غریب آئے ہیں در پر تیرے غریب نواز

*کلام : حضور محدثِ اعظم ہند کچھوچھوی*

*غریب آئے ہیں در پر تیرے غریب نواز*
*کرو غریب نوازی میرے غریب نواز*

تمہارے در کی کرامت یہ بارہا دیکھی
غریب آئے ہیں اور ہو گئے غریب نواز

لگا کے آس بڑی دور سے میں آیا ہوں
مسافروں پہ کرم کیجیئے غریب نواز

*تمہاری ذات سے میرا بڑا تعلق ہے*
*کہ میں غریب بڑا تم بڑے غریب نواز*

نہ مجھ سا کوئی گدا ہے نہ تم سا کوئی کریم
نہ در سے اٹھوں گا بے کچھ لیے غریب نواز

حضور اشرف سمناں کے نام کا صدقہ
ہماری جھولی کو بھر دیجئے غریب نواز

*زمانے بھر سے مجھے کر دیا غنی سیّد*
*میں صدقے جاؤں تیری جوگ کے غریب نواز*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے