حضرت عزرائیل علیہ السلام کی بارگاہ مصطفیﷺ میں حاضری کا ایمان افروز واقعہ

حضرت عزرائیل علیہ السلام کی بارگاہ مصطفیﷺ میں حاضری کا ایمان افروز واقعہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 وَأَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَلَكِ الْمَوْتِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ اهْبِطْ إِلَى حَبِيبِي وَصَفِيِّي مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، وارْفُقْ بِهِ فِي قَبْضِ رُوحِهِ، فَهَبَطَ مَلَكُ الْمَوْتِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَقَفَ بِالْبَابِ شِبْهَ أَعْرَابِيٍّ، ثُمَّ قَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَمَعْدِنَ الرِّسَالَةِ، وَمُخْتَلَفَ الْمَلَائِكَةِ، أَدْخُلُ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا لِفَاطِمَةَ: أَجِيبِي الرَّجُلَ. فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: آجَرَكَ اللهُ فِي مَمْشَاكَ يَا عَبْدَ اللهِ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشْغُولٌ بِنَفْسِهِ. فَدَعَا الثَّانِيَةَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا فَاطِمَةُ أَجِيبِي الرَّجُلَ. فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: آجَرَكَ اللهُ فِي مَمْشَاكَ يَا عَبْدَ اللهِ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ مَشْغُولٌ بِنَفْسِهِ. ثُمَّ دَعَا الثَّالِثَةَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ بيت النُّبُوَّةِ، وَمَعْدِنَ الرِّسَالَةِ، وَمُخْتَلَفَ الْمَلَائِكَةِ، أَأَدْخُلُ؟ فَلَابُدَّ مِنَ الدُّخُولِ. فَسَمِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ مَلَكِ الْمَوْتِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا فَاطِمَةُ مَنْ بِالْبَابِ؟» فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ رَجُلًا بِالْبَابِ يَسْتَأْذِنُ فِي الدُّخُولِ، فَأَجَبْناهُ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى، فَنَادَى فِي الثَّالِثَةِ صَوْتًا اقْشَعَرَّ مِنْهُ جِلْدِي، وارْتَعَدَتْ فَرَائِصِي. فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا فَاطِمَةُ، أَتَدْرِينَ مَنْ بِالْبَابِ؟ هَذَا هَادِمُ اللَّذَّاتِ، ومُفَرِّقُ الْجَمَاعَاتِ، هَذَا مُرَمِّلُ الْأَزْوَاجِ، ومُوتِمُ الْأَوْلَادِ، هَذَا مُخَرِّبُ الدُّورِ، وَعَامِرُ الْقُبُورِ، هَذَا مَلَكُ الْمَوْتِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ادْخُلْ رَحِمَكَ اللهُ يَا مَلَكَ الْمَوْتِ» . فَدَخَلَ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَلَكَ الْمَوْتِ، جِئْتَنِي زَائِرًا أَمْ قَابِضًا؟» قَالَ: جِئْتُكَ زَائِرًا وَقَابِضًا، وَأَمَرَنِي اللهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا أَدْخُلَ عَلَيْكَ إِلَّا بِإِذْنِكَ، وَلَا أَقْبِضَ رُوحُكَ إِلَّا بِإِذْنِكَ، فَإِنْ أَذِنْتَ وَإِلَّا رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ.

اللّٰه عزوجل نے ملک الموت کی طرف وحی فرمائی کے میرے حبیب اور میرے چنے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے جاؤ اور انتہائی خوبصورت شکل اختیار کرکے حاضری دینا اور آپ کی روح قبض کرنے میں بہت زیادہ نرمی سے کام لینا پس حضرت ملک الموت زمین پر اترے ایک اعرابی کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آ کر کھڑے ہوں گے پھر عرض کرنے لگے السلام وعلیکم اے نبوت کے گھر والوں معدن رسالت اور فرشتوں کے بار بار آنے کی جگہ کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا آدمی کو جواب دو تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا اے اللہ کے بندے اللہ تجھے ہر قدم پر اجر عطا فرمائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان کا خیال ہے اس نے دوبارہ صدا دی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا اس آدمی کو جواب دو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا اے اللہ کے بندے اللہ تجھے ہر قدم پر اجر عطا فرمائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نفس میں مشغول ہیں تھوڑی دیر گزرنے کے بعد اس نے پھر صدا دی کیا میں داخل ہو سکتا ہوں مجھے ضرور داخل ہونا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرات عزرائیل علیہ السلام کی آواز سن لی فرمایا اے فاطمہ دروازے پر کون ہے انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ایک آدمی دروازے پر اندر آنے کی اجازت مانگ رہا ہے ہم نے اسے دو مرتبہ جواب دیا ہے تو اس نے تیسری بار صدا دی جس سے میری جان کانپنے لگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ کیا تو جانتی ہے دروازے پر کون ہے؟ یہ لذتوں کو ختم کرنے والا ہے جماعتوں کو بکھیرنے والا ہے یہ عورتوں کو بیوہ کرنے والا ہے بچوں کو یتیم کرنے والا ہے یہ گھروں کو بے آباد اور قبروں کو آباد کرنے والا ہے یہ ملک الموت ہے فرمایا اے ملک الموت اللہ آپ پر رحم کرے داخل ہو جاؤ پس ملک الموت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ملک کلمات تم صرف میری زیارت کرنے کے لئے آئے ہو یا جان قبض کرنے کے لیے؟
اس نے عرض کی میں دونوں کام کرنے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں مجھے اللہ تعالی نے حکم دیا کہ میں آپ کی اجازت کے بغیر آپ کے گھر داخل نہ ہوں اور آپ کی روح آپ کی اجازت کے بغیر نہ لوں اگر آپ اجازت دیں تو ٹھیک ہے ورنہ میں اپنے رب کے پاس لوٹ جاؤں گا۔
*المعجم الكبير نویسنده : الطبراني جلد : 3 صفحه : 58 الرقم 2676 مطبوعہ مكتبة ابن تيمية - القاهرة*

یہ ہے شان میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے جسم انور سے روح قبض کرنا تو درکنار ان کی اجازت کے بغیر ان کے گھر میں بھی داخل نہیں ہو سکتے حضرت عزرائیل علیہ السلام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے بڑے بادشاہوں کی روح کھینچتا ہوں لیکن کسی سے بھی نہیں پوچھتا کسی سے اجازت نہیں لیتا لیکن اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ میرے محبوب کے گھر جانے کی بھی اجازت لینی ہے اور روح قبض کرنے کی بھی اجازت لینی ہے اگر وہ اجازت عطا فرما دیں تو اندر جانا اگر اجازت دیں تو روح قبض کرنا ورنہ لوٹ کر واپس میری بارگاہ میں آ جانا، یہ ہے مقام محبوبیت لیکن آج کے گمراہ قسم کے لوگ اس ارفع و اعلیٰ مقام کو سمجھتے نہیں اور اپنی مثل قرار دیتے ہیں یہ تو وہ مقام ہے کہ جہاں ملک الموت دست بستہ اذن مانگ رہا ہے کہ میرے رب نے حکم فرمایا ہے کہ اگر میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم قبض روح کا اذن عطاء فرمادیں تو ٹھیک ہے ورنہ گستاخی نہ کرنا اور فورا لوٹ کے میری بارگاہ میں حاضر ہو جانا صحاح ستہ میں یہ حدیث موجود ہے کہ خالق کائنات نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو باقاعدہ اختیار دیا تھا کے اے محبوب اگر ہمیشہ کی زندگی چاہو تو ہمیشہ زمین کے اوپر چلتے پھرتے رہو اور چاہو تو میرے پاس آ جاؤ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت تھی کہ آپ نے فرمایا "اللهم رفيق الاعلى" یا اللہ عزوجل میں نے صحابہ کو سب کچھ بتا دیا ہے اب میں رفیق اعلیٰ کو پسند کرتا ہوں یہ اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا بعض انبیاء علیہم السلام کو دیا گیا لیکن محدود کہ جتنا عرصہ رہنا چاہو رہ لو بالآخر تمہیں آنا پڑے گا۔
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خالق کائنات نے اذن عام دے دیا کہ چاہو تو ہمیشہ کے لئے زمین والی زندگی اختیار کر لو اور چاہو تو میرے پاس آ جاؤ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اختیار سے اللہ عزوجل کی رفاقت کو پسند فرما لیا حضرت ملک الموت علیہ السلام نے عرض کیا کہ میں آیا ضرور ہوں میرا مقصود تو آپ کی زیارت کرنا ہے اور اگر اجازت دے تو روح قبض کر لوں لیکن یہ روح قبض کرنا آپ کے اذن سے مشروط ہے کہ اذن ہو تو ٹھیک ورنہ چلا جاؤں گا۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*طالب دعا⬅️ محمد نوید قادری*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے