زید کا انتقال ہوگیا اس کے ذمہ 45 سال کی نماز قضا ہے اس کے لڑکے فدیہ دینا چاہتے ہیں تو ایک نماز کا فدیہ کتنا ہوگا

*📝زید کا انتقال ہوگیا اس کے ذمہ 45 سال کی نماز قضا ہے اس کے لڑکے فدیہ دینا چاہتے ہیں تو ایک نماز کا فدیہ کتنا ہوگا؟*
 *جواب عنایت فرماکر رہنمائی فرمائیں*
*🖌️ سائل غلام ربانی بنارس*

🌀___________💙🌀💙___________🌀
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷

*🕋باسمہ تعالی وتقدس🕋*

*✍️الجواب:-بعون الملک الوھاب👇*
 *🗻 صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ میت کی عمر معلوم کر کے اِس میں سے نو۹/سال عورت کیلئے اور بارہ ۱۲/سال مَرد کیلئے نابالِغی کے ایام کو نکال کر باقی جتنے سال بچے ان میں حساب لگاکر کہ کتنی مدّت تک وہ (یعنی مرحوم زید) بے نَمازی رہا، یا کتنی نَمازیں اس کے ذمّے قضا کے باقی ہیں، زِیادہ سے زِیادہ اندازہ لگاکر بلکہ چاہیں تو نابالِغی کی عمر کے بعد بقیّہ تمام عمر کا حساب لگا لیں،اب فی نَماز ایک ایک صَدَقۂ فِطر خیرات کریں ایک صَدَقۂ فِطر کی مقدار 2/کلو سے 45/گرام گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کی رقم ہے اور ایک دن کی چھ نَمازیں ہیں پانچ فرض اور ایک وتر واجب،مَثَلاً 2/کلو سے 45/گرام گیہوں کی رقم 40/روپے ہو تو ایک دن کی نمازوں کے 240/ روپے ہوئے اور30/دن کے 7200.روپے اور بارہ ماہ کے تقریباً 86400روپے ہوئے، اب کسی میِّت پر45/ سال کی نَمازیں باقی ہیں تو فِدیہ ادا کرنے کےلئے 3888000/ روپے خیرات کرنے ہوں گے،اب ظاہِر ہے ہر شخص اِتنی رقم خیرات کرنے کی اِستِطاعت( طاقت) نہیں رکھتا، اِس کیلئے عُلمائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ نے شَرعی حِیلہ ارشاد فر مایا ہے ۔ مَثَلاً وہ30دن کی تمام نَمازوں کے فدیے کی نیّت سے 7200/روپے کسی فقیر کی مِلک کردے ، یہ30دن کی نَمازوں کا فِدیہ ادا ہو گیا، اب وہ فقیر یہ رقم دینے والے ہی کو ہِبَہ کر دے ( یعنی تحفے میں دیدے ) یہ قبضہ کرنے کے بعد پھر فقیرکو 30 دن کی نَمازوں کے فِدیے کی نیّت سے قبضہ میں دے کر اس کا مالِک بنا دے ۔ اسی طرح لَوٹ پھیر کرتے رہیں یوں ساری نَمازوں کا فِدیہ ادا ہو جائے گا،اور یہاں 30/ دن کی رقم کے ذَرِیعے ہی حیلہ کرنا شَرط نہیں،بلکہ ایک مثال دےکر سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ اس انداز میں فدیہ ادا کریں، باِلفرض 45/سال کے فِدیوں کی رقم موجود ہو تو ایک ہی بارلَوٹ پھیر کرنے میں کام ہوجائے گا،، نیز فِطرے کی رقم کا حساب گیہوں کے موجودہ بھاؤسے لگانا ہوگا*

*🔍صاحب "فتاوی شامی"علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی "فتاوی شامی"میں تحریر فرماتےہیں*👇
*"(ولومات وعلیہ صلوات فائتۃواوصی بالکفارۃ یعطی لکل صلوۃ نصف صاع من بر)کالفطرۃ (وکذاحکم الوتر)والصوم،وانما یعطی (من ثلث مالہ)ولولم یترک مالایستقرض وارثہ نصف صاع مثلََا ویدفعہ لفقیر ثم یدفعہ الفقیر للوارث،ثم وثم حتی یتم"*
*📘فتاوی شامی،جلددوم،کتاب الصلاۃ،صفحہ ۶۴۳،۶۴۴،۶۴۵،،*

*📜صاحب بہار شریعت حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"جس کی نمازیں قضا ہو گئیں اور انتقال ہوگیا تو اگر وصیت کرگیا اور مال بھی چھوڑا تو اس کی تہائی سے ہر فرض و وتر کے بدلے نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جوت صدق کریں اور مال نہ چھوڑا اور ورثا فدیہ دینا چاہیں تو کچھ مال اپنے پاس سے یا قرض لے کر مسکین پر تصدق کرکے اس کے قبضہ میں دیں اور مسکین اپنی طرف سے اسے ہبہ کردے، اور یہ قبضہ بھی کرلے پھر یہ مسکین کو دے یونہی لوٹ پھیر کرتے رہیں یہاں تک کہ سب کا فدیہ اداہوجاے اور اگر مال چھوڑا مگر وہ ناکافی ہے جب بھی یہی کریں اور اگر وصیت نہ کی اور ولی اپنی طرف سے بطقر احسان فدیہ دینا چاہے تو دے اور اگر مال کی تہائی بقدر کافی ہے اور وصیت یہ کی کہ اس میں سے تھوڑا لےکر لوٹ پھیر کرکے فدیہ پورا کرلیں اور باقی کو ورثا یا اور کوئی لےلے تو گنہگار ہوا"*
*📓بہارشریعت، جلداول، حصہ چہارم، قضا نماز کا بیان،صفحہ ۷۰۷،،*
🌀___________💙🌀💙___________🌀
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷

    *🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷
         *(((((((✍️شرف قلم )))))))))*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
 *مقیم حال شہرنشاط بھاگلپور بہار(الہند)*
*🗓️۲۶/صفرالمظفر ۱۴۴۲ھ بمطابق ۱۵/اکتوبر/ ۲۰۲۰ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے