بیوی کی ماں سے متعلق غلط بیانی پر حکم شرع

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚بیوی کی ماں سے متعلق غلط بیانی پر حکم شرع📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

سوال ...............:
اگر شوہر بیوی کو یوں کہے کہ :
"میں تیری ماں نوں یانہواں (یعنی میں تیری ماں کے ساتھ زنا کروں۔)"
تو ان الفاظ کا شرعی حکم کیا ہے ؟
سائلہ : نائلہ عطاریہ بنت وزیر شہر ملتان شریف
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
شوہر کا اپنی بیوی کو مذکورہ بیہودہ الفاظ کے ساتھ گالی دینا بدترین گھٹیا عمل اور فسق ہے جس کی وجہ سے شوہر گناہگار ہوا ہے لیکن ان الفاظ سے ان کا نکاح نہیں‌ ٹوٹا اور نہ ہی ان الفاظ کا حرمتِ مصاہرت کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
البتہ اگر کوئی یہ کہے کہ میں نے اپنی ساس سے بدکاری کی ہے، اگرچہ جھوٹ کہے یا مذاق میں کہے تو پھر حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کی وجہ اس کی بیوی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہوجائے گی۔
چنانچہ رسول کريم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
"سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ"
یعنی مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔
(الصحیح البخاري، 5: 2247، رقم الحدیث : 5697، دار ابن کثیر الیمامة بیروت، لبنان، صحیح مسلم، 1: 81، رقم الحدیث : 64، دار احیاء التراث العربي بیروت، لبنان)

اور ایک مقام پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
"الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَهَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ"
یعنی آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دونوں شیطان ہیں کہ ایک دوسرے کے مقابلے میں بد زبانی کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر جھوٹ باندھتے ہیں۔
(صحیح ابن حبان، 13: 34، رقم الحدیث : 5726، مؤسسة الرسالة بیروت)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
"قیل لرجل مافعلت بام امراتک قال جامعتھا، قال تثبت حرمۃ المصاھرۃ قیل ان کان السائل و المسئول ھازلین قال لایتفاوت و لایصدق انہ کذب کذا فی المحیط"
یعنی کسی سے پوچھا گیا کہ تو نے اپنی بیوی کی ماں (ساس) کے ساتھ کیا کیا ؟ اس نے کہا : میں نے اس سے جماع کیا، حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی، کہا گیا ہے کہ اگر سائل اور مسئول مذاق کر رہے ہوں تو بھی حکم متفاوت نہیں ہوگا اور اس کی بات نہیں مانی جائے گی کہ اس نےجھوٹ بولا تھا۔
(فتاوی عالمگیری، کتاب النکاح، الباب الثالث في بیان المحرمات، القسم الثاني، جلد 1، صفحہ 276 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

علامہ علاؤالدین محمد بن علی حصکفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"قیل لہ مافعلت بام امراتک فقال جامعتھا، تثبت الحرمۃ و لایصدق انہ کذب و لو ھازلا"
یعنی کسی سے کہا گیا تو نے اپنی بیوی کی ماں (ساس) کے ساتھ کیا کیا ؟ تو اس نے کہا : میں نے اس سے جماع کیا، حرمتِ (مصاہرت) ثابت ہوجائے گی، اس کی بات نہیں مانی جائے گی کہ اس نےجھوٹ بولا تھا اگرچہ مذاق کرتے ہوئے (کہا ہو جب بھی یہی حکم ہے)۔"
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، جلد 4، صفحہ 121، 122، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"کسی سے پوچھا گیا تو نے اپنی ساس کے ساتھ کیا کیا ؟ اس نے کہا، جماع کیا۔ حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی، اب اگر کہے میں نے جھوٹ کہہ دیا تھا نہیں مانا جائے گا بلکہ اگرچہ مذاق میں کہہ دیا ہو جب بھی یہی حکم ہے۔"
(بہارِ شریعت، محرمات کا بیان، جلد 2، حصہ 7، صفحہ 26، مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

✍️کتبـــه: ابواسید عبید رضا مدنی
03068209672

✅ تصدیق و تصحیح :
الجواب صحیح والمجیب مصیب: مفتی و حکیم محمد عارف محمود خان معطر قادری، مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے