------------------------------------
کتا، بلی، کبوتر اور دوسرے پرندوں کا پالنا کیسا؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمتہ اللہ ۔
علماۓ کرام سے دریافت کرنا ہے کہ گھر میں کتا وبلی اور اور کبوتر پرندوں وغیرہ وغیرہ کو پالنا کیساہے رہنمائی فرمائی جاوے . شکریہ
*سائل: محمد حسین رضوی شیرانی آباد*
__________❣⚜❣___________
*و علیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
*📝الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩*
کتا پالنا حرام ہے جس گھر میں کتا ہو اس میں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں -
📜رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں
*" لا تدخل الملائکۃ بیتا فیہ کلب ولا صورۃ - رواہ احمد والشیخان الترمذی والنسائ و ابن ماجہ عن ابی طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ -*
یعنی فرشتے نہیں آتے اس گھر میں جس میں کتا یا تصویر ہو " اھ
💫اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں
*" من اقتنی کلبا الا کلب مشیۃ او ضاریا نقص من عملہ کل یوم قیراطان - رواہ احمد والشیخان الترمذی والنسائ عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما "*
یعنی جو کتا پالے مگر گلے کا کتا یا شکار روز اس کی نیکیوں سے دو قیراط کم ہوں (ان قیراطون کی مقدار اللہ و رسول جانیں جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) تو صرف دو کتے اجازت میں رہے ایک شکار جسے کھانے یا دوا وغیرہ منافع صحیح کے لئے شکار کی حاجت ہو نہ شکار تفریح کہ وہ خود حرام ہے -
دوسرا وہ کتا جو گلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کیلئے پالا جائے جہاں حفاظت کی سچی حاجت ہو ورنہ اگر مکان میں کچھ نہیں کہ چور لیں یا مکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کا اندیشہ نہیں غرض جہاں یہ اپنے دل خوب جانتا ہو کہ حفاظت کا بہانہ ہے اصل میں کتے کا شوق ہے وہاں جائز نہیں آخر آس پاس کے گھر والے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگر کتے کی حفاظت نہ ہوتی تو بھی پالتے خلاصہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کے حکم میں حیلے نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے " اھ
*(📕 احکام شریعت ص:62/63)*
🚿 اور بلی کے متعلق صحیح بخاری وغیرہ میں عبد اللہ بن عمر اور صحیح ابن حبان میں عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے ہے - رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں
*" دخلت النار امرأۃ فی ھرۃ ربطھا فلم تطعمھا تاکل من خشاش الارض "*
یعنی ایک عورت دوزخ میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھ رکھا تھا نہ آپ کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کے چوزے وغیرہ کھالیتی - اھ
📄ابن حبان کی حدیث میں ہے
*" فھی تنھشر قبلھا و دبرھا "*
یعنی وہ بلی دوزخ میں اس عورت پر مسلط کی گئی ہے کہ اس کا آگا پیچھا دانتوں سے نوچ رہی ہے " اھ
*( 📘احکام شریعت ص:62)*
🔖 اور کبوتر ( اسی طرح دوسرے پرندے) پالنا جب کہ خالی بہلانے کے لئے ہو اور کسی امر ناجائز کی طرف مودی نہ ہو جائز ہے -
اگر چھتوں چڑھ کر اڑائے کہ مسلمان عورت پر نگاہ پڑے یا انکے اڑانے کو کنکریاں پھینکے جو کسی کا شیشہ توڑیں کسی کی آنکھ پھوڑیں یا پرائے کبوتر پکڑے یا انکا دم بڑھانے اور اپنا تماشہ ہونے کے لئے دن دن بھر انہیں بھوکا اڑائے جب اترنا چاہیں نہ اترنے دے تو ایسا پالنا حرام ہے
📑درمختار میں ہے
*" ویکرہ ( یکرہ امسک الحمامات) ولو فی برجھا (ان کان یضر بالناس) بنظر او جلب ( فان کان یطیرھا فوق السطح مطلقا علی عورات المسلمین و یکسر زجاجات الناس برمیۃ تلک الحمامات عزرو منع اشد المنع فان لم یمتنع ذبحھا المحتسب) و اما للاستناس فمباح باختصار "*
یعنی اور مکروہ ہے (مکروہ ہے بند رکھنا کبوتروں کا) اگر چہ انکے برجوں میں ہو ( اگر لوگوں کو ضرر ہوتا ہو) اگر یہ ضرر بوجہ نظر کے ہو یا دوسروں کے کبوتر کھینچنے سے پس اگر چھت پر اڑاتا ہو جس سے مسلمانوں کی بے پردگی ہوتی ہو اور کبوتروں کی کنکریوں سے لوگوں کے شیشے ٹوٹتے ہوں تو اڑانے والے پر تعزیر کی جائگی اور سختی سے منع کیا جائے گا اگر نہ رکے تو کوتوال انہیں ذبح کردے - اگر اڑانے کے لئے نہ ہوں بلکہ صرف کبوتروں کے ساتھ انس کی وجہ سے تو یہ مباح ہے " اھ باختصار -
*(📚احکام شریعت ص:61)*
*واللہ تعالیٰ اعلم*
__________❣⚜❣___________
*✍🏻کتبـــــہ:*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ۔*
*+919756464316*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح: حضرت علامہ محمد امجد رضا امجدی صاحب قبلہ سیتامڑھی بہار۔*
___________❣⚜❣__________
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں