-----------------------------------------------------------
🕯حضرت مولانا سید عبد الصمد سہسوانی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: سید عبد الصمد۔
لقب: علاقہ سہسوان کی نسبت "سہسوانی" کہلاتے ہیں۔
والد کا اسمِ گرامی: سید غالب حسین حسینی علیہ الرحمہ۔
خاندانی نسبت و تعلق حضرت قطب المشائخ خواجہ ابو یوسف مودود چشتی رحمۃ اللہ علیہ سے ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعۃ المبارک14/شعبان المعظم 1269ھ،مطابق 20 مئی/1853ء کو اپنے آبائی مکان محلہ محی الدین پور، شہر سہسوان صوبہ یوپی انڈیا میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے اپنے خالہ زاد بھائی حضرت مولانا حکیم سخاوت حسین انصاری سے تعلیم شروع کی، سات برس کی عمر میں حفظ قرآن سے فراغت پائی، گیارہ برس کی عمر میں صرف و نحو اور علوم شرعیہ کی تعلیم متوسطات تک پانے کے بعد حضرت تاج الفحول مولانا شاہ عبد القادر قدس سرہٗ کے حقلۂ درس میں شریک ہوئے، اور علوم و فنون کی تکمیل کی، حضرت سیف اللہ المسلول اور حضرت مولانا شاہ نور احمد قدس سرہما سے بھی استفادہ کیا، فراغت کے بعد تدریس کا آغاز بھی مدرسہ قادریہ میں کیا۔اسی طرح مکۃ المکرمہ میں شیخ سید مبارک مکی علیہ الرحمہ کو بخاری و مسلم سنائی اور ان سے تصوف و اخلاق کی تعلیم حاصل کی۔
بیعت و خلافت: شیخ الاسلام خواجہ محمد علی خیر آبادی (خلیفہ حضرت خواجہ تونسوی و استاذ علامہ فضلِ حق خیرآبادی) کے جانشینِ صادق حضرت خواجہ محمد اسلم خیرآبادی سے بیعت ہوئے، اور خلافت سے نوازے گئے۔ اسی طرح سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ میں حضرت سید مبارک مکی نے خلافت عطا فرمائی۔
علیہم الرحمہ۔
سیرت و خصائص: جامع المنقول و المعقول، جامعِ شریعت وطریقت، حامیِ اہلسنت، دافعِ اہل بدعت، فقیہ، فاضل، ادیبِ کامل حضرت علامہ مولانا سید عبد الصمد سہسوانی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ نہایت متقی و پرہیزگار عالمِ دین تھے۔ ساری زندگی نور اسلام سے لوگوں کے قلوب کو منور کرتے رہے۔ آپ صاحبِ علم و فضل تھے۔ حافظہ بہت قوی تھا۔ صحیح بخاری شریف مع مکمل روات حفظ تھی، اسی طرح حصنِ حصین بھی زبانی یاد تھی۔ آپ کی روحانی قوت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ رمضان المبارک میں صرف ڈھائی گھنٹے میں پورا قرآن مجید ختم فرماتے تھے۔
(تذکرہ علمائے اہلسنت:ص 130)
درس وتدریس، تصنیف و تالیف، وعظ و نصیحت محبوب مشغلہ تھا۔ ساری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ احقاقِ حق اور ابطالِ باطل کا فریضہ پوری طاقت و قوت کے ساتھ کیا۔ تقریباً 1285ھ کو ایک مشہور غیر مقلد مولوی امیر حسن سہسوانی طبقۂ ارض کے ہر حصہ میں سرور کائناتﷺ کے مثیل کا فتنہ پیدا کیا، اور امکان کذب اور امکان کذب کی صحت وجواز میں "افاداتِ ترابیہ" لکھ کر شائع کی۔ آپ نے اس کے جواب ورد میں مدلل کتاب "افادات صمدیہ" لکھی، جو 1285ھ میں چھپ کر شائع ہوئی، اور 1286ھ میں عید کے دن "افادات صمدیہ" کے مندرجات پر آپ نے مولوی امیر حسن سے مباحثہ کیا اور ہزار ہا افراد کے مجمع میں مولوی امیر حسن کو ذلت آمیز شکست دی، اس وقت حضرت مولانا شاہ عبد الصمد کی عمر 17 برس تھی۔
اسی طرح ایک بار گونڈہ کے علاقے میں تشریف لے گئے، یہیں پر میر فاروق علی پھپھوندوی سے ملاقات ہوئی، میر صاحب آپ کے تورع وتقویٰ سے متأثر ہوکر مرید ہوگئے اور انہیں کی درخواست پر اُن کے وطن پھپھوند تشریف لےگئے، میر فاروق صاحب محلہ سید واڑہ میں رہتے تھے، جس کی اکثر آبادی شاہان اودھ کے زیر اثر شیعہ ہوچکی تھی ۔آپ نے یہاں اپنی تقریروں میں رد شیعت کی طرف خاص توجہ فرماتے جس سے شیعیت کو نقصان پہنچنا شروع ہوا، اور لوگ ان کے فاسد عقائد سے آگاہ ہونے لگے۔ مولوی عمار علی شیعی کو سامنے آنے کی جرأت تو نہ ہوئی البتہ اس نے ایک کتاب "اثبات المتعہ" لکھی۔ آپ نے اس کے جواب میں دلائلِ قاہرہ کے ساتھ حرمتِ متعہ میں ایک ضخیم کتاب "ارغام الشیاطین فی تردید متعۃ الشیعین" تحریر فرمائی۔ یہ کتاب اگر چہ بظاہر حرمتِ متعہ پر ہے، مگر ضمنی طور پر اصول مسائل شیعہ کی تردید میں ایک شاہکار تصنیف ہے۔
اس علاقےمیں آپ کی برکت سے مسلکِ اہل سنت کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔ مجلس"ندوۃ العلماء" کی اصلاح کےلئے علمائے اہل سنت کی طرف سے مستقل صدر تھے۔ لیکن جب اصلاح کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو اس کو خیرآباد کہہ کر عوام اہل سنت کے سامنے ان کی بطلان پر زبردست بیان فرمائے۔ علوم و فنون ،فقہ، مناظرہ، اصول اور علم الاخلاق میں مہارت کے ساتھ اللہ جل شانہ نے سحر بیانی کی لطافت سے نوازا تھا۔وعظ میں ایک خاص اثر تھا۔دورانِ وعظ کئی حضرات متأثر ہو کر گناہوں سے تائب ہو جاتے تھے۔ انداز بیان و استدلال حضرت مولانا تاج الفحول کی طرح تھا۔ بعض مرتبہ اجنبی دھوکا کھا جاتے تھے کہ حضرت تاج الفحول بیان فرما رہے ہیں۔ آپ کا حلقۂ ارادت بہت وسیع تھا۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال بروز ہفتہ 17 /جمادی الثانی 1323ھ، مطابق 19/اگست 1905ء کو 11 بجے شب واصل بحق ہوئے۔ 18 کو تدفین ہوئی۔آپ کا مزار پھپھوند میں ہے۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔ نزہۃ الخواطر۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں