نابالغ اور صاحب نصاب طالب علم سے حیلہ شرعی کا حکم

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚نابالغ اور صاحب نصاب طالب علم سے حیلہ شرعی کا حکم📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

سوال ...........:
کیا حیلہ شرعی کے لیے طالب علم کا نابالغ ہونا ضروری ہے ۔
ایسے طالب علم سے حیلہ شرعی کرانا کیسا ہے جو مالک نصاب ہو۔
 حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی
 سائل: محمد تحسین رضا نوری، ساکن۔ شیرپور کلاں پورنپور پیلی بھیت
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

جواب ...........:
نابالغ اور مالک نصاب طالب علم سے حیلہ شرعی کرانا جائز نہیں کیونکہ اس میں تملیک فقیر ہونا ضروری ہے ورنہ زکاة ہی ادا نہ ہوگی جیسا کہ فتاوی فیض الرسول میں ہے کہ " نادار بالغ طلبہ کو مال زکوة دیدیا جائے اور وہ لوگ اس پر قبضہ کرلیں پھر بخوشی مدرسہ میں دیدیں اگر طلبہ نابالغ ہوں گے تو ان کا مدرسہ میں دینا شرعا صحیح نہیں اگر دیں گے تو اس مال کا مدرسہ میں خرچ کرنا جائز نہیں فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " اذا دفع الزكاة الى الفقير لا يتم الدفع ما لم يقبضها " اھ ( ج 1 ص 178 ) 
اور درمختار مع شامی ج 4 ص 531 میں ہے کہ " لا تصح هبة صغير " اھ 
( فتاوی فیض الرسول ج 1 ص 390 )
واللہ اعلم بالصواب 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبـــه✍️ کریم اللّٰه رضوی، خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئ فون نمبر 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے