-------------------------
*📚شوہر کا اپنے مرحومہ بیوی کو غسل اور بیوی کا اپنے مرحوم شوہر کو غسل دینے کا حکم📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ اگر بیوی کا انتقال ہو جاۓ تو کسی عذر کی وجہ سے اس کو کوئی غسل دینے والا نہ ہو تو کیا شوہر آپ اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے یا بیوی بیوی اپنے شوہر کو مجبوری کی حالت میں غسل دے سکتی ہے
*سائل: محمد رضا برکاتی نیپـال*
*________________🖊________________*
*وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
*صورت مسئولہ کے متعلق حضور صدرالشریعہ مفتی امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ*
اگرعورت انتقال کر جائے تو شوہر نہ اُسکو نہلا سکتا ہے نہ چھو سکتا ہے اور دیکھنے کی ممانعت نہیں ۔
*(📕بحوالہ الدرالمختار کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۳، ص ۱۰۵ حوالہ بہارشریعت ج اول ح چہارم ص ۸۱۳)*
اگر عورت کا انتقال ایسی جگہ ہوا جہاں کوئی عورت موجود نہیں جو اسکو نہلا دے تو تیمم کرایا جائے اگر تیمم کرانے والا محرم ہو تو ہاتھ سے تیمم کرائے اگر اجنبی ہو اگرچہ شوہر تو ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر جنس زمین پر ہاتھ مارے اور تیمم کرائے اورشوہر کے سوا کوئی اور اجنبی ہو تو کلائیوں کی طرف نظر نہ کرے اورشوہر کو اس کی حاجت نہیں اس مسئلہ میں جوان اور بڑھیا دونوں کا ایک حکم ہے۔
*( 📔بحوالہ الدرالمختار کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۳، ص۱۱۰۔ و ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۶۰ حوالہ بہار شریعت ج اول ح چہارم ص ۸۱۳)*
عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے جبکہ شوہر کے انتقال سے پہلے یا بعد میں کوئی ایسا فعل نہ واقع ہوا ہو جس سے اس کے نکاح میں کوئی خلل واقع ہو مثلاً شوہر کے لڑکے یا باپ کو شہوت سے چُھوا یا بُوسہ لیا یا معاذﷲ مرتد ہوگئی اگرچہ غسل سے پہلے ہی پھر مسلمان ہوگئی کہ تو اس اعتبار سے نکاح جاتا رہا عورت اجنبیہ ہوگئی لہٰذا غسل نہیں دے سکتی
*(📘 بحوالہ الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۶۰ حوالہ بہارشریعت ج اول ح چہارم ص ۸۱۲)*
*یا اگر عورت کو طلاق رجعی دے دی یا عدت میں تھی کہ شوہر کا انتقال ہوگیا تو غسل دے سکتی ہے اور اگر طلاق بائن دی تو اگرچہ عورت عدت میں ہے غسل نہیں دے سکتی*
*( 📚بحوالہ الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۶۰ حوالہ بہار شریعت ج اول ح چہارم ص ۸۱۳ مکتبہ دعوت اسلامی)*
*واللہ اعلم بالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*🖊کتبـــــــــــــــــــــــہ:*
*گداۓ حضور غوث و خواجہ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ شریف الھند۔*
*📲+91-7800878771*
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: فقط مشاہد رضا حشمتی
ماشاءاللہ
بہت عمدہ بہت خوب
✅الجواب صحیح و المجیب نجیح: العبد الاثیم محمد جابرالقادری رضوی مسجد نور جاجپور اڑیسہ
✅صح الجواب: فقیر محمد منظر رضا نوری اکرمی نعیمی غفرلہ القوی
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت علامہ و مولانا تاج محمد واحدی صاحب قبلہ اترولہ
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت علامہ و مولانا محمد مشیر اسد صاحب قبلہ ممبئی۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں