📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯️شور ہے اوج فلک پر آمد رمضان المبارک کا🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 رمضان المبارک کا برکتوں والا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہوا چاہتا ہے یہ روزے کی عبادت اور نزول قرآن کریم کا مہینہ ہے ۔قرآن مقدس میں روزے کی عبادت کا تفصیلی ذکر سورۂ بقرہ میں پارہ نمبر۲ کے چھٹے رکوع میں آیا ہے۔
اس رکوع میں روزے کی فرضیت ،حکمت، قرآن کریم کے ساتھ تعلق اور اعتکاف جیسے موضوعات کو جمع کر دیا گیا ہے۔ ایک ہی مقام پر کم وبیش تمام مسائل کا ذکر روزہ کا منفرد معاملہ ہے۔
رمضان المبارک کا شایان شان استقبال کرنے کے لئے شعبان المعظم سے ہی ذہن کو تیار کریں اور شعبان المعظم کے مہینے سے ہی کثرت سے روزے رکھیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم، نورمجسم، سید عالمﷺ سب مہینوں سے زیادہ شعبان المعظم کے روزے رکھا کرتے تھے۔
پورے اہتمام واشتیاق کے ساتھ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی کوشش کریں اور چاند دیکھ کریہ دعاء پڑھیں: ’’اللھم اھلّہ علینابالیُمن والایمان والسلامۃ والاسلام ربی وربک اللّٰہ یاھلال‘‘ اے اللہ ! اس چاند کو ہمارے لیے ظاہر کر برکت وایمان کے ساتھ اور سلامتی وایمان کے ساتھ ائے چاند ہمارا اَور تیرارب اللہ ہے (اوران کاموں کی توفیق کے ساتھ جو تجھے محبوب اور پسندہیں)‘‘۔
(ترمذی شریف)
رمضان المبارک کی قدر ہم کس طرح کریں؟: ہمارا شیڈول اور نظام الاوقات کیا ہو؟ ہم کس طرح رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کے مہینہ میں نیکیاں ڈبل کمائیں۔
اس کے لیے ہم نے کیا تیاری کی ہے اور کس طرح اس کی تیاری کرنی چاہئے۔ سب سے پہلے ہمیں یہ کام کرناہے کہ ہم صدق دل سے توبہ کریںکہ اس سے پہلے جو بھی کوتاہیاں سر زدہوئی ہوں ان سے اپنے پروردگار کے حضور صدق دل سے توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس سے بچنے کا پختہ عہد کریں۔
توبہ کرنا:
ایک مسلمان کے لیے زیادہ لائق ہے کہ وہ اپنے ان جملہ گناہوں سے جلد از جلد توبہ کرلیں جو صرف اس کے اور اس کے رب العٰلمین کے درمیان صیغۂ راز میں خفا ہیں اور ان گناہوں سے بھی جن کا تعلق حقوق العباد سے ہے، تاکہ جب اس ماہ مبارک کی ابتدا ہو تو وہ صحیح اور شرح صدر کے ساتھ خدائے رب ذوالجلال کی اطاعت وفرماں برداری میں مشغول ہوجائے اور اس کے قلب کو اطمینان وسکون میسرہو۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ: ’’ یاایھاالذین اٰمنواتوبواالی اللّٰہ توبۃ نّصوحا الخ ‘‘
ائے ایمان والوں اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہو جائے۔‘‘
(ترجمہ:کنزالایما۔،سورۃ التحریم،پارہ۲۸،آیت نمبر۸)
اور حدیث پاک میں آقائے دوجہاںﷺ نے ارشاد فرمایاکہ : اللہ تعالیٰ گناہ پر ندامت کرنے والے کو بھی مغفرت سے نوازتا ہے اس سے پہلے کہ وہ توبہ کرلے کیونکہ الندامۃ توبۃ اوکما قال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم (رواہ الحاکم)۔
ایک اور مقام پر آپ نے ارشاد فرمایا کہ :ا ے لوگوں اللہ کی طرف توبہ کرو، میں تودن میں سو بار توبہ کرتا ہوں۔ (مسلم شریف،۴۷۰۴)
دُعا کا اہتمام کرنا:
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب رجب کا مہینہ آجاتا تو حضور اکرمﷺ خدائے رب ذوالجلال سے عرض و دعا اس طرح کرتے ’’ اللہم بارک لنافی رجب وشعبان وبلغنارمضان ‘‘ یعنی ائے اللہ !!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کا مقدس مہینہ عطا فرما ۔
(درمنثور،ج۱،ص۳۳۴-مجمع الزوائد،ج۳،ص۲۵۵)۔
بعض اسلاف کرام کے متعلق آتا ہے کہ وہ چھ ماہ تک یہ دعا کرتے۔ ائے اللہ!ہمیں رمضان کا مبارک مہینہ عطا فرما، اور پھر وہ رمضان کے بعد پانچ ماہ تک یہ دعا کرتے رہتے۔ اے اللہ! ہمارے رمضان المبارک کے روزے کو قبول فرما۔
چناں چہ ہر مسلمان بھائی کو چاہئے کہ وہ اپنے پروردگار سے دعا کرتا رہے کہ اللہ ! ہمیں رمضان شریف کے آنے تک جسمانی اور دینی طور پر صحیح رکھ، اور یہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اپنی اطاعت کے کاموں میں اس کی معاونت فرمائے اور اس کے عمل کوقبول و منظور فرمالے۔
اس عظیم ماہ مبارک کے قریب آنے کی خوشی اور فرحت ہو، کیوں کہ رمضان شریف کے مہینہ تک صحیح سلامت پہنچ جانا اللہ تعالیٰ کی جانب سے تمام مسلمانوں پر بہت عظیم نعمت ہے، اس لیے کہ رمضان المبارک خیروبرکت کا موسم ہے جس میں جنتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور یہ قرآن کریم کے نزول اور غزوات و معرکوں کا مہینہ ہے جس نے ہمارے اور کفر کے درمیان فرق پیدا کیا۔
رمضان شریف کے احکام و مسائل کاعلم حاصل کرنا:
ہمارے لیے ضروری ہے کہ روزوں کے احکام و مسائل کا علم سیکھیں، تاکہ رمضان شریف کی فضیلت واہمیت کا کامل طور پر ہمیں پتہ چل سکے۔ ایسے اعمال جو رمضان شریف میں ہم مسلمانوں کو عبادت کرنے میں رکاوٹ یا مشغول ہونے کا باعث بننے والے ہوں انہیں رمضان شریف سے قبل ہی نپٹانے میں جلدی کرنی چاہئے۔
گھر میں اہل و عیال اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کر اُنہیں روزوں کی فضیلت وحکمت اور اس کے احکام بتائیں نیز چھوٹے بچوں کو روزے رکھنے کی ترغیب و تشویق بھی دلائیں۔ کچھ دینی کتابیں لائی جائیں اور اسے گھر میں پڑھنے اور پڑھانے کا مکمل اہتمام کیا جائے یا پھر امام مسجد کو ہدیہ کی جائیں تاکہ وہ رمضان شریف میں بعد نماز لوگوں کو پڑھ کر سنائیں۔
رمضان المبارک کے عبادات:
رمضان المبارک میں عبادات سے خصوصی شغف پیداکریں فرض نمازوں کے علاوہ نوافل کابھی خصوصی اہتمام کریں اور زیادہ سے زیادہ نیکی کمانے کے لیے کمربستہ ہوجائیں۔ کیونکہ یہ عظمت وبرکت والا مہینہ خدائے وحدہ لاشریک کی خصوصی عنایت اور رحمت کامہینہ ہے۔
شعبان المعظم کی آخری تاریخ کو حضوراکرم ، نور مجسم ، سیدعالمﷺ نے رمضان المبارک کی خوشخبری دیتے ہوئے فرمایاکہ:
لوگوں تم پر ایک بہت ہی عظمت وبرکت والا مہینہ سایہ فگن ہونے والاہے ، یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اللّٰه تبارک و تعالیٰ نے اس مبارک مہینے کے روزے کو فرض قرار دیا ہے اور قیام اللیل (مسنون تراویح)کو نفل قرار دیاہے۔ جو شخص اس مہینے میں دل کی خوشی سے بطور خود کوئی نیک کام کرے گا وہ دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر اَجر عظیم پائے گا اور جو شخص اس مہینے میں ایک فرض ادا کرے گا ،اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو دوسرے مہینوں کے ستر فرضوں کے برابر ثواب عنایت فرمائے گا۔
حصولِ تقویٰ:
روزہ کا اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ روزہ کی حالت میں بندۂ مومن اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم پر اپنے آپ کو کھانے ،پینے اور جائز طریقے پر اپنی جنسی خواہش پورا کرنے سے روکے رکھتا ہے، جس کی بدولت اس کے دل میں ہر وقت اللہ تعالیٰ کے موجود ہونے اور نگرانی کرنے کا احساس پروان چڑھتا ہے
اس طرح وہ اپنے آپ کو زندگی بھر ان کاموں سے بچائے رکھنے کے قابل بنتا ہے، جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ اگر روزہ کی حالت میں ہم اپنے آپ کو برائیوں اور گناہوں سے نہ بچا پائیں تو رمضان کے بعد سال بھر کیسے روک پائیں گے ؟ محض بھوکا اور پیاسا رہنے سے روزہ کا مقصد ہرگز حاصل نہ ہوگا۔
فضائل روزہ احادیث کی روشنی میں:
پورے مہینے کے روزے نہایت ذوق وشوق اوراہتمام کے ساتھ رکھیں اور اگر کبھی مرض کی شدت یاشرعی عذر کی بنا پر روزے نہ رکھ سکیں تب بھی احترام رمضان میں اعلانیہ طور پر کھانے سے سختی کے ساتھ پرہیز کریں اور اس طرح رہیں کہ گویا آپ روزے سے ہیں ۔
(۱)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتاہے آدمی کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگرروزہ خاص میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزہ گناہوں کی ڈھال ہے اور جب تم میں کوئی روزہ رکھے تو فحش باتیں نہ کرے، نہ شور مچائے اگرکوئی اس کو گالی دے یااس سے لڑے تووہ یہ کہ دے کہ میں روزے سے ہوں،قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تبارک و تعالیٰ کو کستوری کی خوشبوسے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
روزہ دار کے لیے دوخوشیاں ہیں:
۔(۱) روزہ کھولتے وقت خوش ہوتاہے
۔(۲) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو روزے کا ثواب دیکھ کرخوش ہوگا۔
(صحیح البخاری،کتاب الصوم)
۔(۲) دوسری روایت حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہتے ہیں روزہ دارجنت میں اس دروازہ سے جائیں گے روزہ داروں کے سوا اورکوئی اس میں نہیں جائے گا۔
اعلان کیا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں وہ اُٹھ کھڑے ہوں گے ان کے سوااس میں کوئی نہیں جائے گاجب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو دروازہ بند ہوجائے گا کوئی اور اس میں نہیں جا سکے گا۔
(صحیح البخاری،کتاب الصوم)
تلاوت قرآن کریم کاخاص اہتمام کرنا:
رمضان شریف میں تلاوت قرآ ن کا خصوصی اہتمام کریں کیونکہ اس مبارک مہینے کو قرآن کریم سے خصوصی مناسبت وتعلق ہے۔ قرآن کریم اسی ماہ مقدس میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیاگیا اور دوسری آسمانی کتابیں بھی اسی مبارک مہینے میں نازل کی گئیں۔
۔(۱)حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کواسی مہینے کی پہلی یا تیسری تاریخ کو صحیفے عطا کئے گئے۔
۔(۲)حضرت داؤد علیہ السلام کو اسی مہینے کی ۱۲؍یا۱۸ ؍تاریخ کو زبور عطا کی گئی۔
۔(۳)حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کواسی مبارک مہینے کی ۶؍تاریخ کوتوریت شریف عطاکی گئی۔
۔(۴)اور حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام کو بھی اسی مبارک مہینے کی ۱۲؍یا۱۳؍تاریخ کو انجیل عطاکی گئی۔
حضرت ابوہریرہر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں نے رسول اللہﷺ سے سناکہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقا ت کی امید رکھتاہے اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے’’ اہل‘‘ کی عزت کرے صحابۂ کرام نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ کیا اللہ عزوجل کابھی کوئی اہل ہے؟۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں!
پوچھا گیا وہ کون ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا دنیا میں اللہ تعالیٰ کے وہ اہل ہیں جو قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔ ‘‘
(درۃ الناصحین،ضیاء الواعظین، ص۳۸،حصہ دوم)۔
اسی لیے اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن مجید کریں۔ قرآن کریم کو ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ کرپڑھنے کی حتی المقدور کوشش کریں، کثرتِ تلاوت کے ساتھ ساتھ سمجھنے اور اس کے جملہ احکامات ومسائل پر مکمل عمل کرنے کابھی خاص خیال رکھیں۔
تراویح کی نماز پورے ذوق و شوق سے ادا کرنا:
اس ماہ مقدس میں تراویح کی نماز سے بھی خصوصی شغف رکھیں اور کاہلی وسستی سے ہرگز کام نہ لیں بلکہ اوقات تراویح سے قبل ہی اپنے تمام حوائج وضروریات سے فراغت حاصل کرلیں اورنماز تراویح کی ادائیگی کے لیے مکمل منتظر رہیں۔
۔’’عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من قام رمضان ایماناواحتساباغُفرلہ ماتقدم من ذنبہ ٖ‘‘حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایاکہ جو شخص صدق دل اور اعتقادصحیح کے ساتھ رمضان المبارک میں قیام کرے یعنی تراویح پڑھے تواس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘(مسلم شریف)۔
اس حدیث پاک سے تراویح کے نماز کی فضیلت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے اس لئے ہمیں تراویح کی نماز کومکمل خشوع وخضوع اور ذوق وشوق کے ساتھ پڑھنے کی کامل کوشش کرنی چاہئے اورجیسے تیسے بیس رکعت کی گنتی صرف پوری ہرگز نہ کریں بلکہ نماز کو پورے اطمینان وسکون اور وقارکے ساتھ اداکریں تاکہ آپ کی زندگی پراس کابہترین اثرمرتب ہو اور خدائے وحدہ لاشریک سے قرب وتعلق مضبوط ہوجائے اور آپ کے لئے ذریعۂ نجات بن سکے۔ خدا توفیق دے تو نمازِتہجد کا بھی ضرور اہتمام کریں۔
صدقہ اورصلہ رحمی پرخصوصی توجہ دینا: اس بابرکت مہینے میں صدقہ اور صلہ رحمی پر بھی خاص توجہ دیں جو مسلمان بھائی حاجت مندہوں ان کی ضرورتوں کو پوری کریں اور کمزوروں ،مسکینوں، فقیروں، یتیموں اور بیواؤں کے ساتھ صلہ رحمی بھی کریں
(۱)’’ عن ابی سعید قال قال رسول اللہ ﷺ لان یتصدق المرء فی حیٰوتہٖ بدرھم خیرلہ من ان یتصدق بمأۃ عندموتہ‘‘ ۔
حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ انسان کااپنی زندگی کے ایام میں ایک درہم صدقہ کرنا مرنے کے وقت سو درہم صدقہ کرنے سے بہترہے۔‘‘ (ابوداؤد شریف)
۔(۲)’’حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھمانے کہا کہ رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے صدقۂ فطر اس لئے مقرر فرمایا تاکہ لغو اور بے ہودہ کلام سے روزہ کی طہارت ہوجائے اور دوسری طرف مساکین کے لئے خوراک ہوجائے۔‘‘ (ابوداؤد شریف)
۔(۳)’’عن ابی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ عن النبی ﷺ قال ان الرحم شجنۃ من الرحمٰن فقال اللّٰہ مَن وصلک وصلتہ ومن قطعک قطعتہ۔‘‘(مسلم شریف)۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا’’ رَحَمْ رحمٰن ہی کا ایک شعبہ ہے پس اللہ تعالیٰ فرماتاہے جس نے تجھے (یعنیرَحَمْ کو) ملایامیں نے بھی اُسے ملایااورجس نے تجھے کاٹا میں نے بھی اُسے کاٹا‘‘ ان احادیث طیبہ سے صدقہ وصلہ رحمی کی فضیلت روزروشن کی طرح ظاہر ہوئی اس لئے اس ماہ مبارک میں صدقہ وخیرات کثرت کے ساتھ کریں، غریبوں، مسکینوں، یتیموں،بیواؤں کی خبرگیری کریں اور ناداروں کی سحری وافطاری کا اہتمام بھی کریں۔
آقاے دوجہاںﷺ ارشادفرماتے ہیںکہ: یہ غریبوں اور حاجت مندوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کا مہینہ ہے، ہمدردی سے مراد مالی ہمدردی بھی ہے اور زبانی ہمدردی بھی، ان کے ساتھ رفتار، گفتار اور سلوک میں نرمی برتیں، ملازمین کو سہولتیں دیں اور حتی المقدور مالی اعانت بھی کریں۔
۔(۴) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں کہ: حضور اکرم ، نورمجسم ،سیدعالم ﷺ سخی اور فیاض تو تھے ہی مگر رمضان المبارک میں تو آپ ﷺ کی سخاوت بہت ہی زیادہ بڑھ جاتی تھی۔
جب حضرت جبریل امین علیہ السلام ہررات کوآپ ﷺکے پاس آتے اورقرآن کریم کی تلاوت کرتے اورسنتے تھے تواِن دِنوں میں آپ ﷺ تیز چلنے والی ہواسے بھی زیادہ فیاض ہوتے تھے۔اس لئے ہمیں بھی حضورﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اس ماہ مقدس میں کمزور طبقہ پر فیاضی سے کام لیناچاہئے ۔
شب قدر کا احترام اور اس کی عبادتیں:
شب قدرگناہوں پرندامت ،طلبِ مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت کے پُرنور لمحات ہیں اس لئے اس مقدس شب میں زیادہ سے زیادہ توبہ واستغفارکریں، نوافل کا اہتمام کریں۔
قرآن کریم کی تلاوت، تسبیحات و تہلیلات کا وِرد اور اَوراد و وَظائف و درودپاک کی کثرت کریں، اس مقدس رات کی اہمیت یہ ہے کہ اس مقدس رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام مقدس کو نازل فرمایا اوریہ مقدس شب ہزار مہینوں سے بہترہے۔
چناں چہ خدائے وحدہٗ لاشریک قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے کہ:’’اناانزلناہ فی لیلۃ القدروماادرٰک مالیلۃ القدرلیلۃ القدرخیرمن الف شھرتنزل الملٰئکۃ والروح فیھاباذن ربھم من کل امرسلٰم ھی حتیٰ مطلع الفجر‘‘
بے شک ہم نے اسے (یعنی قرآن کریم کو) شب قدر میں اتارا اورتم نے کیا جانا کیا شب قدر شب قدر ہزار مہینوں سے بہتراس میں فرشتے اورجبرئیل اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہرکام کے لیے وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک۔ (ترجمہ:کنزالایمان، سورۃ القدر،عمّ۳۰)
*قسط جاری
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم✍️ محمد صدر عالم قادری مصباحی، بنول عید گاہ محلہ، رائے پور، سیتامڑھی۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں