شان تو دیکھو امام الفقہاء ابوحنیفہ رحمہ اللّٰه کی

📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯️شان تو دیکھو امام الفقہاء ابوحنیفہ رحمہ اللّٰه کی🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 امام بخاری رحمہ اللّٰه کو جن بائیس ثلاثیات پر فخر ہے ان کے نصف ثلاثیات کے استاذ وہ محدث کبیر رحمہ اللّٰه ہیں، جن کی حدیث دانی ہر ایک کے ہاں مسلم ہے۔ جن کے بارے علامہ ذہبی رحمہ اللّٰه نے الحافظ الامام اور خراسان کے شیخ جیسے القاب لکھے ہیں۔ یہ عظیم شخصیت امام مکی بن ابراھیم بلخی رحمہ اللہ (م ۲۱۵ھ)ہیں ۔وقت کے بڑے بڑے ائمہ حدیث نے آپ کی شاگردی اختیار کی ۔ احمد ‘ابن معین ‘ذہلی اور بخاری رحمت اللہ علیہم اجمعین جیسے ائمہ نے آپ کی شاگردی اختیارکی ہے ۔آپ نے ساٹھ حج کئے۔ دس سال حرم محترم کے مجاور رہے اور سترہ تابعین سے حدیثیں لکھیں ۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ :۱/۳۳۲)

🔅علامہ مکی کو امام ابوحنیفہ کی برکت سے علم کا دروازہ کھولا گیا:
علامہ مکی رحمہ اللہ کو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی نے تحصیل علم کی طرف متوجہ کیا تھا۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں : ’’میں تجارت کیا کرتا تھا۔ ایک بار امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی خدمت میں آنا ہوا تو  فرمانے لگے : کہ مکی! تم تجارت تو کرتے ہو مگر تجارت میں بھی جب تک علم نہ ہو‘بڑی خرابی رہتی ہے پھر تم علم کیوں نہیں سیکھتے اور حدیثیں کیوں نہیں لکھتے ؟‘‘امام ممدوح مجھے برابر اس طرف توجہ دلاتے رہتے یہاں تک کہ میں نے اس کی تحصیل شروع کردی اور کتابت علم پر متوجہ ہوگیا۔آخر ﷲ تعالیٰ نے مجھے اس میں سے بہت کچھ عطا فرمایا۔ اسی لئے میں ہر نمازکے بعد اور جب بھی امام ممدوح کا ذکر کرتا ہوں ان کے حق میں دعائے خیر کیا کرتا ہوں کیو نکہ ﷲ تعالیٰ نے ان ہی کی برکت سے میرے لئے علم کا دروازہ کھولا۔‘‘’’لان ﷲ تعالیٰ ببرکتہ فتح لی باب العلم۔‘‘  

(مناقب الامام الاعظم:۲/۱۶۱بحوالہ امام ابن ماجہ اور علم حدیث :۱۱۴)

🔅علامہ مکی امام ابوحنیفہ کی خدمت میں :
آپ رحمہ اللّٰه امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بڑے محب ‘بہت زیادہ مداح اور معتقد تھے اور ان سے حدیث وفقہ میں شرف تلمذ حاصل کیاپھر کافی عرصہ تک آپؒ کی خدمت میں رہے اور ان سے بہت سی احادیث روایت کیں ۔ علامہ ابن حجر نے بھی لکھا ہے: کہ’’ انہوں نے امام ابوحنیفہ سے احادیث روایت کی ہیں ‘‘۔’’روی عن …  وابی حنیفۃ۔‘‘

(تہذیب التہذیب:۱۰/۲۶۰)

🔅امام ابوحنیفہ رحمۃ اللّٰه علیہ احفظ واعلم اہل زمانہ تھے :
امام مکی بن ابراہیم  فرماتے ہیں :کہ’’ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم تھے۔‘‘ ’’کان اعلم اھل زمانہ ۔‘‘(تاریخ بغداد:۱۳/ ۳۴۵‘تبییض الصحیفۃ مترجم :۳۷۳)

اور فرماتے ہیں : کہ’’ ’امام ابوحنیفہ بڑے پرہیزگار‘ بڑے عالم‘ آخرت میں بڑے رغبت کرنے والے‘ بڑے  راست باز اور معاصرین میں سب سے بڑے حافظ تھے۔‘‘ ’’کان ابوحنیفۃ  زاھداً ‘ عالماً ‘ راغباً فی الآخرۃ ‘ صدوق اللسان ‘ احفظ اھل زمانہ ۔‘‘ (مناقب موفق) 

یاد رہے کہ محدثین کی اصطلاح میں احادیث کے متون اور اسانید دونوں کے زبانی یادکرنے والے کو حافظ کہاجاتا ہے۔ امام بلخؒ نے امام ابوحنیفہ کے متعلق’’ اعلم زمانہ و احفظ اہل زمانہ ‘‘کی شہادت اور گواہی ایسے وقت میں دی ہے‘جن دنوں امیر المومنین فی الحدیث عبد ﷲ بن مبارک‘ امام مسعر بن کدام ‘ امام اوزاعی ‘ امام سفیان ثوری اور امام مالک (رحمۃاللہ علیہم) جیسے اساتین ِحدیث بقید حیات تھے ۔جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام ابوحنیفہ جیسے فقہ میں امام اعظم تھے اسی طرح احادیث میں بھی امام اعظم کے بلند مرتبہ پر فائز تھے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرسل📬 ارشد رضا خان رضوی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے