Header Ads

سجدہ تلاوت میں تاخیر کا حکم

       «    احــکامِ شــریعت     »        
-----------------------------------------------------------
*📚سجدہ تلاوت میں تاخیر کا حکم📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:*
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل میں کہ سجدہ تلاوت کو علی الفور ادا کرنا واجب ہے یا تاخیر بھی کر سکتے ہیں اگر تاخیر کر سکتے ہیں تو کتنے دنوں تک ؟
اور عموما رواج ہے کہ قران پڑھتے وقت سجدہ تلاوت قران پر ہی سر رکھ کر ادا کر لیتے کیا ایسا کرنا درست ہے؟
*سائل:* اکبر عالم رضا 
بریلی شریف
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

*الجواب:* اگر آیت سجدہ نماز میں پڑھی تو فورا سجدہ کرنا واجب ہے تاخیر کرے گا تو گنہ گار ہوگا اور اگر بیرون نماز پڑھی تو فورا ادا کرنا واجب نہیں، ہاں بہتر یہ ہے کہ فورا کر لے اور اگر وضو ہو تو تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ در مختار میں ہے:
(وَهِيَ عَلَى التَّرَاخِي) عَلَى الْمُخْتَارِ وَيُكْرَهُ تَأْخِيرُهَا تَنْزِيهًا...(إنْ لَمْ تَكُنْ صَلَوِيَّةً) فَعَلَى الْفَوْرِ لِصَيْرُورَتِهَا جُزْءًا مِنْهَاوَيَأْثَمُ بِتَأْخِيرِهَا۔( ملخصا من الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود التلاوۃ، موبائل ایپ)
ترجمہ: آیت سجدہ اگر بیرون نماز ہو تو مختار مذہب پر فورا ادا کرنا واجب نہیں البتہ تاخیر مکروہ تنزیہی ہے اور اگر نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو نماز کا جز ہونے کی وجہ سے فورا واجب ہے، تاخیر کی صورت میں گنہگار ہوگا۔
لہذا بیرون نماز تلاوت کی صورت میں تاخیر جائز ہے اور اس کی کوئی حد نہیں لیکن اتنی تاخیر کرنا کہ سجدہ کرنا بھول جائے، جائز نہیں۔

سجدہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اللہ اَکْبَرْ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اللہ اَکْبَرْ کہتا ہوا کھڑا ہو جائے، پہلے پیچھے دونوں  بار اللہ اَکْبَرْ کہنا سنت ہے اور کھڑے ہو کر سجدہ میں جانا اور سجدہ کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قیام مستحب ہے۔ (بہار شریعت، ح: ۴، ص: ۷۳۴، سجدہ تلاوت کا بیان، موبائل ایپ)
لہذا قران پر سر رکھ لینے سے سجدہ تلاوت ادا نہیں ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*کتبـــــــــــــه:*
*📝 محمد التمش الانصاری المصباحی*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے