-----------------------------------------------------------
*🕯نماز سے متعلق صحابہ ٔکرام رضی اللّٰه عنہم کا حال🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا بازار میں تھے، مسجد میں نماز کے لئے اقامت کہی گئی تو آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیکھا کہ بازار والے اُٹھے اور دوکانیں بند کرکے مسجد میں داخل ہوگئے۔
یہ دیکھ کر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ آیت ’’رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ‘‘ ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہے۔
*( تفسیر ابن ابی حاتم، النور، تحت الآیۃ: ۳۷، ۸ / ۲۶۰۷)*
سُبْحَانَ اللّٰہ! ان مقدس ہستیوں کے نزدیک نماز دوکانداری سے بڑھ کر تھی اسی لئے یہ اقامت کی آواز سنتے ہی سب کچھ بند کر کے نماز کے لئے حاضر ہوجاتے تھے اور اب کے مسلمانوں کا حال سب کو معلوم ہے کہ دوکان کے پاس مسجد ہونے کے باوجود جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے لئے حاضر ہونے کی بجائے اپنی دوکانداری میں مصروف رہتے ہیں اور اس اندیشے سے بھی نماز کے لئے حاضر نہیں ہوتے کہ پیچھے سے کوئی گاہک آجائے اور وہ خالی چلا جائے۔
اللہ تعالیٰ انہیں نماز کی اہمیت سمجھنے اور اسے وقت پر، جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
*وقت پر اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے 3 فضائل:*
(1) حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں، میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سوال کیا:
اعمال میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کیا ہے؟ ارشادفرمایا:
’’وقت کے اندر نماز۔‘‘
*( بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب فضل الصلاۃ لوقتہا، ۱ / ۱۹۶، الحدیث: ۵۲۷)*
(2) حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس نے کامل وضو کیا، پھر نمازِ فرض کے لیے چلا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔‘‘
*( صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلاۃ،باب فضل المشی الی الجماعۃ متوضیاً۔۔۔الخ،۲ / ۳۷۳،الحدیث:۱۴۸۹)*
(3) حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’منافقین پر سب سے زیادہ گراں نماز عشا اور فجر ہے اور وہ جانتے کہ ان میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے۔ بیشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ان کے پاس لے کر جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔‘‘
*( صحیح مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ الجماعۃ۔۔۔الخ،ص۳۲۷، الحدیث: ۲۵۲(۶۵۱)*
*عورت کے لئے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے:*
عورت کے لئے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ فضیلت کا حامل ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’عورت کا دالان یعنی بڑے کمرے میں نماز پڑھنا، صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھری میں نماز ادا کرنا دالان میں نماز ادا کرنے سے بہتر ہے۔‘‘
*( ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب التشدید فی ذلک، ۱ / ۲۳۵، الحدیث: ۵۷۰)*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7798520672*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں