حضرت علامہ مولانا سیّد شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------
🕯حضرت علامہ مولانا سیّد شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* شاہ تراب الحق۔
آپ کا نام ایک عظیم بزرگ حضرت ’’شاہ تراب الحق‘‘ علیہ الرحمۃ کے نام پر رکھا گیا، جن کا مزار حیدر آباد دکن ہندوستان میں ہے۔ 
*سلسلۂ نسب اس طرح ہے:* حضرت سیّد شاہ تراب الحق قادری بن حضرت سیّد شاہ حسین قادری بن سیّد شاہ محی الدین قادری بن سیّد شاہ عبداللہ قادری بن سیّد شاہ میراں قادری اور والدۂ ماجد کی طرف سے آٓپ کا سلسلۂ نسب فضیلت جنگ، بانیِ جامعہ نظامیہ حیدر آباد دکن، شیخ الاسلام حضرت امام انواراللہ فاروقی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے واسطے سے امیرالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جا کر ملتا ہے۔
(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادتِ باسعادت 27؍رمضان المبارک 1363ھ/15؍ستمبر1944ء کو موضع کلمبر شہر ناندھیڑ (ریاست حیدر آباد دکن، انڈیا) میں ہوئی۔

*تحصیلِ علم:* ابتدائی تعلیم مدرسۂ تحتانیہ دودھ بولی بیرون دروازہ نزد جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن ہندوستان سے حاصل کی۔ پاکستان تشریف آوری کے بعد پی آئی بی کالونی کراچی میں فیضِ عام ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اپنے رشتے کے خالو اور سسر پیر ِطریقت رہبرِ شریعت حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدّیقی علیہ الرحمۃ سے گھر پر کتابیں پڑھیں اور پھر دارالعلوم امجدیہ کراچی میں داخلہ لیا؛ لیکن زیادہ تر اَسباق شیخِِ طریقت حضرت علامہ مولانا قاری محمد مصلح الدین صدّیقی رضوی علیہ الرحمۃ سے پڑھے۔ سندِ حدیث صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ کے صاحبزادے حضرت علامہ مولانا عبدالمصطفیٰ الازہری علیہ الرحمۃ (جو اُس وقت دارالعلوم امجدیہ کراچی کے شیخ الحدیث تھے) سے حاصل کی، جب کہ اعزازی سند وقارِ ملّت، سرمایۂ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی علیہ الرحمۃ (مفتیِ اعظم پاکستان) سے حاصل کی۔

*بیعت و خلافت:* 1962ء میں بذریعۂ خط اور 1968ء میں بریلی شریف جاکر مفتیِ اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مصطفیٰ رضا خاں علیہ الرحمۃ کے دستِ حق پرست پر سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت کا شرف حاصل کیا۔ حضرت مفتیِ اعظم ہند، حضرت قاری محمد مصلح الدین صدّیقی، حضرت شیخ فضل الرحمٰن مدنی (علیھم الرحمۃ) نے اجازت و خلافت سے نوازا۔

*سیرت و خصائص:* بقیۃ السلف، حجۃ الخلف، شیخِ طریقت، امیرِ جماعتِ اہلِ سنّت، مردِ مومن، مردِ حق، حضرت علامہ سیّد شاہ تراب الحق قادری رضوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
آپ علیہ الرحمۃ کا نام جیسے ہی ذہن میں آتا ہے، تو ایک جامعِ شریعت و طریقت شخصیت کا خاکہ ہمارے سامنے آ جاتا ہے، جن کی زندگی کو تامل کیے بغیر ایک مردِ مجاہد اور مردِ مومن کی زندگی قرار دیا جا سکتا ہے۔ آپ علیہ الرحمۃ ان حالات میں اہلِ سنّت کےلیے ایک شجرِ سایہ دار اور عظیم نعمت تھے۔ آپ بلاشبہ مسلکِ حق اہلِ سنّت و جماعت کے سچے ترجمان، اور تعلیماتِ اعلیٰ حضرت کے پاسبان تھے۔ دینی خدمات، تنظیماتِ اہلِ سنّت اور مساجد و مدارسِ اہلِ سنّت کی سرپرستی، متوسّلین کا تزکیۂ نفس، عوامِ اہلِ سنّت کے ایمان کی حفاظت کےلیے درس و بیان، دُکھیاری اُمّت کا روحانی و جسمانی علاج اور ان کے مسائل کا حل، اندرون و بیرونِ ملک تبلیغی دورے، پھر مصروفیات میں سے وقت نکال کر تالیف و تصنیف، بدمذہبوں کا اخبارات و جرائد میں علمی تعاقب، یہ سب کچھ، اِس پُرفتن اور نفسا نفسی کے دور میں قبلہ شاہ صاحب علیہ الرحمۃ کی ذاتِ مبارکہ کا خاصّہ تھا، جو اتنے کام فی سبیل اللہ سر انجام دیتے تھے۔ 
آپ ’’عُلَمَآءُ اُمَّتِیْ کَاَنۡۢبِیَآءِ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْل‘‘ کا مِصداق اور ’’اِنَّمَا یَخْشَی اللہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا‘‘ کی تعبیراور ’’اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ‘‘ کی تفسیر تھے۔ 
حضرت خطابت میں اپنی مثال آپ تھے۔ مخصوص انداز و لہجے میں جب بیان فرماتے تو دل و دماغ منوّر ہو جاتے تھے۔ آپ کی دینی و سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

*وصال:* آپ کا وصال بروز جمعرات، 4؍ محرم الحرام 1438ھ مطابق 6؍ اکتوبر 2016ء کو ہوا۔ آپ کے نمازِ جنازہ میں کثیر افراد شریک ہوئے۔ کراچی کی تاریخ کا ایک بہت بڑا نمازِ جنازہ تھا۔ آپ کی تدفین پیرِ طریقت حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین علیہ الرحمۃ کے مزار (واقع مصلح الدین گارڈن، کراچی) میں ہوئی۔

ماخذ و مراجع: ’’سیّد شاہ تراب الحق قادری کی شخصیت و خدمات‘‘؛ ماہ نامہ ’’مصلح الدین، کراچی‘‘ (خصوصی شمارہ، عرفانِ منزل ۲۲‘‘)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے