بنت رسولﷺ حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯بنت رسولﷺ حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرمی: سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰه عنھا۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: سیدہ امِ کلثوم بنتِ سید المرسلین حضرت محمدﷺ بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کالب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک۔
(رضی اللّٰه عنہم اجمعین)

حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا نبی مکرمﷺ کی تیسری بیٹی ہیں یہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چھوٹی ہیں۔ یہ بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئیں۔ نبی کریمﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کی نگرانی میں ہوش سنبھالا اور آغوش رسات میں پرورش پائی۔ 

نکاح اوّل اور طلاق: اعلان نبوت سے پہلے نبی کریم نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح ابو لہب کے بیٹے عتیبہ کے ساتھ کر دیا تھا۔لیکن جب نبی کریمﷺ نے اعلان نبوت فرمایا۔ اور قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔ اور قرآن کریم میں "سورہ لہب" نازل ہوئی جس میں ابولہب اور اس کی بیوی کی مذمت کی گئی۔ تو ابولہب نے اپنے بیٹے عتیبہ سے کہا۔ محمدﷺ کی بیٹی کو طلاق دے دو۔ تو عتیبہ نے طلاق دے دی۔

سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کی شادی: حضورﷺ نے ارشاد فرمایا۔ 
ما انا ازواجّ بناتی ولکن اللہ تعالی ٰیزوجھن۔
میں اپنی بیٹیوں کو اپنی مرضی سی کسی کی تزویج میں نہیں دیتا۔ بلکہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے ان کے نکاحوں کے فیصلے ہوتے ہیں۔
(المستدرک للحاکم ج۴ ص۹۴)

جب حضرت رقیہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوا۔ تو حضر ت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت صدمہ پہنچا۔ وہ ہر وقت غم میں ڈوبے رہتے تھے۔چناچہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے انہیں غمگین دیکھا تو فرمایا۔مالی اراک مغموما؟ عثمان تمیں کیوں غمزدہ دیکھ رہا ہوں ؟سیدنا عثمان بن عفان رضی ﷲ عنہ عرض کرتے ہیں۔
آقا مصیبت کا جو پہاڑ مجھ پر گرا ہے کسی اور پر نہیں گرا۔
اللّٰه کے رسولﷺ کی بیٹی جو میرے نکاح میں تھی۔ انتقال کر فرما گئیں۔ جس سے میری کمر ٹوٹ گئی۔ اور وہ رشتہ مصاحبت بھی ختم ہوگیا جو میرے اور آپﷺ کے درمیان تھا۔ نبی کریمﷺ نے تسلی دی اور فرمایا کہ یہ جبرئیل میرے پاس آے ہیں اور مجھے خبر دی ہے کہ اللّٰه تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کو آپ کے نکاح میں دوں اور جو مہر رقیہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کے لیے مقرر ہوا تھا اُسی کے موافق ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر ہو۔
(ابن ماجہ ۔اسدالغابہ ج۵ ص۳۱۶۔کنزالعمال ج۶ص۵۷۳)

چنانچہ حضرت ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کا نکاح حضرت عثمان رضی ﷲ عنہ کے ساتھ ربیع ا لاوّل 2 ہجری میں ہوا۔ اور جمادی الاخریٰ میں رخصتی ہوئی۔ 
(طبقات ابن سعد ج ۸ ص۵۲ ۔اسد الاغابہ لابن اثیر الجزری ج۵ ص۳۱۶)

سیدنا عثمان رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ بے مثال شوہر: ایک دن حضورﷺ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف گئے اور فرمایا: بیٹی : عثمان کہاں ہیں؟
حضرت ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ کسی کام سے گئے ہیں پھر آپﷺ نے ان سے فرمایا تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا ؟ حضرت ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا نے عرض کیا۔ ابا جان وہ بہت اچھےاخلاق والے اور بلند مرتبہ شوہر ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: بیٹی ایسا کیوں نہ ہوتا۔ وہ دنیا میں تمہارے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمہارے باپ حضرت محمدﷺ سے بہت مشابہ ہیں۔
ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی ﷲ عنہ میرے صحابہ میں سب سے زیادہ میر ے اخلاق اور عادات سے مشابہ ہیں۔

حضرت ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کا انتقال: حضور نبی کریمﷺ کی شہزادی حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا شعبان 9ھ کو انتقال ہوا۔ حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا چھ سال تک حضرت عثمان غنی رضی ﷲ عنہ کے نکاح میں رہیں۔
(طبقات ابن سعد ج۸ ص۵۲)

حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد اُن کے غُسل و کفن کے انتظامات نبی کریمﷺ نے خود فرمائے۔سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو غسل حضرت اسما بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا، سیدہ صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہا، لیلیُ بنت قانف رضی اللہ تعالیٰ عنہا، اور ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیا۔
(طبقات ابن سعد ج۸ ص۶۲،اسد الغابہ ج۵ ص۲۱۶)

جب حضرت ام کلثوم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کا غسل اور کفن ہو چکا تو ان کے جنازہ کے لیے حضور نبی کریمﷺ تشریف لائے۔ اور آپﷺ کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی تھے۔ حضور نبی کریمﷺ نے نماز جنازہ پڑھائی اور ان کے لیے دعائے مغفرت فرمائی۔ جنت البقیع میں دفن فرمایا۔ 
(طبقات ابن سعد ج۸ ص۶۲ ،شرح مواھب اللدنیہ للزرقانی ج۳ص٢٠٠)
رسول اللہﷺ کے آنسو: حضرت انس رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں: کہ نبی کریمﷺ حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دفن کے موقع پر قبر کے پاس تشریف فر ما تھے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ کی آنکھوں سے فرط غم کی وجہ سے آنسو جاری تھے۔

ماخذ و مراجع: سیرتِ مصطفیٰﷺ۔ جنتی زیور

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے