*مکمل دلائل کے ساتھ قرآن وحدیت کی روشنی میں کوئی مفتی صاحب*
*📖 حوالے کے ساتھ عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی شکریہ*
*🖌️ وسیم خان اعظمئ گوڑسرا*
🌀___________💙🌀💙___________🌀
🔷""'''"""""""""""""""""""🔷
*🕋بسم اللہ الرحمن الرحیم🕋*
*✍️الجواب،،بعون الملک الوھاب👇*
*صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ آزاد مرد کو بیک وقت (ایک ہی وقت میں)ایک سے زائد یعنی چار شادیاں کرنا عندالشرع جائز ودرست ہے،،*
*📖جیساکہ "قرآن کریم رہنمائی کرتے ہوے فرماتاہے👇*
*"فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ "*
*🖌️(ترجمہ کنزالایمان)تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں،، دو دو اور تین تین اور چار چار،،*
*📓القرآن الکریم،پارہ ۴،سورۃالنساء، آیت ۳،صفحہ ۱۶(حافظی قرآن)*
*👈لہٰذا مذکورہ بالا "آیت مقدسہ" سے صاف طور پر واضح ہوگیا کہ*
*آزاد مرد کیلئے ایک وقت میں چار عورتوں تک سے نکاح جائز ہے اور اس پر تمام امّت کا اِجماع ہے کہ ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میں رکھنا کسی کے لئے جائز نہیں سوائے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اور یہ بات آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خصوصیات میں سے ہے۔ ابوداؤد کی حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے اسلام قبول کیا، اس کی آٹھ بیویاں تھیں ، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اِن میں سے صرف چار رکھنا،*
*📘کنزالایمان،پارہ۴،سورہ نساء،آیہ۳،صفحہ ۱۵۳،،*
*👈مذکورہ بالا عبارت سے اس بات کا خیال رہے کہ صرف آزاد مرد کے لئے بیک وقت (یعنی ایک وقت میں) چار شادیاں کرنا جائز ہے،،*
*👈مگر یہ اس صورت میں ہے کہ اپنی تمام بیویوں کے درمیان عدل و انصاف قائم کرسکے کیونکہ سبھوں کو مساوی(برابر) حق دینا فرض ہے ،، نئی ہو یا پرانی، باکرہ ہو(کنواری)یا ثیبہ (شادی شدہ)سب اس استحقاق (حق داری)میں برابر ہیں،، یہ عدل لباس میں،کھانے پینے میں،سکنٰی (یعنی رہنے کی جگہ)میں، اور رات کو رہنے میں لازم ہے کہ وہ مہر اس کی مستحق عورت کو پہنچادے۔۔۔*
*ورنہ اگر کسی کو ڈر ہو کہ میں اپنی بیویوں کے مابین عدل و انصاف قائم نہیں کر سکوں گا تو ایسے شخص کیلئے ایک ہی نکاح کرنا جائز ہے،،*
*📜جیساکہ قرآن کریم رہنمائی فرمارہاہے👇*
*" فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً"*
*🖋️(ترجمہ کنزالایمان)پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کو برابر نہ رکھ سکوگے تو ایک ہی کرو،،*
*📔ترجمہ::-- کنزالایمان، پارہ۴،سورہ نساء،آیہ۳، صفحہ ۱۵۳،،*
*🎈لہٰذا "فَاِن خِفتُم الخ" سے معلوم ہوگیا کہ اگر کوئی شخص چار بیبیوں میں عدل و انصاف قائم نہیں کرسکےگا تو تین پر اکتفاء کرے، اور اگرتین میں بھی نہ ہو سکے تو دو پر،، پھر اگر دو میں بھی نہ ہوسکے تو ایک پر ہی صبر کرے،،، کیونکہ سب بیبیوں کو مساوی(برابری)حق دینا یہ فرض ہے۔ ورنہ سخت گنہگار ہونگے،*
*📖جیساکہ "مشکوۃ شریف"میں ہے👇*
*"عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ اِذَاکَانَت عِندَالرَّجُلِ امرَءَتَانِ فَلَم یَعدِل بَینَھُمَا جَآءَ یَومَ القِیَامَۃِ وَشِقّہُ سَاقِط"*
*🖌️(ترجمہ):-حضرت ابوھریرۃ رضی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایاکہ جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان کے درمیان عدل وانصاف نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھےگا کہ اس کے جسم کا ایک دھڑ الگ ہوگیاہوگا،*
*📚مشکاۃالمصابیح، جلداول، کتاب النکاح،باب القسم،الفصل الثانی،الحدیث ۳۲۳۶،،صفحہ ۵۹۳،،*
🌀___________💙🌀💙___________🌀
🔷""'''"""""""""""""""""""🔷
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
🔷""'''"""""""""""""""""""🔷
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*مقیم حال شہرنشاط بھاگلپور بہار(الہند)*
*🗓️۱۳/صفرالمظفر ۱۴۴۲ھ بمطابق ۱/اکتوبر ۲۰۲۰ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں