-----------------------------------
حالت نابالغی میں کئے ہوئے نکاح کا کیا حکم ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال..
ایک نابالغ لڑکی کا نکاح ماں باپ نے ایک لڑکے کے ساتھ کروا دیا اور رخصتی بھی نہیں ہوئ کچھ دنوں کے بعد ماں باپ وہ لڑکی نہیں دینا چاہتے بلکہ اس کی بہن دینا چاہتے ہیں تو کیا حکم ہوگا...
یاد رہے لڑکی نکاح کے وقت بھی نابالغ تھی اب بھی نابالغ ہے...
*المستفتی: محمد تنویر احمد سیتامڑھی بہار۔*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبركاته*
*الجواب بعون الملک الوہاب*
باپ اور دادا کو اختیار حاصل ہے کہ اپنی نابالغ اولاد کا عقد جس سنی صحیح العقیدہ سے کیا وہ نکاح نافذ ہوگیا؛ اب بغیر طلاق حاصل کئے دوسری جگہ شادی کرنا حرام ؛ اور طلاق کیلئے لڑکے کا بالغ ہونا ضروری ہے حالت نابالغی میں دی ہوئی طلاق کا اعتبار نہیں ہے اب خیار بلوغ کیلئے دو شرطیں ہیں؛ نکاح باپ یا دادا نے نہ کیا ہو یا کسی دوسرے نے کیا ہو اور عورت نے اپنے اختیار کو بالغ ہوتے ہی فورا استعمال کرے اور ذرا بھی تاخیر کی تو حق اختیار باطل ہو جائے گا
📑 در مختار میں ہے *" ولو زوجهاغير الاب والجد ولوام او القاضي لهما الخيار بعد البلوغ؛*
*(📙بحوالہ فتاوی بحر العلوم جلد چہارم ص ٣٤ )*
اس لئے جب تک طلاق نہیں حاصل کرتے ہیں اسوقت تک وہ لڑکی اسکی زوجہ ہے بغیر طلاق حاصل کئے ہوئے دوسری بہن کا نکاح کرنا حرام ہے۔
*والله اعلم بالصواب*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍کتبـــــــــــــــــــــــہ:*
*حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دارالعلوم رضویہ بڑا بریار پور موتیہاری مشرقی چمپارن بہار۔*
*+919470258177*
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح: حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ۔*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں