Header Ads

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور قبول اسلام

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور قبول اسلام
_________________________
ترتیب: مولانا امین الدین مصباحی،رام گڑھ۔مرکزی دارالقراءت،جمشید پور
_________________________


امام الصادقین،خلیفۃ المسلمین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ مردوں میں سب پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے -
*حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے ایمان لانے کا واقعہ بہ زبان خود یوں بیان کرتے ہیں:*

 میں صحن کعبہ میں بیٹھا ہوا تھا اور زید بن عمر و بن نفیل بھی پاس ہی بیٹھا تھا، امیہ بن ابی صلت کا وہاں سے گزر ہوا ،اس نے کہا اے طالب خیر! کیا حال ہے ؟ زید نے کہا: خیریت ہے -
امیہ نے پوچھا :کیا تم نے پا لیا ؟ زید نے کہا: نہیں۔ حا لاں کہ میں نے طلب میں کوتاہی نہیں کی۔تو امیہ نے یہ شعر پڑھا:
       *كل دين يوم القيامة الا*
    *ما قضی الله و الحنيفة بور* 
(بروز قیامت تمام دین مٹ جائیں گے،صرف حنیف"اسلام" باقی رہے گا۔ جس کا اللہ نے فیصلہ فرمایا ہے) 

امیہ نے کہا : وہ نبی جس کا انتظار ہے،وہ ہم میں سے ہو گا یا تم میں سے ہو گا، یا اہل فلسطین سے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے میں نے یہ نہیں سنا تھا کہ کسی نبی کا انتظار ہو رہا ہے، یامبعوث ہوں گے۔

یہ سن کرمیں ورقہ بن نوفل کے پاس گیا،جو کتب آسمانی کے زبر دست عالم تھے،میں نے ان کے سامنے پوری بات بیان کی۔
ورقہ نے کہا کہ ہاں بھتیجے! اس با ت پر اہل کتاب اور علما متفق ہیں کہ وہ نبی جس کا انتظار ہے، وہ عرب کے بہترین نسب میں ہوگا - میں نسب سے واقف ہوں، تمہاری قوم عرب کے بہترین خاندان میں ہے۔ 
میں نے کہا: چچا! وہ کس بات کی تعلیم دیں گے، 
کہا: "جو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا،اسی کی تعلیم دیں گے اور ظلم کی بات نہیں کریں گے"- 

حضرت صدیق اکبر کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم مبعوث ہوئے، تو میں ان پر ایمان لایا اور ان کی تصدیق کی۔
   (اسد الغابہ،ج:3،ص:312)

*آپ کے قبول اسلام کا یہ واقعہ بھی کتابوں میں مذکور ہے:*

آغاز وحی کے زمانہ میں بہ سلسلہ تجارت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ یمن گئے ہوئے تھے،جب واپس آ ئے،تو عقبہ بن ابی معیط، شیبہ،ربیعہ، ابوجہل، ابوالبختری اور دیگر سرداران قریش ان سے ملنے آئے- 
دوران گفتگو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مکہ کے متعلق تازہ ترین خبر دریافت کی -

تو کہا:اے ابو بکر! بہت بڑی بات ہو گئ۔ابو طالب کا یتیم بچہ مدعی نبوت ہے -اس کے انسداد کے لیے ہم تمھاری آ مد کے منتظر تھے-
یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق کے دل میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے ملاقات کرنے کا اشتیاق پیدا ہوا -انھیں خوش اسلوبی کے ساتھ رخصت کیا اور بذات خود بارگاہ رسول میں حاضر ہوئے-

بعثت کے متعلق سوال کیا اور اسی مجلس میں داخل اسلام ہوۓ -
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ
*"جس کے سامنے میں نے اسلام پیش کیا، اس نے اپنے اندر ایک طرح کا تردد محسوس کیا،مگر جب ابوبکر کو اسلام کی دعوت دی، توانھوں نے بے جھجک قبول کر لیا -*
(اسد الغابہ ؛ ج:3 ص:313)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے