نماز میں ناف کے نیچے هاته باندهنا کیا بخاری شریف سے ثابت هے؟

*🔖السلام علیکم ورحمت الله🔖*
*📜کیا فرماتے هیں مفتیان کرام اس مسلئه میں..*

*نماز میں ناف کے نیچے هاته باندهنا کیا بخاری شریف سے ثابت هے؟؟؟؟؟؟*
*اگر ثابت هے تو دلیل دے کر جواب عنایت فرمائیں..*

*🖌️ محمد نجم الحق.. بنگال.... مرشیده باد*

🌀___________💙🌀💙___________🌀
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷

*🔴وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ🔴*
*🕋باسمہ تعالی وتقدس🕋*

*✍️الجواب،بعون الملک الوھاب،👇*
*🏷️صورت مسئولہ میں کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا "بخاری شریف" سے بھی ثابت ہوتا ہے،*
*📖جیسا کہ بخاری شریف میں ہے👇*
*" عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُوْنَ اَنْ یَّضَعَ الرَّجُلُ الْیَدَ الْیُمْنٰی عَلٰی ذِرَاعِہِ الْیُسْریٰ فِی الصَّلٰوۃِ"*
*📘الصحیح البخاری جلداول،کتاب الاذان،باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلاۃ،صفحہ ۱۰۲،،*
*🖌️(ترجمہ)حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو اس بات کا حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں بازو پر رکھے،*
*👈اس حدیث میں، یضع، کا لفظ ہے یعنی آدمی اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھے، اور بعض احادیث مبارکہ میں، فأخذ ،کا لفظ ہے یعنی دائیں ہاتھ سے بائیں کو پکڑا،*
*ان دونوں پرایک وقت میں عمل صرف اور صرف احناف کے طریقے سے ہی ممکن ہے،*

*جیسا کہ علامہ بدرالدين عینی رحمه الله تعالى نے فرمایا👇*
*📑"و استحسن كثير من مشائخنا الجمع بينهما بأن يضع باطن كفه علي كفه اليسري و يحلق بالخنصر و الإبهام علي الرسغ"*
*📓عمدةالقاري شرح صحی
 البخاري،جلدپنجم، كتاب ألأذان،باب وضع اليمني علي اليسري في الصلاة،صفحہ 407،مکتبہ بيروت،*

*🖌️(ترجمہ)یعنی ہمارے کثیر مشائخ نے اس کو اچھا سمجھا کہ دونوں حدیثوں کو جمع کیا جائے وہ اس طرح کہ دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھے تاکہ رکھنے والی پر عمل ہوجائے اور چھوٹی انگلی اور انگوٹھے سے گھیرا بنا کر بائیں ہاتھ کے جوڑ کو پکڑے تاکہ پکڑنے والی پر بھی عمل ہوجائے*
*اور اس عمل سے آسانی کے ساتھ ہاتھ ناف کے نیچے باندھا جائے گا، سینے پر نہیں،*
*اور یہ کوئی قاعدہ نہیں کہ "بخاری" میں نہ ہو تو صحیح نہیں، باوجود کہ دیگر صحیح احادیث مبارکہ میں صراحتاً ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا ثابت ہے،*
*جیسا کہ "کتاب الآثار امام محمد" میں ہے👇*
*📃"محمدقال اخبرنا ابو حنیفۃ عن حماد عن ابراھیم ان رسول اللہ ﷺ کان یعتمذ باحدی یدیہ علی الاخری فی الصلاۃ یتواضع اللہ تعالی قال محمد ویضع بطن کفہ الایمن علی رسغہ الایسر تحت السرۃ فیکون الرسغ فی وسط الکف"*
*🖌️(ترجمہ)حضرت امام ابرھیم نخعی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں جناب محمدرسول اللہ ﷺنماز میں اپنیے ایک (یعنی دائیں)ہاتھ کو دوسرے (یعنی بائیں)ہاتھ پر اللہ تعالی کے لئے تواضع (اور عاجزی)اختیار کرتے ہوےرکھ لیاکرتے تھے ۔حضرت امام محمدفرماتے ہیں اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے اندرونی حصے کو بائیں ہاتھ پر گٹ پر ناف کے نیچے رکھ لے جس سے اس کےبائیں ہاتھ کے گٹ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے درمیان آجاےگا*
*📔جلداول، صفحہ ۱۴۰،*

*🖌️(ترجمہ)"حضرت امام محمد رحمہ اللہ" اپنا مسلک بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں👇* 
*📜"قال محمد ینبغی للمصلی اذاقام فی صلاتہ ان یضع باطن کفہ الیمنی علی رسغہ الیسری تحت السرۃ ویؤمن ببصرہ الی موضع سجودہ وہو قول ابو حنیفۃ رحمہ اللہ "*
*🖌️(ترجمہ)نماز پڑھنے والے کے لئے مناسب یہ ہے کہ وہ جب نماز میں کھڑا ہو تو اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کا اندرونی حصہ اپنے بائیں ہاتھ کے گٹ پر ناف کے نیچے رکھ لے اور(کھڑے ہونے کی حالت میں)اپنی نظرکواپنے سجدے کی جگہ رکھے۔یہی امام ابوحنیفہ کاقول ہے*
*📕موطاامام محمد،جلداول،صفحہ ۳۱۸،*

*📄"مصنف ابن ابی شیبہ" میں ہے👇*
*"حدثنا وکیع عن موسی بن عمیر عن علقمۃ بن عامر بن حجر عن ابیہ قال رایت النبی ﷺ وضع یمینہ علی شمالہ فی الصلاۃ تحت السرۃ"*
*🖌️(ترجمہ)وائل بن حجر اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺنے نماز میں دائیاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر زیر ناف باندھتے*
*📂جلداول،صفحہ ۳۹۰،*

*"عون المعبود شرح سنن ابی داؤد" میں ہے👇*
*"فان قلتم اخرج ابن ابی شیبۃ عن وکیع عن موسی بن عمیر عن علقمۃ بن وائل بن حجر عن ابیہ قال رسول اللہ ﷺ وضع یمینہ علی شمالہ فی الصلاۃ تحت السرۃ وسندہ جید ورواتہ کلھم ثقات فھذا حدیث صحیح فی الوضع تحت السرۃ"*
*📘جلداول،صفحہ نمبر ۳۷۶،*

*"مسندامام احمد "میں ہے👇*
*"عن ابی جحیفۃ عن علی رضی اللہ عنہ قال ان من السنۃ فی الصلاۃ وضع الکف علی الکف تحت السرۃ"*
*📕جلداول،صفحہ نمبر۱۱۰*

*📚"جوہر النقی"میں ہے👇*
*"عن انس رضی اللہ عنہ قال ثلاث من اخلاق النبوۃ تعجیل الافطار وتاخیر السحور ووضع یدالیمنی علی الیسری فی الصلوۃ تحت السرۃ"*
*📓جلددوم،صفحہ ۳۲،،*

*حضرت شمس الائمہ سرخسی علیہ الرحمہ "المبسوط"میں تحریر فرماتے ہیں👇*
*"فاما موضع الوضع فالافضل عندنا تحت السرۃ"*
*🖌️(ترجمہ)ہمارے نزدیک دونوں ہاتھ کو ناف کے نیچے رکھنا افضل ہے،،*
*📔جلداول،باب کیفیۃ الدخول فی الصلوۃ، صفحہ ۲۴،*

*👈فقہ کی مشہورومعروف کتاب "بدائع الصنائع" میں ہے👇*
*" واما محل الوضع فماتحت السرۃ فی حق الرجل والصدر فی حق المرءۃ"*
*🖌️(ترجمہ)نماز میں ہاتھ رکھنے کی جگہ مرد کے لئے ناف کے نیچے اور عورت کے لئے سینہ پر ہاتھ رکھنا ہے،*
*📚بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،جلداول،صفحہ نمبر ۲۰۱،*

🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌲
       
                  *(((((((نوٹ)))))))👇*
*الحاصل)لہذا جملہ احادیث مبارکہ واقوال فقہاء سے معلوم ہوا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت رسول اللہ وسنت صحابہ ہے*
 
🌀___________💙🌀💙___________🌀
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷

    *🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
                         🔷""'''"""""""""""""""""""🔷
         *(((((((✍️شرف قلم )))))))))*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
 *مقیم حال شہرنشاط بھاگلپور بہار(الہند)*
*🗓️۲۱//رمضان رمضان المبارک۱۴۴۱ھ بمطابق ۵/مئی/ ۲۰۲۰ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩🧩

*⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺⛺*
*✍️ذالك كذالك و اني مصدق لذالك*
*العبد المعتصم بحبله المتين محمد شبیر عالم الثقافي غفرله*

*١٢/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٦ مئ٢٠٢٠ء*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے