المستفتی : غلام حسین مصباحی
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: دوبارہ پڑھنے کی حاجت نہیں کہ فقہائے احناف کے نزدیک اگر میت کا ولی خود نماز جنازہ پڑھ لے یا اس کی اجازت سے دوسرا شخص پڑھائے تو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں، کہ نماز جنازہ بطور نفل پڑھنی مشروع نہیں،اور تکرار جنازہ جائز نہیں ہے، جیساکہ ہدایہ میں ہے: فان صلي غير الولي و السلطان أعاد الولي يعني ان شاء لما ذكرنا ان الحق للأولياء و ان صلي الولي لم يجز لأحد أن يصلي بعده لأن الفرض يتادي بالأول و النفل بها غير مشروع و لهذا رأينا الناس تركوا عن أخر هم الصلوة علي قبر النبي صلى الله عليه وسلم و هو اليوم كما وضع،(هدايہ اولین،کتاب الصلوة، باب الجنائز،فصل في الصلاة علي الميت، صفحہ180،)،اگر ولی و حاکم اسلام کے سوا اور لوگ نماز جنازہ پڑھ لیں، پھر ولی اگر چاہے تو اسے اعادہ کا اختیار ہے، جیسا کہ ہم نے ذکر کیا: جنازہ اولیاء کا حق ہے، اور اگر ولی پڑھ چکا تواب کسی کو جائز نہیں کہ اس کے بعد پڑھے، کیونکہ فرض تو پہلی نماز سے ادا ہو چکا اور نماز جنازہ بطور نفل پڑھنی مشروع نہیں ہے، لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ تمام جہان کے مسلمانوں نے نبی صل اللہ علیہ وسلم کے مزار اقدس پر نماز جنازہ پڑھنا چھوڑدی، حالانکہ حضور آج بھی ویسے ہی ہیں جیسے اس دن تھے جب آپ صل اللہ علیہ وسلم کو قبر مبارک میں دفن کیا گیا تھا، اسی کے تحت فتح القدیر میں ہے: و لو كان مشروعا لما أعرض الخلق كلهم من العلماء و الصالحين و الراغبين في التقرب اليه عليه الصلاة والسلام بأنواع الطرق عنه فهذا دليل ظاهر عليه وجب اعتباره،(فتح القدیر ج2 صفحہ 123، دارالكتب العلمية،بيروت)،اگر نماز جنازہ کی تکرار مشروع ہوتی تو تمام علماء و صالحین اور مختلف طریقوں سے نبی صل اللہ علیہ وسلم سے تقرب کا شوق رکھنے والے یہ سلسلہ ترک نہ کرتے، مزار اقدس پر نماز جنازہ پڑھنے سے تمام جہان اعراض نہ کرتا، تو یہ( نماز جنازہ کے تکرار کے مشروع نہ ہونے پر) ظاہر دلیل ہے اور اس کا اعتبار واجب ہے،
اور عالمگیری میں ہے: و لا يصلي علي ميت إلا مرة واحدة والتنقل بصلاة الجنازة غير مشروع كذا في الايضاح،(الفتاوي الهندية ج1 صفحہ179،دارالكتب العلمية ،بيروت)، کسی میت پر ایک بار کے سوا نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نماز جنازہ نفل ادا کرنا غیر مشروع ہے، اسی طرح"ایضاح" میں ہے،
اسی طرح فتاوی رضویہ میں ہے : نماز جنازہ جب ولی پڑھائے یاباذن ولی ہوجائے تو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں،کما ھو مصرح فی جمیع الکتب وتفصیلہ فی رسالتنا النھی الغحاجز عن تکرار صلوۃ الجنائز" جیسا کہ تمام کتابوں میں اس کی تصریح ہے اور اس کی تفصیل ہمارے رسالے النہی الحاجز عن تکرارصلاۃ الجنائز میں ہے"(فتاوی رضویہ مترجم ج9 صفحہ 190)،
( اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا یہ رسالہ اسی جلد کے صفحہ 270 میں ہے)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
٢٠/ذی الحجہ ١٤٤١ھ مطابق ١١ اگست٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں