شیخ الاسلام سلطان الہند خواجہ سید معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمۃ اللّٰه علیہ

📚     «  مختصــر ســوانح حیــات  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯شیخ الاسلام سلطان الہند خواجہ سید معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرامی: سید محمد  حسن۔
کنیت: معین الدین۔
لقب: سلطان الہند ،خواجہ غریب نواز، عطائے رسول، نائب النبی فی الہند معروف ہیں۔
آپ نجیب الطرفین سید ہیں۔ 
سلسلہ نسب اسطرح ہے: خواجہ معین الدین بن سید غیاث الدین بن سید کمال الدین بن سید احمد حسین۔ (علیہم الرحمہ )

تاریخِ ولادت: آپ ۱۴/ رجب ۵۳۰ھ، بمطابق ۱۱۳۵ء ،میں بمقام "سنجر" (ایران) سید غیاث الدین کے گھر پیدا ہوئے۔ آپکی نشوو نما "خراسان" میں ہوئی۔

تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہوئی۔ مزید حصول ِ علم کیلئے "سمرقند" اور "بخارا" کیطرف سفر کیا کیونکہ ان ایام میں یہی بلاد علوم و فنون کے مراکز تھے۔ حفظ القرآن ،اور چند ابتدائی علوم و فنون کی کتب مولانا شرف الدین علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔ جمیع علومِ نقلیہ و عقلیہ کی تکمیل مولانا حسام الدین بخاری علیہ الرحمہ ہوئی۔

بیعت و خلافت: شیخ الاسلام حضرت خواجہ عثمان ہارونی علیہ الرحمہ سے ۵۵۸ھ میں بیعت و خلافت حاصل ہوئی۔

سیرت و خصائص: حضرت سلطان الہند محسن ہند ہیں۔برصغیر میں اسلام کی دلکش بہاریں آپ کی دعوت و تبلیغ اور رشد و ہدایت کا نتیجہ ہیں۔ آپ کے خلفاء و متوسلین خاکِ ہند کے جس خطے پر پہنچے، اسلام کا بول بالا ہوتا چلا گیا۔ نورِ ہدایت پھیلتا چلا گیا اور کفر کا اندھیرا چھٹتا چلا گیا۔ آپ کی کرامت آثار نگاہ ِفیض سے بالکل پہلی بار دہلی اور اجمیر کے ایوانوں میں مسلمانوں کی حکومت کا پرچم لہرایا۔

سیر الاولیاء کے مصنف سید کرمانی (م ۷۷۰ھ ) رقم طراز ہیں!
اس آفتاب (خواجہ ) کے طلوع ہونے سے قبل پورے ہندستان میں کفر و بت پرستی کا رواج تھا اور ہند کا ہر سر کش "انا ربکم الاعلٰی" کا دعوی کرتا تھا، اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا شریک  کہتا تھا، وہ پتھر، ڈھیلے، گھر، درخت ، چوپایوں اور گائے اور ان کے گوبر کو سجدہ کرتے تھے۔اور کفر کی تاریکی سے ان کے دلوں کے تالے اور بھی مضبوط ہو رہے تھے۔ اہل یقین کے اس آفتاب کے مبارک قدموں کی برکت سے جو رد حقیقت معین الدین تھے، اس ملک کی تاریکی اسلام کے نور سے جگمگا اٹھی۔
[سیر الاولیاء ص ۴۷]

آپ کی نگاہِ ولایت جس شخص پر پڑتی دل کی دنیا بدل جاتی، رہزن آتا رہبر بن جاتا ، قاتل آتا محافظ بن جاتا، سرکش آتا غلام بن جاتا، کافر آتا مسلمان بن جاتا، فاسق آتا متقی بن جاتا، دشمن آتا حاشیہ بردار بن جاتا، جادوگر آتا تائب ہوکر عاملِ قرآن بن جاتا۔ رسالہ "احوال پیران ِچشت" میں ہے:

 ‘‘نظر شیخ معین الدین بر فاسق کہ افتادے در زمان تائب شدے ، باز دگر معصیت نہ کردے’’ یعنی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی نگاہ جس فاسق پر پڑجاتی اسی وقت توبہ کرلیتا اور پھر گناہ کے قریب نہ بھٹکتا۔

علامہ حسن رضا بریلوی فرماتے ہیں!

خفتگانِ شب ِغفلت کوجگا دیتا ہے
سالہا سال وہ راتوں کو نہ سونا تیرا

حضرت سلطان الہند نے ہندوستان میں بلاشبہ کفر شکن تحریک برپا کی تھی۔ جو کام ہزاروں تلواریں نہیں کر سکیں، وہ ایک عارف باللہ کی خاموش اور اخلاقی تحریک نے کر دکھایا۔ آپکی کوششوں سے ہندوستان "دارا لاسلام" بن گیا۔

وصال: سلطان الہند کا وصال پر ملال ۶/رجب المرجب۶۳۳ ھ ،بمطابق ۱۲۲۹ء میں ہوا۔ وقتِ وصال آپ کی مقدس پیشانی پر یہ نقشِ جمیل ظاہر ہوا: 
ھذا حبیب اللہ مات فی حب اللہ ۔ 
[اخبارالا خیار،ص،۶۶]

آپکا مزار اجمیر شریف (انڈیا) میں منبع فیوض و برکات ہے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے