حضرت معروف کرخی رحمۃ اللّٰه علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------

*🕯حضرت معروف کرخی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* معروف۔ 
*کنیت:* ابو المحفوظ۔ 
*لقب:* اسد الدین۔ 
*والد کا نام:* فیروز تھا، پہلے مذہب نصاریٰ رکھتے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ان کا نام ’’علی‘‘ رکھا گیا، دادا کا نام مرزبان کرخی تھا۔

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت تقریباً 135ھ/752ء کو ’’کرخ‘‘ عراق میں ہوئی۔    

*تحصیل علم:* آپ کا والد نصرانی تھا۔ جب اس نے آپ کو معلم کے پاس بھیجا اور معلم نے آپ کو کہا کہ کہو ’’ثالث ثلاثہ‘‘ تو آپ نے اس وقت انکار کر کے کہا کہ میں ’’ھواللہ احد‘‘ کہتا ہوں، ہر چند اس نے آپ کو بڑی فہمائش کی مگر بے سود اور آپ اس کے پاس سے بھاگ کر حضرت امام علی رضا رضی اللّٰه عنہ کے پاس آگئے اور ان کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے، چند روز کے بعد جب اپنے گھر میں واپس آئے تو باپ نے پوچھا کہ تم نے کون سا دین اختیار کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ’’دینِ اسلام‘‘ آپ کے والدین سنتے ہی مسلمان ہو گئے۔ 
پھر حضرت داؤد طائی رحمۃ اللّٰه علیہ (شاگرد حضرت امام اعظم رحمۃ اللّٰه علیہ) کی خدمت میں رہ کر ان سے علوم ظاہری و باطنی کی تکمیل فرمائی۔ اسی طرح شہزادۂ رسول ﷺ حضرت امام علی رضی ﷲ عنہ کی خدمت میں ایک عرصے تک رہے، ان سے علوم ِ نبوت کا کثیر حصہ لیا۔

*بیعت و خلافت:* آپ حضرت داؤد طائی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے بیعت ہوئے، اور خرقۂ خلافت سے مشرف ہوئے۔ حضرت داؤد طائی رحمۃ اللّٰہ علیہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللّٰه کے شاگرد رشید ہیں۔ ان کے علاوہ حضرت امام علی رضی اللّٰه عنہ سے خرقہ خلافت حاصل کیا، شیخ فرقد سنجی، ابو العباس محمد سماک، شیخ شیران المانی، خواجہ شمس الدین سجاوندی سے بھی بہرہ مند ہوئے۔ رحمہ اللّٰه علیہم اجمعین۔

*سیرت و خصائص:* آپ امام الصدیقین، شمس العارفین، سلطان المتعبّدین، رئیس السّالکین، سیّد الاولیا، عمدۃ الاتقیا، مقتدائے صدرِ طریقت، رہنمائے راہِ حقیقت، مہبطِ انوارِ الٰہی، مصدرِ اسرارِ نا متناہی، کرامات و ریاضات میں مشہور، اور فتوٰے و تقوٰے میں آیتِ عظیم تھے، مقامِ شوق و اُنس میں درجہ اعلیٰ رکھتے تھے، آپ حضرت خواجہ شیخ داوٗد طائی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مرید و خلیفہ اکبر و جانشینِ اعظم تھے۔ آپ اہل سنت و جماعت کے عظیم شیخِ طریقت اور سلسلہ عالیہ قادریہ کے ’’نویں‘‘ امام ہیں۔ 

شیخ ابو الحسن قرشی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں: میں چار شخصوں کو مشائخ کرام میں سے جانتا ہوں کہ وہ اپنی قبروں میں زندوں کی طرح تصرّف کرتے ہیں۔ شیخ معروف کرخی، شیخ عبد القادِر جیلانی، سوم شیخ عقیل منبجی، شیخ حیات بن قیس۔ رحمۃ اللّٰه علیہم اجمعین۔ 

شیخ عبدالرحمن بن محمد زہری رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں: حضرت معروف کرخی رحمۃ اللّٰه علیہ کے مزار کی حاضری قضائے حاجات کے لئے مجرب ہے اور جو کوئی ان کے مزار کے پاس سو مرتبہ سورہ ٔاِخلاص کی تلاوت کرے پھر اللہ تعالیٰ سے سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا فرمادے گا ۔
*(مناقب معروف الکرخی و اخبارہ ،ص۲۰۰)*

حضرت امام احمد بن حنبل، امام یحییٰ بن معین محدث، آپ کی خدمت میں آیا جایا کرتے اور آپ سے روحانی حاصل کرتے تھے، اور حضرت سری سقطی آپ کے خلیفۂ اعظم تھے۔ رحمہ اللہ علیہم اجمعین۔

خاتم المحدثین، امام المحققین، علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللّٰه ’’فتاویٰ شامی‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’وَمَعْرُوفِ الْكَرْخِي بْنِ فَيْرُوزَ، مِنْ الْمَشَايِخِ الْكِبَارِ، مُجَابِ الدَّعْوَةِ، يُسْتَسْقَى بِقَبْرِهِ وَهُوَ أُسْتَاذُ السِّرِّيِّ السَّقَطِيِّ مَاتَ سَنَةَ (200)۔
ترجمہ: اور شیخ معروف کرخی بن فیروز اولیاء کبار، اور مستجاب الدعوات، آپ کی قبر (کی برکت) سے بارش طلب کی جاتی ہے۔ آپ شیخ سری سقطی رحمہ اللّٰه کے استاد ہیں، سن 200ھ میں آپ کا وصال ہوا۔ 
*(فتاویٰ الشامی، جز1،ص،58، دار الفکر بیروت)*

*مشہور کرامت:* 
حضرت شیخ یحیی بن سلیمان فرماتے ہیں: کہ مجھے ایک حاجت تھی اور میں کافی تنگدست تھا۔ حضرت معروف کرخی رحمۃ اللّٰه علیہ کی قبرِ اَنور پر میری حاضری ہوئی، میں نے تین بار سورۂ اخلاص کی تلاوت کی اور اس کا ثواب آپ اور تمام مسلمانوں کی ارواح کو پہنچایا، پھر اپنی حاجت بیان کی۔ جوں ہی میں وہاں سے واپس گیا میری حاجت پوری ہو چکی تھی۔
*(الروض الفائق فی المواعظ والرقائق، ذکر معروف کرخی)*

*تلامذہ:* حضرت امام احمد بن حنبل، امام یحی بن معین محدث، شیخ قاسم بغدادی(رحمہ اللّٰه علیہم اجمعین)

*خلفاء:* حضرت شیخ سری سقطی، شیخ عثمان مغربی، شیخ حمزہ خراسانی، شیخ علی رودباری(رحمہ اللّٰه علیہم اجمعین)

*وصال:* بروز جمعۃ المبارک 2؍محرم الحرام 200ھ/ 14 اگست؍ 815ء کو ہوا۔ آپ کا مزار شریف بغدادِ معلی میں زیارت گاہِ خلائق ہے۔ 
حضرت خطیب بغدادی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں: ’’آپ کی قبر مبارک حاجتیں اور ضرورتیں پوری ہونے کے لئے مجرب ہے‘‘۔ 
*(شریف التواریخ، جلد اول)*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے