بانیِ سلسلہ سہروردیہ شیخ عبد القاہر ابو نجیب سہروردی رحمۃ اللّٰه علیہ

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯بانیِ سلسلہ سہروردیہ شیخ عبد القاہر ابو نجیب سہروردی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرامی: شیخ عبدالقاہر۔ 
کنیت: ابو نجیب۔
لقب: بانیِ سلسلہ عالیہ سہروردیہ۔ ضیاءالدین سہروردی۔ 
پورا نام اس طرح ہے: عبدالقاہر ابو نجیب ضیاءالدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ۔
سلسلہ نسب اس طرح ہے: شیخ ابو نجیب عبد القاہر بن عبد اللہ بن محمد بن محمد عمویہ عبد اللہ بن سعد بن حسین بن قاسم بن نضربن قاسم بن سعد بن نضربن عبد الرحمٰن بن قاسم بن محمد بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہم۔
شیخ الشیوخ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمہ آپ کے بھتیجے اور خلیفۂ اعظم ہیں۔
(یادگارِ سہروردیہ:110)

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروز پیر17/محرم الحرام 487 ھ کو بمقام "سہرورد" عراق عجم میں ہوئی۔(ایضاً)

تحصیلِ علم: عفوانِ شباب میں ہی سہرورد سے تشریف لا کر بغداد میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ علوم ظاہری جامعہ نظامیہ بغداد شریف میں تحصیل فرمائے۔ امام اسعد یمنی رحمۃ اللہ علیہ سے فقہ واصول فقہ و علم کلام پڑھا۔ علامہ ابو الحسن رحمۃ اللہ علیہ سے نحو و ادب کی تعلیم حاصل کی۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ ،اور خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اور امام قشیری رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث شریف سنی۔ صاحب " نفحات الانس" کے مطابق افریقہ کا سفر کیا۔ اسکندریہ میں شیخُ الحدیث سے بخاری شریف سنی امام واحد ی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر آپ کو زبانی یاد تھی۔ مزید بر آں جامع بغداد میں محدث عراق شیخ ابو علی محمد بن سعید بن سیقان، اور ابو محمد عبد الخالق بن طاہر الشافعی المتوفیٰ 541 ہجری سے بھی علم حدیث حاصل کیا۔

بیعت و خلافت: حضرت امام احمد غزالی علیہ الرحمہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور خلافت ملی۔ اپنے چچا حضرت شیخ وجیہ الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی خلافت سے سرفراز فرمایا۔
علامہ جامی علیہ الرحمہ کے بقول حجۃ الاسلام حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ سے بھی آپ کو خرقۂ خلافت حاصل تھا۔
(نفحات الانس:367)

 بانیِ سلسلہ عالیہ قادریہ حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ کی صحبت بھی حاصل ہوئی۔
(یاگارِ سہروردیہ:108)

سیرت و خصائص: بانیِ سلسلہ عالیہ سہروردیہ، عارفِ حقائق صمدانیہ، صاحبِ فیوضاتِ کثیرہ، حضرت شیخ عبدالقادر ابونجیب ضیاءالدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے بانی ہیں جسے آپ کے بھتیجے اور خلیفہ اعظم حضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ نے آسمانِ شہرت تک پہنچایا۔حضرت شیخ الاسلام شیخ الشیوخ نے اس سلسلہ کی ترویج و ترقی اور نشاہِ ثانیہ میں اہم کردار ادا کیا۔ اس لئے وہی بانیِ سلسلسہ سہروردیہ معروف ہیں۔ ابتداً درس و تدریس میں مصروف رہتےتھے۔پھر علومِ باطنی کی طرف متوجہ ہوگئے، اور درس و تدریس کا سلسلہ ترک کر کے فقراء کی صحبت اختیار کی۔ سخت چِلِّے اور مجاہد ے کئے سخت ریاضتیں کیں۔

آپ کا شمار اپنے وقت کے جید مشائخ اور کاملین میں ہوتا تھا۔علم و عمل میں بےمثال تھے۔ جب سیدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: "میراقدم ہرولی اللہ کی گردن پرہے"
تو اس وقت آپ حضرت غوث الاعظم کی مجلس وعظ میں موجود تھے۔ آپ کے علاوہ اس وقت اس مجلس میں پچاس نامور مشائخ بھی موجود تھے۔سب نے اپنی گردنیں جھکالیں، اور حضرت محبوب سبحانی کے قدم مبارک کو بوسہ دیا، اور اپنے سروں پر رکھدیا۔ جن حضرات نے ایسا کیا ان کا نام آج تک روشن ہے۔ (ایضاً)

جامعہ نظامیہ بغداد: یہ جامعہ اُس وقت پوری دنیا کی عظیم اور شہرہ آفاق اور دنیا کی واحد یونیورسٹی تھی۔ اس یونیورسٹی سے بڑے بڑے فضلاء پیدا ہوئے۔

حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ، اور ان کے بعد حضرت غوث الاعظم اس کے استاد و منتظم اعلی تھے۔ حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے بعدخلیفۂ بغداد نے حضرت ابونجیب سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کو اس یونیورسٹی کا پرنسپل مقرر کیا۔اس سے معلوم یہ ہوا کہ ہمارے مشائخ تمام علوم کے جامع ہوتے تھے۔ (اخبار الصالحین:166)

ایک دن آپ حرم شریف میں مراقبہ کئے بیٹھے تھے آپ کے بھتیجے اور خلیفہٗ اعظم شیخ الشیوخ حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ بھی آپ کے پاس حاضر تھے تو اسی اثنا میں حضرت خضر علیہ السلام تشریف لائے مگر شیخ نےکچھ تو جہ نہ فرمائی اور مراقب رہے۔حضرت خضر علیہ السلام کچھ دیر کھڑے رہے اور پھر چلے گئے۔جب آپ مراقبہ سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: "اے بیٹا تجھے کیا معلوم اس وقت میں اپنے خالق سے مشغول تھا اگر وہ وقت فوت ہوجاتا تو پھر مجھے کہاں ملتا۔خواجہ تو پھر مل جائیں گے۔یہی باتیں ہورہی تھیں کہ حضرت خضر علیہ السلام پھر تشریف لے آئے۔ شیخ نے کھڑے ہو کر استقبال کیا اور اپنے پاس بٹھایا۔ اسی طرح کئی بار آپ حضرت خضر علیہ السلام کا شرف نیاز حاصل کر کے رموز باطن اور علوم طریقت سے بہرہ مند
ہوئے۔
(تذکرہ غوث العالمین)

کرامت: حضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک دن تین یہودی اور تین عیسائی حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ شیخ نے ان کو اسلام کی دعوت دی لیکن انہوں نے انکار کردیا آپ نے ان میں سے ہر ایک کو ایک لقمہ دیا۔ ابھی لقمہ ان کے پیٹ میں نہیں پہنچا تھا کہ وہ سب ایمان لے آئے اور کہنے لگے کہ جونہی لقمہ ہمارے حلق کے اندر گیا سوائے اسلام کے ہر دین کی محبت ہمارے دل سے جاتی رہی۔
(یادگار سہروردیہ:112)

حضرت شیخ اپنے مریدین کو بدعقیدہ، بدعمل دوستوں کی صحبت سےدور رہنےکی تلقین کرتے تھے۔ اسی طرح سالکین کو شیطان کے مکائد و فسادات سے پہلے ہی مطلع فرما دیتے تھے۔ آپ کا اثر علماء ظاہر اور درویشوں تک ہی محدود نہ تھا۔ بلکہ خلیفہء وقت اور سلاطین بھی احترام کرتے اور بات مانتے۔جب الراشد باللہ ابو جعفر منصور خلیفہ ہوا تو آپ نے اسے وعظ و نصیحت فرمائی اور عدل و انصاف اور خدا ترسی کی ترغیب دلائی۔آپ کی کتاب "آداب المریدین" مسائلِ طریقت پر ایک جامع و نافع کتاب ہے۔

تاریخِ وصال: آپ کا وصال 12/جمادی الثانی 563ھ کو بغداد میں ہوا۔

ماخذ و مراجع: نفحات الانس۔ یادگار سہروردیہ۔ اخبار الصالحین۔ تذکرہ غوث العالمین۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے