نحمدہ ونصلی ونسلم علٰی حبیبہ وصحبہ وآلہ وجنودہ
اٹھوفرزانو! دیکھو،میں ذکرحبیب لایا(ﷺ)
کبھی جب ذکرچھڑجاتا ہے ان کا
زباں ہوتی نہیں د و، د و پہر بند
محبت کی یہ دنیا بھی بڑی پرکیف دنیا ہے
متاع دوجہاں کھوکربھی کوئی غم نہیں ہوتا
حضرت امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ حرم مدینہ منورہ سے باہرجانا پسند نہیں کرتے تھے۔کوئی سوچتا ہے کہ ہم اس پاکیزہ سرزمین پر قدم کیسے رکھیں۔ہم گناہوں سے آلودہ وجود کو لے کر کہاں جائیں:
ع/ ہرگلے را رنگ وبوئے دیگراست
چہ گفتی دلیلش بیار
علامہ ابن حاج عبدری مالکی فاسی:محمدبن محمدبن محمد،ابوعبد اللہ (م737ھ) نے رقم فرمایا:
(قَد جَاءَ بَعضُہُم اِلٰی زِیَارَتِہٖ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَلَّمَ فَلَم یَدخُلِ المَدِینَۃَ-بَل زَارَ مِن خَارِجِہَا اَدَبًا مِنہُ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی مَعَ نَبِیِّہٖ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَلَّمَ-فَقِیلَ لَہٗ،اَ لَا تَدخُلُ؟ فَقَالَ:اَ مِثلِی یَدخُلُ بَلَدَ سَیِّدِ الکَونَینِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَلَّمَ؟لَا اَجِدُ نَفسِی تَقدِرُ عَلٰی ذٰلِکَ)
(المدخل ج1ص 254-دارالکتا ب العربی بیروت)
ترجمہ:بعض صالحین زیارت نبوی کے لیے حاضرہوئے تو شہرمدینہ منورہ میں داخل نہ ہوئے،بلکہ اپنی جانب سے اپنے جبیب علیہ الصلوٰۃوالسلام کا ادب کرتے ہوئے باہرسے زیارت کرلی:اللہ تعالیٰ ان پررحم فرمائے،پس ان سے دریافت کیاگیا کہ آپ اندر نہ جائیں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا مجھ جیسا آدمی حضوراقدس تاجدار دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے شہر مقدس میں داخل ہوگا؟میں اپنے اندر اس کی قدرت نہیں پاتا۔
یا اللہ! حشرمیں یاتوبخشش عطا فرما،یاپھرغائبانہ شفاعت کا موقع۔
یاخدا! گناہوں کا انبارلے کرکون تیرے حبیب علیہ الصلوٰۃوالسلام سے نگاہیں دوچار کر ے گا۔
توغنی ازہردوعالم من فقیر
روز محشر عذرہائے من پذیر
وراگر بینی حسابم ناگزیر
ازنگاہ مصطفٰے پنہاں بگیر
یا اللہ!ہم توتیرے رسول علیہ الصلوٰۃوالسلام کی شہنشاہی کے گشتی سنتری ہیں۔جہنم میں ہمارا کیاکام؟ وہ تو ازلی منکرین کا مستقرہے۔
یا اللہ!ہمیں سعادت مندبنا اورموت سے قبل توبہ صادقہ کی نعمت سے شادکام فرما، تاکہ(اَلتَّاءِبُ مِنَ الذَّنبِ کَمَن لَاذَنبَ لَہٗ)(سنن ابن ماجہ: کتاب الزہد -السنن الکبریٰ للبیہقی ج10ص 154) کا سنہراتاج ہمارے سروں پربھی جگمگاتارہے،اور آخرت میں ہم کسی طرح دیدارنبوی کی ہمت جٹا سکیں۔
یَا رَبِّ بِالمُصطَفٰی بَلِّغ مَقَاصِدَنَا
وَاغفِرلَنَا مَا مَضٰی یَا وَاسِعَ الکَرَمِ
مثل کف دست سارے عالم کا نظارہ
حضوراقدس علیہ الصلوٰۃوالسلام ساری کائنات کوکف دست کی طرح ملاحظہ فرماتے ہیں،پس امتی جہاں حاضرہوجائے،وہیں حاضری ہے۔محبت فاصلوں کومٹادیاکرتی ہے، اور قرب وبعدبے معنی ہو کررہ جاتے ہیں۔
حافظ ابونعیم اصفہانی (336ھ-430ھ)،حافظ نعیم بن حماد مروزی مصری (م229ھ)،حافظ نور الدین ہیثمی(735ھ-807ھ)وغیرہم نے رقم فرمایا:
(عَن اِبنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ:اِنَّ اللّٰہَ عَزّ َوَجَلَّ قَد رَفَعَ لِی الدُّنیَا فَاَنَا اَنظُرُاِلَیہَا وَاِلٰی مَا ہُوَکَا ءِنٌ فِیہَا اِلٰی یَومِ القِیَامَۃِ کَاَ نَّمَا اَنظُرُاِلٰی کَفِّی ہٰذِہٖ،جِلِّیَانٌ مِن اَمرِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ جَلَاہُ لِنَبِیِّہٖ کَمَا جَلَاہُ لِلنَّبِیِّینَ مِن قَبلِہٖ)
(حلیۃ الاولیا: جلدششم ص101-مکتبہ شاملہ-کتا ب الفتن للمروزی جلداول ص 27-مکتبۃ التوحید: قاہرہ)
(مجمع الزوائد للہیثمی ج8ص510-دار الفکربیروت-کنزالعمال ج11ص 378)
ترجمہ:حضوراقدس شفیع محشر علیہ الصلوٰۃوالسلام نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سار ی دنیا کومیرے سامنے پیش فرما دیاہے،پس میں دنیا کواورجوکچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے،اسے اس طرح دیکھ رہا ہوں جس طرح میں اپنی اس ہتھیلی کودیکھ رہاہوں۔یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انکشاف ہے،اپنے نبی علیہ الصلوٰۃوالسلام کے لیے (دنیاکو)ظاہر فرمایا جس طرح ان سے پہلے کے انبیا علیہم الصلوٰۃ والسلام کے لیے ظاہر فرمایا۔
ہے خلیل اللہ کوحاجت رسول اللہ کی(ﷺ)
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراقدس تاج الانبیا و المرسلین صلوات اللہ تعالیٰ وسلامہ علیہ وعلیہم اجمعین نے ارشادفرمایاکہ رب تعالیٰ نے مجھے تین سوال عطا فرمایا:(فَقُلتُ اَللّٰہُمَّ اغفِر لِاُمَّتِی -اَللَّہُمَّ اغفِر لِاُمَّتِی،وَاَخَّرتُ الثَّالِثَۃَ لِیَومٍ یَرغَبُ اِلَیَّ الخَلقُ کُلُّہُم حَتّٰی اِبرَاہِیمُ عَلَیہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ)
(صحیح مسلم جلداول: کتاب الصلوٰۃ:باب بیان ان القرآن انزل علیٰ سبعۃ احرف)
ترجمہ:پس میں نے دعا کی:الٰہی!میری امت کوبخش دے۔الٰہی!میری امت کوبخش دے اور تیسرا سوال اس دن کے لیے اٹھا رکھاجس دن تمام مخلوق میری طرف نیازمندہوگی، یہاں تک کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام
نجدی نظریہ اور مذہب اسلام
مسلمانو! ذراغورتوکرو!حضرات انبیا ومرسلین علیہم الصلوٰۃ والسلام یوم حشر ہمارے رسول شفیع محشرحبیب داورعلیہ التحیۃوالثناکی طرف رجوع فرمائیں گے اور اسماعیل دہلوی نے لکھاکہ جس کانام محمدیا علی ہے،انہیں کسی چیزکا اختیارنہیں۔(تقویۃ الایمان)
فضل الٰہی سے ہم اہل حق ہوئے!
خالق کائنات کا کروڑوں شکر کہ ہمیں سنی صحیح العقیدہ بنایا،ورنہ ہم دنیاو آخرت میں بے یارومددگار رہ جاتے اوراب توہم تاجدارکائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا سہارا پائے ہوئے ہیں۔دنیاوآخرت،ہر دوجگہ وہی ہمارے ماویٰ وملجا ہیں:(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)
اخلاق نبویہ مطابق قران
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اخلاق نبویہ سے متعلق فرمایا:
(کَانَ خُلُقُہُ القُراٰنَ)(مسنداحمدبن حنبل ج6ص91)
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم جلددوم ص541)
(المعجم الکبیرللطبرانی ج20ص255-دلائل النبوۃ للبیہقی ج1ص309)
ترجمہ:حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن (کے عین مطابق)تھے۔
توضیح:اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جس اخلاق وکردار کا حکم فرمایا،ہمارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلاق وکردار عین اسی کے مطابق تھے۔ اخلاق نبویہ قرآن مجیدکی عملی تفسیر تھے،جس کی گواہی (اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقِ عَظِیمٍ)میں موجود ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:
شب میلاداقدس 1442
مطابق 29:اکتوبر2020
شب:جمعہ مبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں