-----------------------------------------------------------
📚دوران غسل سفید مادہ کے نکلنے کا حکم📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:
جب میں فرض غسل (غسلِ جنابت) کرتا ہوں تو غسل شروع کرنے سے پہلے میں چھوٹا پیشاب کرتا ہوں پھر جب میں اپنے جسم پر پانی ڈالنا شروع کرتا ہوں تو اس دوران میرے نفس سے ایک سفید رنگ کا مادہ رسنا (بہنا) شروع ہو جاتا ہے۔
میں نے پوچھنا یہ تھا کہ کیا میرا غسل مکمل ہوجائے گا یا پھر دوبارہ غسل کرنا پڑے گا ؟
سائل : حفیظ اللہ شہر کمرمشانی میانوالی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
صورتِ مسؤلہ (یعنی پوچھی گئی صورت) میں چونکہ غسل فرض ہونے کے بعد آپ پہلے پیشاب کرتے ہیں، پھر غسل کرتے ہیں، لہٰذا آپ پر غسل کے دوران بغیر شہوت کے اس لیس دار سفید مادے کے نکلنے کی وجہ سے دوبارہ غسل فرض نہیں ہوگا، اس لیے کہ اگر کسی پر غسل فرض ہو اور وہ اس کے بعد سو جائے یا چالیس قدم چلے یا پیشاب کر لے پھر غسل کر لے اور اس غسل کے بعد شہوت کے بغیر مادہ (منی) خارج ہو جائے تو دوبارہ غسل ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ نکلنے والا مادہ، شہوت کے ساتھ نکلنے والے پہلے مادے کا بقیہ حصہ نہیں ہے۔
البتہ اس مادے کے نکلنے کی وجہ سے آپ کے وضو کے دھلے ہوئے اعضاء بےدھلے ہو جائیں گے کیونکہ ایسا مادہ (مادہ منویہ) جو بغیر شہوت کے نکلے، وہ وضو کو توڑ دیتا ہے۔
چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :
"لو اغتسل من الجنابۃ قبل ان یبول او ینام و صلی ثم خرج بقیۃ المنی فعلیہ ان یغتسل عندھما خلافا لابی یوسف رحمہ الله تعالیٰ ولکن لایعید تلک الصلاة فی قولھم جمیعاً کذا فی الذخیرۃ، ولو خرج بعد ما بال او نام او مشی لایجب علیہ الغسل اتفاقا کذا فی التبیین"
یعنی اگر اس نے پیشاب کرنے یا سونے سے پہلے غسلِ جنابت کیا اور نماز پڑھ لی پھر بقیہ مَنی خارِج ہوئی تو طرفین (امامِ اعظم ابوحنیفہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیھما) کے نزدیک اس پر لازم ہے کہ وہ غُسل کرے برخلاف امام ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے، لیکن ان تمام کے قول کے مطابق (پہلے جو نماز پڑھی تھی، ہوگئی) وہ اس نماز کا اعادہ نہیں کرے گا، ایسے ہی ذخیرہ میں ہے اور اگر پیشاب کرنے یا سونے یا (چالیس قدم) چلنے کے بعد (غُسل کیا پھر) مَنی (بلا شَہوت) نکلی تو بالاتفاق اس پر غُسل ضروری نہیں ہے۔ ایسے ہی تبیین میں ہے۔
(فتاوی عالمگیری، کتاب الطہارۃ، الباب الثاني في الغسل، الفصل الثالث، جلد1، صفحہ 17، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"اگر مَنی کچھ نکلی اور قبل پیشاب کرنے یا سونے یا چالیس قدم چلنے کے نہا لیا اور نماز پڑھ لی اب بقیہ مَنی خارِج ہوئی تو غُسل کرے کہ یہ اسی مَنی کا حصہ ہے جو اپنے مَحل سے شَہوت کے ساتھ جدا ہوئی تھی اور پہلے جو نماز پڑھی تھی ہوگئی اس کے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر چالیس قدم چلنے یا پیشاب کرنے یا سونے کے بعد غُسل کیا پھر مَنی بلا شَہوت نکلی تو غُسل ضروری نہیں اور یہ پہلی کا بقیّہ نہیں کہی جائے گی۔"
(بہارشریعت، جلد 1، حصہ 2، غسل کا بیان، صفحہ 321، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍️ کتبـــه: ابواسید عبید رضا مدنی
03068209672
✅ تصدیق و تصحیح :
1- الجواب صحیح و المجیب مصیب۔
مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی شریف۔
2- الجواب صحيح
فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں