*کہ زید کو ایک مدرسہ کا محصل بنایا گیا رسید کاٹنے کا تو زید نے 22/ہزار کا رسید کاٹا اس میں سے زید اپنا کمیشن 11/ہزار رکھ لیا بغیر حیلہ شرعی کے تو کمیٹی کے لوگوں نے اس سے کہا کہ پہلے آپ وہ پیسہ کمیٹی کے حوالہ کیجئے پھر حیلہ شرعی کرنے کے بعد آپ کو 11/ہزار جو آپ کا کمیشن ہے وہ دے دیا جائے گا تو زید کہتا ہے کہ میں نے وہ پیسہ خرچ کردیا تو بکر کا کہنا ہے کہ تم مجھ سے 11/ہزار لے لو قرض کے طور پر جب حیلہ شرعی بعد آپ کو ملے گا تو آپ مجھے واپس کر دینا تو اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟*
*📖 قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی،*
*🖌️مستفتی محمد شفیق رضا ہزاریباغ*
*🌀___________💙🌀💙___________🌀*
*🔷""'''"""""""""""""""""""🔷*
*🕋باسمہ تعالی وتقدس🕋*
*✍️الجواب،اَلّٰلھُمَّ اِجعَل لِی النُّورَ وَالصَّواب،*
*🛸شریعت مطہرہ میں حکم یہ ہے👇*
*کہ زکوۃ وصدقہ فطر کے اصل مستحقین فقراءومساکین ہیں،* *جیساکہ "قرآن کریم" رہنمائی کرتے ہوے فرماتاہے👇*
*"انما الصدقات للفقراء والمساکین الآیۃ"*
*📗پارہ نمبر۱۰،سورہ توبہ،صفحہ ۱۵،*
*👈لہذا محصل (زید) نے اگر بغیر حیلہ شرعیہ کراے از خود لے لیا تو جائز نہیں کہ یہ امانت میں خیانت ہے،نیز قفیزطحان کے حکم میں ہے اور چندہ اگر زکوۃ صدقہ فطر ہوتو زکوۃ وصدقہ فطر کی ادائیگی بھی نہ ہوگی،کہ ادائیگی زکوۃ وصدقہ فطر کے لئے تملیک فقیر شرط ہے،*
*📃جیساکہ فقہ حنفی کی مستند ومعتبر ومستدل کتاب"الفتاوی الھندیۃ" میں ہے👇*
*"لایجوز ان یبنی بالزکوۃالمسجد وکذالحج وکل مالا تملیک فیہ اھ"*
*📔جلداول،صفحہ ۱۸۸،*
*👈نیزمدارس کے سفراء ومحصلین کی حیثیت اجیر خاص کی ہے اور وصول کردہ رقم ان کے پاس امانت ہوا کرتی ہے خواہ وہ رقم زکوۃ وصدقات کی ہو یا چرم قربانی وعطیات کی وہ اس کے امین ومحافظ ہوتے ہیں اور امین کا فرض یہ ہےکہ وہ امانت میں کوئی خیانت نہ کرے۔اگر ایساکرتے ہیں تو خیانت کے مرتکب ہیں جوحرام ہیں،*
*📄اللہ رب العزت اپنے کلام مجید میں ارشاد فرماتاہے👇*
*"یآاَیُّھَاالَلذَینَ آمَنُوالَاتَخُونُوااللّٰہ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا اَمٰنٰتَکُم وَاَنتُم تَعلمُونَ" اھ*
*🖊️(ترجمہ)یعنی اے ایمان والو!اللہ ورسول سے دغانہ کرو اور نہ امانتوں میں جان بوجھ کر خیانت کرو،*
*📕پارہ،۹ سورہ انفال، صفحہ ۱۹،،*
*🖋️محقق عصر حضرت علامہ مفتی نظام الدین صاحب قبلہ دام ظلہ علینا اپنے ایک رسالہ "تحصیل صدقات پر کمیشن کا حکم"میں تحریر فرماتےہیں👇*
*" محصل پر واجب ہے کہ وصول کردہ رقم سے کچھ بھی اپنے استعمال میں نہ لاے حتی کہ اپنے کرایہ میں بھی صرف نہ کرے نہ اسے اپنے حق المحنت میں وضع کرے کہ یہ امانت میں خیانت اور مال مسلم میں تعدی ہوگی جس کے باعث وہ حق اللہ وحق العبد میں گرفتار ومستحق عذاب نار ہوگا ساتھ ہی اس پر فرض ہوگا کہ صاحب مال کو تاوان دے ۔نیز اسے بتاے کہ اس کی زکوۃ ادا نہیں ہوسکی ہے،وہ اداکردے یا اسے واپس کردے تاکہ وہ مدرسہ تک پہنچادے یاکم ازکم اس سے یہ اجازت لے کہ یہ اپنے پاس سے اس کی طرف سے جمع کردے"*
*📘تحصیل صدقات پر کمیشن کا حکم، صفحہ۴۶،*
*👈🌹لہذا محصل(زید)کا زکوۃ وصدقہ فطر وصدقہ واجبہ ودیگر کی رقم میں سے بغیر حیلہ شرعی آدھا کمیشن خود سے کاٹ لینا یا خود سے خرچ کر لینا ناجائز وحرام وگناہ ہے،*
*نیز محصل (زید) پر لازم ہے کہ وہ تاوان دے اور آئندہ اس سے باز رہے،*
*📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍📍*
*(((((((🏓نوٹ)))))))👇*
*👈الحاصل رہی بات کہ تم مجھ سے گیارہ ہزار قرض کے طور پر لے لو اور اسے کمیٹی والے کو دے دو پھر حیلہ شرعی کے بعد مجھے واپس کردینا تو یہ حیلہ بھی نکالنا از روئے شرع چہ معنی دارد؟*
*👈اور دوسری بات یہ کہ موجودہ زمانے میں کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ چندہ کرنے والے عامل میں شمار ہوتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے چاہے مدرسہ کے سفیر ہوں یا اس کے علاوہ۔ البتہ اگر قاضی شرع انہیں زکوٰۃ وغیرہ کی رقم وصول کرنے پر مقرر کرے تو عامل قرار پائیں گے اور اگر قاضی شرع نہ ہوتو ضلع کے سب بڑا سنی صحیح العقیدہ عالم جسکی طرف مسلمان اپنی دینی معاملات میں رجوع کرتے ہوں وہ مقرر کرے تو ہوجائیں گے*
*📑جیساکہ"حدیقۃ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ "میں ہے👇*
*"اذا خلا الزمان من سلطان ذی کفایۃ فاالامور مئوکلۃ الی العلماء ویلزم الامۃ الرجوع الیھم ویصیرون ولاۃ فاذا عسر جمعھم علی واحد استقل کل قطر باتباع علمائہ فان کثروا فالمتبع اعلمھم فان استووا اقرء بینھم اھ"*
*📓جلداول، صفحہ ۳۵۱،،*
*👈اگر قاضی شرع یا اس کے قائم مقام زکوۃ وغیرہ کی رقم وصول کرنے پر مقرر کرے تو خاص مال زکوۃ سے سےبھی انہیں بلاتملیک فقیر بقدر ضرورت حق المحنت دینا اورلینا جائز ہے اگرچہ وہ مالدار ہو،*
*🌹اعلحضرت الشاہ امام احمدرضا خان فاضل بریلوی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"عامل زکوۃ جسے حاکم اسلام نے ارباب اموال سے تحصیل زکوۃ پر مقرر کیاہو جب وہ تحصیل کرے تو بحالت غنی بھی بقدر اپنے عمل کے لے سکتاہے اگرہاشمی نہ ہو"*
*📒فتاوی رضویہ،جلدچہارم،صفحہ ۴۶۵،*
*📁درمختار مع شامی، جلدششم،صفحہ ۶۴،*
*📂بہارشریعت،حصہ چہاردہم، صفحہ ۱۴۴،،*
*📚بحوالہ فتاوی فقیہ ملت،جلداول،کتاب الزکوۃ، صفحہ ۳۲۳/۳۲۴،،،*
*🌀___________💙🌀💙___________🌀*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔷""'''"""""""""""""""""""🔷*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*مقیم حال شہرنشاط بھاگلپور بہار(الہند)*
*🗓️۵/شوال المکرم ۱۴۴۱ھ بمطابق ۲۹/مئی ۲۰۲۰ء*
*📱موبائل نمبر👈8777891405*
*🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾🎾*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں