *" ولا یقسم بغیر اللّٰه تعالیٰ کالنبى و القرآن و الکعبة ، قال الکمال : ولا یخفی أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فیکون یمینًا " اھ*
*(📚در المختار مع رد المحتار ج 5 ص 484 : کتاب الأیمان ، مطلب فی القرآن مطبوعہ زکریا / کذا فی فتح القدیر ج 5 ص 69 : باب ما یکون یمینًا و ما لا یکون یمینًا /  مجمع الأنہر ج 2 ص 286 کتاب الأیمان ، مطبوعہ کوئٹہ )*

📑 اور تنویر الابصار مع در المختار میں ہے کہ *" وهى غموس ، تغمسه فى الإثم ثم النار ، وهى کبیرة مطلقًا إن حلف علی کاذب عمدًا ، کو اللّٰه ما فعلت کذا عالماً بفعله یأثم بها فتلزمه التوبة " اھ*
*(📚 تنویر الأبصار مع الدر المختار ج 5 ص 474 : کتاب الأیمان ، مطلب فی حکم الحلف بغیرہ تعالیٰ مطبوعہ زکریا )*

📌البتہ اس طرح کی قسموں میں کوئی کفارہ نہیں ہوتا ، صرف توبہ واستغفار ہے لہٰذا آپ سچی پکی توبہ اور استغفار کریں اور آئندہ جھوٹی قسم کھانے سے سخت پرہیز کریں *قوله : ویأثم بھا أي : إثما عظیماً کما فی الحاوی القدسي " اھ ۔*
 قوله : ( فتلزمه التوبہ ) *إذ لا کفارة فی الغموس یرتفع بھا الإثم فتعینت التوبة للتخلص منه " اھ*
*( 📕در مختار مع رد المحتار ج 5 ص 486 : کتاب الایمان ، دار الکتب العلمیہ بیروت )*

*واللہ اعلم بالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبــــــــــــــــــــہ:*
*شرف قلم: حضرت علامہ و مولانا کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی۔*
*+917666456313*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے