Header Ads

مقصد حیات کو ہی مقصد حیات بنائیں

مقصد حیات کو ہی مقصد حیات بنائیں
_____________

        یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ ہم دنیا میں آئے اور ایک مقررہ دن ہمیں یہاں سے کوچ کر جانا ہے؛ پھر بھی ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ ہم اس دنیا میں کیوں آئے ہیں ہمیں یہاں کیا کرنا ہے ؟ کیسے کرنا ہے؟ ہماری وجہ تخلیق کیا ہے؟ ہمارے کام کا کیا انجام ہوگا کیا ہم کامیاب ہوں گے یا پھر یوں ہی یہاں سے چلے جائیں گے؛ اور اپنی قیمتی زندگی جس کی اللہ رب العزت نے ہر حال میں حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے؛ اس کو ضائع کر کے خائب و خاسر ہو جائیں گے.
 اللہ اللہ!  ہم نے اکثریت کو دیکھا ہے کہ جب وہ بچپنے کی دہلیز کو پار کرکے تھوڑا ہوش سنبھالتے ہیں؛ تو اپنے آپ کو سنوارنے سجانے اور خوبصورت دکھانے میں مشغول رہتے ہیں؛ وہ صرف کھیلتے کودتے اور مزے کرتے ہیں؛ اور جب ان کے اندر جوانی کی جھلک نظر آتی ہے تو ان کے ذہن میں بھی زندگی میں کچھ کرنے کا جذبہ اور شوق پیدا ہوتا ہے اور وہی ان کا مقصد حیات بن جاتا ہے؛  سب کا مقصد حیات متفرق ہوتا ہے کوئی عالم بننا چاہتے ہیں تو کوئی حافط و قاری اور کوئی ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر وغیرہ. اس طرح سب اپنی اپنی مقصد کو لے کر اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں؛ لیکن کبھی ہم نے حقیقی مقصد حیات کی طرف نہیں دیکھا؛ اسلام ہمیں اپنے مقاصد کو پورا کرنے کی اجازت دیتا ہے بس اپنے قواعد و قوانین کے ساتھ ہم دنیاوی زندگی میں سب کچھ کریں لیکن اسی کو اپنا مقصد نہ سمجھیں؛ دنیا کو اپنی جنت نہ سمجھ بیٹھیں؛ کیوں کہ آقا ﷺ نے فرمایا 
*"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ»مسلم في "صحيحه۔* 
 تو ہمیں قیدیوں کی طرح رہنا ہے تاکہ قید سے چھٹنے کے بعد جب اپنے مالک کی بارگاہ میں جائیں تو ہمیں خوبصورت جنت عطا کردی جائے۔
 خود رب کائنات نے بھی  ہمارا مقصد حیات کچھ یوں بیان فرمایا ہے؛  
          __________
*وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُون؛* اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔
مطلب یہ کہ........ میں نے جنوں  اور انسانوں  کو صرف دنیا طلب کرنے اور اس طلب میں  مُنہَمِک ہونے کے لیے پیدا نہیں  کیا بلکہ انہیں  اس لیے بنایا ہے تا کہ وہ میری عبادت کریں اور انہیں  میری معرفت حاصل ہو ۔ 
*( صاوی، الذاریات، تحت الآیۃ: ۵۶، ۵ / ۲۰۲۶)*
جنوں اور انسانوں کی پیدائش کا اصل مقصد اس آیت سے معلوم ہوا کہ انسانوں اور جنوں  کو بیکار پیدا نہیں کیا گیا بلکہ ان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ۔کیوں کہ ایک جگہ یہ بھی ارشاد فرماتا ہے: *’’ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ‘‘(مومنون:۱۱۵)* تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں  بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں  جاؤ گے؟
______اورحضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:اے انسان!تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا میں  تیرا سینہ غنا سے بھر دوں  گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند کر دوں گا اور اگر تو ایسا نہیں  کرے گا تو میں تیرے دونوں ہاتھ مصروفیات سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند نہیں کروں گا۔ *( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، ۳۰-باب،  ۴ / ۲۱۱، الحدیث: ۲۴۷۴)* 
____اللہ تعالٰی ہمیں  اپنی پیدائش کے مقصد کو سمجھنے اور اس مقصد کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔

✒️ از قلم_____کنیز حسین امجدی بنت مفتی عبد المالک مصباحی
١٦/فروری ٢٠٢١

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے