حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ--نام ونسب اور لقب

🌷 *حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ--نام ونسب اور لقب*🌷
_________________________
(ترتیب:مولانا امین الدین مصباحی۔رام گڑھ۔مرکزی دار القراءت۔جمشید پور)
_________________________

*نام و نسب:* آپ کا اسم گرامی عبداللہ۔ *لقب* عتیق اور *کنیت* ابوبکر ہے-

آ پ کے والد بزرگوار کا *اسم مبارک* :عثمان بن عامر اور *کنیت* ابو قحافہ ہے۔

 اور والدہ ماجدہ کا *نام* سلمی بنت صخر ۔اور *کنیت* ام الخیر ہے -
(سیرت خلفائے راشدین،ص:5)

*حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نسب :*
*والدماجد* کی طرف سے شجرہ نسب یہ ہے :
 «عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئ قرشی تیمی»

*والدہ ماجدہ* کی جانب سے سلسلہ نسب یہ ہے : 
عبد اللہ بن سلمی بنت صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئ -
(الطبقات الکبریٰ، ج:3 ص:90)

مرہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان چھ واسطے ہیں -
یوں ہی مرہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے درمیان بھی چھ واسطے ہیں -

*اس طرح حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں مرہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے نسب سے مل جاتا ہے -*

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دو لقب *"صدیق وعتیق"* مشہور ہیں۔آئیے ان دونوں لقب سے مشہور ہونے کی وجہ جانتے ہیں۔ 

*حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو عتیق کہے جانے کی وجہ۔* 

آپ کے عتیق کہے جانے کی یہ وجہیں بیان کی جاتی ہیں :

(1)ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر فرمایا :
    *«ھذاعتيق الله من النار »* 
یہ من جانب اللہ جہنم کی آگ سے آزاد ہیں۔

اس وجہ سے آپ کا لقب عتیق مشہور ہو گیا -
(الطبقات الكبرى، ج: 3 ؛ص :90)

(2)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، فرماتی ہیں : 
"ایک دن میں اپنے گھر میں موجود تھی ،باہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے ،میرے اور صحابہ کے درمیان پردہ حائل تھا ۔اچانک ابو بکر حاضر خدمت ہوۓ ،آپ نے دیکھ کر فرمایا: 
*«من سره أن ينظر الی عتيق من النار، فلينظر إلى أبي بكر۔ »* 
جو دوزخ سے آزاد شخص کو دیکھنا پسند کرے وہ ابوبکر کی زیارت کرے -
(تاریخ دمشق ؛ ج: 30؛ ص: 7-)
 
(3) تیسری وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ *"عتیق"* بمعنی حسین جمیل ہے -
*اور چوں کہ آپ بہت حسین وجمیل تھے، اس لیے آپ کو "عتیق" کہا جانے لگا۔*

علامہ ابن جوزی لکھتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ کے حسن و جمال کی وجہ سے آ پ کا لقب "عتیق" رکھا-
(صفةالصفوه؛ ج :1ص:123)

*حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو "صدیق" کہے جانے کی وجہ۔*

آپ کا سب سے مشہور لقب *"صدیق"* ہے اس کی کئی وجہیں بیان کی جاتی ہیں : 

(1)حافظ ابن عبدالبر اس کی ایک وجہ یوں بیان کرتے ہیں :
*«لبداره إلي تصديق رسول الله صلى الله عليه وسلم في كل ماجاءبه صلى الله عليه وسلم»* آ پ نےہر معاملے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کر نے میں پہل کی ؛اس لیے آ پ کا لقب صدیق رکھا گیا - (الاستیعاب ؛ ج:3 ؛ص: 94-)

(2)ایک دوسری وجہ یہ ذکر کی گئی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ شب معراج کے اگلے دن مشرکین مکہ حضرت ابوبکر کے پاس آئے اور کہا :
*" اپنے صاحب کی اب بھی تصدیق کرو گے ؟انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ راتوں رات بیت المقدس کی سیر کر آ ۓ ہیں" -*
 
حضرت ابو بکر صدیق نے کہا : *"بے شک آ پ نے سچ فرمایا ہے۔ میں تو صبح و شام اس سے بھی اہم اور مشکل امور کی تصدیق کرتا ہوں" -*
اس واقعہ سے آ پ کا لقب صدیق مشہور ہو گیا۔
(تاریخ الخلفا ؛ ص:29 -)

(3)ابن سعد حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ کے غلام ابو وہب کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ "جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سفر معراج سے واپسی پر وادی طوی پہنچے، تو آپ نے جبرئیل امین سے فرمایا:
*"میری قوم اس واقعہ کی تصدیق نہیں کر ے گی۔*

جبرئیل امین نے کہا :
*"يصدقك ابوبکروھو الصدیق-"*
ابو بکر آپ کی تصدیق کریں گے ،اور وہ صدیق ہیں۔ 
(الطبقات الکبریٰ،ج:3 ، ص: 90-)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے