سورۂ اٰلِ عمران کا تعارف اور مقامِ نزول

سورۂ اٰلِ عمران کا تعارف اور مقامِ نزول

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 سورۂ آلِ عمران مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی ہے۔ 
*(خازن، ال عمران، ۱ / ۲۲۸)* 
 
*رکوع اور آیات کی تعداد:*
اس میں 20 رکوع اور 200 آیتیں ہیں۔

 *’’اٰلِ عمران‘‘ نام رکھے جانے کی وجہ:* 
آل کا ایک معنی ’’اولاد‘‘ ہے اور اس سورت کے چوتھے اور پانچویں رکوع میں آیت نمبر 33 تا 54 میں حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے والد عمران کی آل کی سیرت اور ان کے فضائل کا ذکر ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ آلِ عمران‘‘ رکھا گیا ہے۔

 *سورۂ اٰلِ عمران کے فضائل:* 
اس سورت کے مختلف فضائل بیان کئے گئے ہیں، ان میں سے 3 فضائل درجِ ذیل ہیں۔

*(1)* حضرت نواس بن سمعان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’قیامت کے دن قرآنِ مجید اور اس پر عمل کرنے والوں کو لایا جائے گا، ان کے آگے سورۂ بقرہ اور سورۂ آلِ عمران ہوں گی۔ حضرت نواس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں بیان فرمائیں جنہیں میں آج تک نہیں بھولا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’یہ دونوں سورتیں ایسی ہیں جیسے دو بادل ہوں یا دو ایسے سائبان ہوں جن کے درمیان روشنی ہو یا صف باندھے ہوئے دو پرندوں کی قطاریں ہوں، یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریں گی۔
*(مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ، ص۴۰۳، الحدیث: ۲۵۳(۸۰۵)* 

*(2)* حضرت عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
’’جو شخص رات میں سورۂ آلِ عمران کی آخری آیتیں پڑھے گا تو اس کے لیے پوری رات عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ 
*(دارمی، کتاب فضائل القرآن، باب فی فضل اٰل عمران، ۲ / ۵۴۴، الحدیث: ۳۳۹۶)* 

*(3)* حضرت مکحول رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
’’جو شخص جمعہ کے دن سورۂ آلِ عمران کی تلاوت کرتا ہے تو رات تک فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں۔ 
*(دارمی، کتاب فضائل القرآن، باب فی فضل اٰل عمران، ۲ / ۵۴۴، الحدیث: ۳۳۹۷)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے