Header Ads

کردار خواجہ غریب نواز کے تابندہ نقوش

کردار خواجہ غریب نواز کے تابندہ نقوش
➖➖➖
    دور حاضر میں قوم مسلم کی زبوں حالی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے اسلاف سے دور ہوتے جا رہے ہیں، ان کے کردار کو فراموش کرتے جا رہے ہیں اور چند گنے چنے افراد ذرا یاد کر بھی رہے ہیں تو صرف کرامات، قوم کو محض اولیاء اللہ کے متحیر العقول کرامات سنا سنا کر داد و تحسین بٹورنے میں مصروف ہیں (إلا ماشاءاللہ) یہی وجہ ہے کہ آج قوم اولیاء اللہ کی کرامات سن کر تو جھومتی ہے لیکن ان کی تعلیمات سنتے ہی منہ پھیرنے لگتی ہے - کیا اس طرف توجہ کی ضرورت نہیں کہ قوم کو کرامات اولیاء کے پیچھے پنہاں مجاہدات و قربانیوں سے متعارف کرایا جائے؟؟

     واقعی اشد ضروری ہے،، کہ ہم ”اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ (یونس۶۲)“ کا خطبہ پڑھ کر کرامات کی داستان کھولنے سے پہلے آیت ”وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠ (العنكبوت۶۹)“ کے تحت ان کے عظیم کردار، رضائے الٰہی کے لیے دی گئی قربانیوں نیز راہ حق میں اٹھائی گئی مشقتوں کا ذکر کریں تا کہ اولیاء اللہ سے محبت کرنے والی جماعت ان کی تعلیمات سے بھی محبت کرنے لگے کہ اولیاء کی یاد حقیقی معنوں میں ان کی تعلیمات و مجاہدات ہی کی یاد ہے - 

      ہاں! ہم اہل سنت و الجماعت کے نزدیک یہ بھی مسلّم ہے کہ بعض اولیاء مادر زاد ولی ہوتے ہیں اور یہ بھی کہ اولیاء کرام کو اللہ رب العزت نے متحیر العقول کرامات سے نوازا ہے جس کا انکار جاہل یا گمراہ ہی کر سکتا ہے نیز ساتھ ہی ساتھ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ محض عبادات شاقہ و مجاہدات تامہ سے ہی کسی کو ولایت نصیب نہیں ہوتی بلکہ یہ اللہ کا فضل جسے چاہے عطا فرمائے معاً اس امر پر بھی علما کا اجماع ہے کہ کوئی ولی سست اور کاہل نہیں ہوتا، ولی فاسق و فاجر نہیں ہو سکتا، دنیا میں کبھی عیش و آرام طلبی میں مبتلا نہیں ہوتا، حیات فانی میں چین و سکون کا متلاشی نہیں ہوتا بلکہ جو جتنا بڑا ولی ہے وہ اتنا بڑا مجاہد، اتنا ہی زیادہ عبادت و ریاضت میں سرگرداں اور دنیا کی عیش و عشرت سے لا پرواہ اپنے مقصود کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جس کے نتیجے میں اللہ رب العزت نے انھیں بے شمار عزت و شرف اور کرامت و بزرگی سے نوازا ہے - لہٰذا ثابت ہو گیا کہ_______ ولایت کی اصل کرامت نہیں بلکہ یہ تو بس ان کے بلندیِ مرتبت کی ایک شناخت ہے - چناں چہ ہمیں چاہیے کہ ہم وجہ کرامت اور اصل ولایت کو جانیں تاکہ ان کی کرامات کی بلندی کا ذرا سا اندازہ لگا سکیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کے کردار و افعال کی روشنی میں راہ راست کی طرف مائل ہونے کی توفیق ملے - 

       تو آئیں!!______ ہم انھیں اولیاء کرام میں سے کہ جن کی کرامات مشہور و معروف اور ہر عام و خاص کے زبان زد ہے نیز جن کی محبت سے دنیا بھر کے افراد بالخصوص ایشیاء کا بچہ بچہ سرشار ہے یعنی "خواجہ خواجگان، غریب نواز سید معین الدین حسن سِجـزِی، چشتی اجمیری رحمۃاللہ علیہ" - دیکھتے ہیں ان کی کرامات کے پیچھے چھپی عظیم قربانیوں اور تابناک کردار کو - 

*❶ ــــ راہ حق کی ابتدا عظیم قربانی کے ساتھ :*
      خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ پر پہلی بڑی پریشانی اور آزمائش ١٥ برس کی ننہی عمر میں آئی کہ آپ کے والد بزرگوار سید غیاث الدین حسن رحمتہ اللہ علیہ کا وصال ہو گیا - وراثت میں صرف ایک باغ اور ایک پَن چکی ملی، آپ نے اسی کو ذریعہ معاش بنا لیا اور خود ہی باغ کی نگہبانی کرتے اور درختوں کی آبیاری فرماتے - 
   یوں ہی ایام حیات بسر ہو ریے تھے کہ ایک روز حضرت سیدنا خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ باغ میں پودوں کو پانی دے رہے تھے کہ ایک مجذوب بزرگ حضرت سیدنا ابراہیم قندوزی رحمة الله تعالٰی عليه باغ میں تشریف لائے۔ جوں ہی حضرت سیدنا خواجہ معین الدین علیه رحمة الله کی نظر الله کے اس مقبول بندے پر پڑی، فورا دوڑے، سلام کر کے دست بوسی کی اور نہایت ادب واحترام کے ساتھ درخت کے سائے میں بٹھایا پھر ان کی خدمت میں انتہائی عاجزی کے ساتھ تازہ انگوروں کا ایک خوشہ پیش کیا اور دو زانو بیٹھ گئے ۔ الله کے ولی کو اس نوجوان باغبان کا انداز بھا گیا، خوش ہو کر ایک ٹکڑا چبا کر آپ رحمة الله تعالیٰ عليه کے منہ میں ڈال دیا۔ وہ نوالہ جوں ہی حلق سے نیچے اترا، آپ کے دل کی کیفیت یکدم بدل گئی اور دل دنیا کی محبت سے اچاٹ ہو گیا۔ پھر آپ رحمۃاللہ علیه نے باغ، پن چکی اور سارا ساز و سامان بیچ کر اس کی قیمت فقرا و مساکین میں تقسیم فرما - {مرآة الأسرار، ص٥٣٩ بحوالہ فیضانِ غریب نواز، ص ٦}
       یہ ہے راہ ولایت کے ابتدائی قدم کی قربانی، ابھی دیکھتے جائیں؛ یہ واقعہ آپ نے بارہا بڑھا اور سنا ہوگا لیکن آج اس کی روح کو پیش نظر رکھیں اور ذرا غور کریں کہ اتنی کم سنی میں اتنی بڑی قربانی اور وہ ایسی آزمائش کے وقت کوئی عام بات نہیں ہے!!

جاری........
بنت مفتی عبد المالک مصباحی جمشیدپور جھارکھنڈ
2 ؍ مارچ 2020ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے