صدیق اکبر کون؟؟حضرت ابو بکر - یا - حضرت علی رضی اللہ عنہما

صدیق اکبر کون؟؟حضرت ابو بکر - یا - حضرت علی رضی اللہ عنہما
_________________________

*از:* مولانا شاداب امجدی برکاتی،گھوسی
دارالعلوم احسن البرکات،مارہرہ مطہرہ
_________________________

بعض لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ مولائے کائنات سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم صدیق اکبر ہیں، 
اور بزعم خویش یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ آقائے کریم ﷺ نے  مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو *صدیق اکبر* اور *فاروق اعظم* کا لقب اپنی زبان رسالت سے عطا کیا ہے ۔ اور علمائے اہل سنت پہ یہ الزام بھی لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے مولائے کائنات کی شان میں وارد اس فرمان کو - کہ صدیق اکبر مولا علی ہیں - چھپایا اور اپنی کتابوں میں جگہ نہ دی ۔
ان کا مذکورہ دعویٰ ہی کئی جہتوں سے قابل گرفت ہے لیکن ہم اس سے صرف نظر کرتے ہیں اور جس حدیث کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا ہے اس کی استنادی حیثیت کا جائزہ لیتے ہیں ۔
چوں کہ اس بات کی ضرورت اس لیے پڑی کہ اس کے ذریعے افضلیت عمرین کو ختم کرکے مولائے کائنات کو سب سے افضل قرار دینا ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم افضلیت پر ہونے والے حملے کا دفاع کریں۔
وہ حدیث یہ ہے :
*"[عن أبي ذر الغفاري:] سمعتُ النَّبيَّ ﷺ يقولُ لعليِّ بنِ أبي طالبٍ: أنت أوَّلُ من آمن بي، وأنت أوَّلُ من يصافحُني يومَ القيامةِ، وأنت الصِّدِّيقُ الأكبرُ، وأنت الفاروقُ، وتُفرِّقُ بين الحقِّ والباطلِ، وأنت يعسوبُ المؤمنين، والمالُ يعسوبُ الكافرين"* ۔
مذکورہ بالا حدیث پر گفتگو کرتے ہوئے ایک تفضیلیت زدہ شخص نے اس کی کل ٦/ اسناد ذکر کی ہیں ۔ ١۔ حضرت ابوذر غفاری ٢۔ حضرت سلمان فارسی ٣۔ابو لیلیٰ غفاری ٤۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ٥۔ مولائے کائنات حضرت علی ( ان کے الفاظ یہ ہیں : بعض سندیں خاص اہل بیت علیہم السلام کی سندیں ہیں اور وہ مولائے کائنات سے خود اس فرمان کو روایت کرتے ہیں اور مولا علی ان روایات کو خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں) ۔ ٦۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہم ۔
مذکورہ حدیث ان چھ راویوں سے مروی ہے، ہر ایک کی روایت پر محدثین و ائمۂ جرح و تعدیل نے کہا فرمایا ہے؛ ملاحظہ فرمائیں :
*١۔ عن ابی ذر الغفاری رضی اللہ عنہ*
ابن جوزی : "موضوع" ( موضوعات ابن جوزی ١٠٢/٢)
امام ذہبی : "فیہ محمد بن عبید واہ، و علی بن ھاشم شیعی و عباد رافضی" (ترتیب الموضوعات ص١٠٠)

*١/٢۔ عن ابی ذر الغفاری و سلیمان الفارسی*
امام ابن کثیر : " منکرا جدا" ( جامع المسانید و السنن ٤٣٨٦)
امام ہیثمی : " فیہ عمرو بن سعید المصری و ھو ضعیف" (مجمع الزوائد ١٠٥/٩)
امام ابن حجر عسقلانی :" اسنادہ واھی ، و محمد متھم، و عباد من کبار الروافض، و ان کان صدوقا فی الحدیث" ( مختصر البزار ٣٠١/٣)
شوکانی : " فیہ عمر بن سعید المصری و فیہ ضعف" ( در السحابۃ ١٤٠)

یہ استنادی حیثیت تھی پہلے اور دوسرے طریق کی ۔ اب تیسرے طریق کو ملاحظہ کیجیے __

*٣۔ أبو لیلیٰ الغفاری رضی اللہ عنہ*

ابن عبد البر :" فیہ اسحاق بن بشر ممن لایحتج بنقلہ اذا انفرد لضعفہ و نکارۃ حدیثہ" ( الستیعاب ٣٠٧/٤)

*٤۔ عن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما*

عقیلی : " فیہ داھر بن یحییٰ الرازی کان ممن یغلو فی الروافض لایتابع علیہ حدیثہ" ( الضعفاء الکبیر ٢/ ٤٧)
ابن عدی : " فیہ عبد اللہ بن یحییٰ بن داھر عامۃ ما یرویہ فی فضائل علی و ھو متھم" ( ٥/ ٣٧٩)
ابن جوزی : " موضوع" ( موضوعات ابن جوزی ٢/ ١٠٣)
امام ذہبی : " فیہ عبد اللہ بن داھر من غلاۃ القوم و ضعفائھم "( ترتیب الموضوعات ١٠٠)
ایضا قال : قد اغنی اللہ علیاََ أن تقرر مناقبہ بالأکاذیب و الاباطیل" ( میزان الإعتدال ٢/ ٤١٦)
" باطل" ( ایضاََ ٢/ ٣)

*٥۔ عن علی کرم اللہ وجہہ الکریم*

الجورقانی :" حبۃ لایساوی حبۃ کان غالباََ فی التشیع واھیا فی الحدیث" ( الأباطیل و المناکیر ١/٢٩٤)
قال ایضاََ : " باطل " ( ایضاََ ٢٩٣)
ابن عساکر :" لا یتابع علیہ و لا یعرف سماع سلیمان بن معاذۃ" ( تاریخ دمشق ٤٢/ ٣٣)
ابن جوزی : " لا یصح" ( العلل المتناھیۃ ٢/٩٤٤)
قال ایضاََ :" موضوع " ( موضوعات ابن جوزی ٩٩/٢)
ابن تیمیۃ :" موضوع" ( منہاج السنۃ ٣٦٨/٢)
امام ذہبی : " کذب علیٰ علیٍ" ( میزان الإعتدال ٢/ ٣٦٨)

*٦۔ عن ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ*

مذکورہ حدیث آپ سے مروی تلاش بسیار کے بعد بھی نہ ملی ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔

اس پوری تفصیل کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ مذکورہ حدیث اس قابل نہیں کہ اس کو بیان کیا جائے اور یہی وجہ بنی کہ علمائے اہل سنت نے اس کو اپنی کتابوں میں جگہ نہیں دی بلکہ مولائے کائنات کی شان میں وارد صحیح اور قابل بیان احادیث خوب نقل کیں جن کو پڑھ کر مولائے کائنات کی فضیلت و عظمت اور رفعت شان کا اعتراف ہر صاحب فہم کرے گا ۔
اور کئی علما نے لکھا کہ اس حدیث کا ایک راوی غالی رافضی ہے اور یہ بات بھی علما نے لکھی ہے کہ رافضیوں نے مولائے کائنات اور اہل بیت نبوت کی شان میں تین لاکھ حدیثیں گڑھی ہیں ( معاذ اللہ) ۔ کیا بعید کہ ان تین لاکھ میں سے یہ بھی ایک ہو ۔ اور اس کو ایسے ہی لوگ بیان کرتے ہیں جن کی نگاہ میں سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہما کی افضلیت کھٹکتی ہے ۔ اور اس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں کہ ہمارے علما نے مولائے کائنات کی شان بیان کرنے میں کوتاہی کی ہے ( معاذ اللہ رب العالمین) اور پھر لوگ علمائے اہل سنت سے دور ہوں گے اور رافضیت کے قریب ہوں گے ۔ اللہ کی پناہ

اللہ ایسے لوگوں سے سنی مسلمانوں کی حفاظت فرما ۔ آمین.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے