تم ہو جگت مہراج معینُ الدین
آن پری ہوں تمرے دوارے
راکھیو راکھیو لاج معینُ الدین
تم ہو آلِ علی و زھرا
بِگرے سنوارو کاج معینُ الدین
صدقہ پیرِ ہارونی کا
بھاگ جگا دو آج معینُ الدین
شاہِ شہاں اجمیر کے خواجہ
ھند پہ تورا راج معینُ الدین
تمرے پاؤں میں سر رکھ دینا
فقر کی ہے معراج معینُ الدین
تم ہی تو ہو اک مورے ساجن
بپتا سنو موری آج معینُ الدین
کیوں نہ جپوں میں نام تِہارا
تم ہو مورے سرتاج معینُ الدین
مَیں ہوں ایک گریب بھکارن
تم ہو گریب نواج معینُ الدین
تمرے دُوار بناکِت جاؤں
میں نردھن محتاج معینُ الدین
میں کیوں جاؤں در سے خالی
لیکے اُٹھوں گی آج معینُ الدین
رکھ لو حُسین و حسن کے صدقے
اپنے نصیرؔ کی لاج معینُ الدین
بحضور سُلطان فی الھند غریب نواز عطائے رسولؐ نائب رسول ؐ قطب الارض والسموت
حضرت خواجہ خواجگان سیّد معین الدّین حسن سجزی چشتی اجمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کلام الشیخ سید نصیر الدین نصیرؔ جیلانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ گولڑہ شریف
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں