امام احمد رضا کے علمی کارنامے
(ولادت10شوال 1272ھ/14جون1856ء)
رشحات قلم *محمد ہاشم اعظمی مصباحی*
نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی
________________________________
مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات بابرکات نہ صرف یہ کہ منفرد مقام ومرتبہ کی حامل ہے بلکہ تمام امت مسلمہ کے لیے نعمت غیر مترقبہ کی حیثیت رکھتی ہے. آپ ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے مردم خیز شہر بریلی کے سوداگر ان محلہ میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔آپ کے آباءواجداد وقت کے بڑے عالم اور عارفِ کامل تھے۔ ساتھ ہی ساتھ علومِ عقلیہ و نقلیہ میں بھی بہت بلند مقام رکھتے تھے۔ ایسے نیک اور عارفِ کامل آباؤ اجداد کی تربیت نے امام احمد رضا کو فضل وکمال کی اوج ثریا پر پہنچا دیا۔آپ نے محض چودہ سال کی عمر میں مروجہ علوم وفنون سے فراغت حاصل کر لی۔ بیشتر علوم اپنے والد ماجد حضرت علامہ نقی علی خاں علیہ الرحمہ (متوفی 1297ھ)سے ہی حاصل کیا، اپنے والد ماجد کے علاوہ اپنے زمانے کے جلیل القدر علما و فقہا سے مروجہ علوم عقلیہ ونقلیہ حاصل کیا۔مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمتہﷲ تعالٰی علیہ کی ذات ستودہ صفات دنیا کے لئے ایک علمی انسائیکلوپیڈیا ہے امام احمد رضا کو دینی علوم فنون کے علاوہ تمام مروجہ ومتداولہ علوم و فنون میں کامل مہارت و مکمّل دسترس حاصل تھی ایسے تما م علوم وفنون کی تعداد پچاس کے قریب ہے جن پر امام اہل سنت نے سیکڑوں کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ان میں کچھ فنون تو ایسے ہیں جواب ناپید ہو چکے ہیں ۔وہ کون سا علم ہے جس پر اعلیٰ حضرت نے قلم نہیں اٹھایا،تفسیر و حدیث اور فقہ و فتاویٰ کے امام تو تھےہی ۔علم ریاضی،ہیئت ،توقیت ،لوگارثیم،منطق، فلسفہ اور علم ہندسہ وغیرہ جیسے سینکڑوں علوم و فنون میں بھی آپ کو مہارت تامہ حاصل تھی آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہیں۔ عربی، فارسی، اردو، ہندی زبان میں مختلف فنون پر آپ کی 600 سے زائد کتب منظر پر آچکی ہیں۔ ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں:
*العطا یا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ* : یوں تو آپ نے ۱۲۸۶ھ سے ۱۳۴۰ھ تک ہزاروں فتاوے لکھے۔ لیکن سب کو نقل نہ کیا جاسکا۔ جو نقل کرلئے گئے تھے ان کا نام العطا یا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ رکھا گیا۔جس کی اولین ترتیب وتحقيق کا عظیم کارنامہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے قابل فخر فرزندوں استاذ العلماء حضرت علامہ حافظ عبد الرؤوف بلیاوی، بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان اعظمی علیہما الرحمہ نے نہایت ہی عرق ریزی سے انجام دیا مجھے فخر ہے کہ میرے شہر مبارکپور ہی سے مبارکپوری باشندوں کے تعاون سے سنی دارالاشاعت کے زیر اہتمام فتاویٰ رضويہ کی پہلی اشاعت بھی عمل میں آئی فی الحال فتاوٰی رضویہ جدید کی ۳۳ جلدیں ہیں جن کے کل صفحات ۲۲۰۰۰ سے زیادہ ہیں کل سوالات مع جوابات ۶۸۴۷ اور کل رسائل ۲۰۶ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔ قرآن و حدیث، فقہ، منطق اور علم کلام سے مزین ہے۔
*نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان اور فوز مبین در رد حرکت زمین* : ان کتب میں اعلیٰ حضرت نےناقابل تردید دلائل و براہین قاطعہ سے نیوٹن اور گلیلیو جیسے سائنس دانوں کے نظریات کا سائنسی دلائل سے رد فرمایا کر اس سائنسی نظریے کی قلعی کھول کر رکھ دی جو کہ زمین کی حرکت میں ہے۔ امام اہل سنت نے سائنسی اعتبار سے بھی ثابت فرما دیا کہ زمین ساکن ہے۔ اور قرآنی آیات سے بھی یہی بات بخوبی واضح فرمایا سائنس دانوں کے اس نظریہ کا105 دلائل عقلیہ و نقلیہ اور براہین و فلسفہ کی روشنی میں زوردار رَد فرمایا جو زمیں کی گردش کے بارے میں ہے۔
*تدبیر فلاح و نجات و اصلاح* : مسلمانوں کی شرعی طور پر معاشی رُخ سے رہنمائی و رہبری کے لیے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ نے کئی تجاویزپیش کیں۔ ایک صدی پیش تر جب کہ ملک پر انگریز قابض تھا، اعلیٰ حضرت نے انگریز کے ساتھ ہی مشرکین ہند کی مسلم دُشمنی کا پردہ چاک کیا۔ اور یہ فکر دی کہ مسلمان اپنی صنعت و حرفت اور تجارت و معیشت کو مضبوط کریں۔ روزگار کے ذرائع پیدا کریں۔ مسلم اقتصادی نظام کی ترقی کے لیے ’’تدبیر فلاح و نجات و اصلاح‘‘ قلم بند کی جس کی اسی زمانے میں اشاعت بھی عمل میں آئی۔آپ کا یہ رسالہ فتاویٰ رضویہ جلد۱۲ میں موجود ہے جو مسلم معیشت، تعلیم، اور بالخصوص دین کی حفاظت کے لیے ممکن العمل اور باعث خیر و موجبِ برکت ہے۔
*الدولۃ المکیہ بالمادۃ الغیبہ* : امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کا یہ لاجواب رسالہ عربی زبان میں اپنی مثال آپ ہے۔ علمائے حرمین شریفین زادہما اللہ شرفا و تعظیما نے اسکو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا اعلیٰ حضرت کی علمی عبقریت کا اعتراف کرتے ہوئے نہایت ہی فراخدلی کے ساتھ انمول تقاریظ لکھیں ،شریف مکہ کے دربار میں یہ تحقیقی کتاب پڑھی گئی اسکے بعد منکرین کی حالت دیدنی تھی پوری محسوس دنیا میں آج تک کسی میں مجال دم زدن نہیں اور سارے اہل باطل ملکر بھی اسکا جواب نہ لا سکے۔امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے دوسری بار کے سفر حج میں علم غیب کے حوالے سے سینکڑوں حوالہ جات و مبرہن دلائل کے ساتھ یہ رسالہ مکہ ہی میں ۸ گھنٹے میں تحریر فرمایا ۔
*کفل الفقیہ الفاہم فی احکام قرطاس الدراھم* : یہ رسالہ کاغذی کرنسی سے متعلق علماء حرمین کے سوالات کے عقلی و نقلی مدلل جوابات پر مشتمل ہے امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے مکہ شریف میں ایسے بارہ سوالات کیے گئے تھے جن کا تعلق کرنسی نوٹ کے مسائل سے تھا چنانچہ آپ نے ان سوالات کے جوابات قرآن وحدیث اور کثیرکُتُبِ فقہ کی روشنی میں محققانہ انداز میں عطا فرما کر حقِ تحقیق ادا کردیاجبکہ اسی کرنسی نوٹ کی شرعی حیثیت جاننے میں اہلِ علم حضرات عرصۂ دراز سے متَذَبذِب ومتَرَدِّد تھے سیدی اعلی حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ان تحقیقی جوابات کی روشنی میں وہ اشکالات بھی رفع ہو گئے بہرحال چند ہم عصر علماء نے بھی کرنسی نوٹ سے متعلق سوالات کے جوا بات دیئے لیکن ان کی تحقیق قوا نینِ شرعیہ کے پیش نظرناقص و کمزورتھی چنانچہ سیدی اعلی حضرت نے اس ’’رسالے ‘‘ میں ان کے بیان کردہ ضعیف دلائل کاتعاقب فرماکر حکم شرعی کو خوب اچھے اور انوکھے انداز میں واضح فرمادیا.مزید یہ کہ اس’’ رسالے ‘‘ میں سود کی حدبندی کرکے جائز طریقوں پر نفع حاصل کرنے کی مختلف صور تیں بھی تحریر فرمائیں ہیں المختصر یہ کہ سیدی اعلی حضرت کا یہ ’’ رسالہ‘‘ دلائل و براہین سے مزین ہے.
*ترجمہ قرآن کنز الایمان* : کنزالایمان تو خزینۂ ایمان و عرفان ہے کنزالایمان تفاسیر قرآن کا آئینہ اور قرآن پاک کا عام فہم اردو ترجمہ ہے جس کا مطالعہ ایمان کی تازگی کا سبب ہے اس میں اسلاف کی تفاسیر کا نچوڑ ہے مسلکِ سلفِ صالحین کا ترجمان اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و خوبیوں کا اُجاگر کرنے والا ہے جس سے استفادے کی ترغیب علماو مفسرین، مشائخ و محدثین نے دی ہے کنزالایمان ایسا ترجمہ ہے جسے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے کثرتِ کار کے ہجوم کے درمیان اپنے شاگرد رشید صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ سے اِملا کرایا لیکن ایسا لگتا ہے کہ برسوں کی مشاقی، محنت و جہدِ مسلسل سے یہ ترجمہ وجود میں آیا اِس میں حزم و احتیاط کا پہلو بھی ہے شرعی احکام کا پاس و لحاظ بھی، قرآن کی منشا و مُراد کی پاس داری بھی ہے اور قرآن مبین سے قریب کرنے کی کاوش بھی اعلیٰ حضرت رحمتہ اﷲ علیہ کی تفسیری مہارت کا شاہکار ترجمہ قرآن ’’کنز الایمان ‘‘ عشق و محبت میں ڈوبا ہوا قرآن مجید کا عمدہ اور مثالی ترجمہ ہے جس کے بارے میں محدث اعظم فرماتے ہیں: علم قرآن کا اندازہ صرف اعلیٰ حضرت کے اس اردو ترجمہ سے کیجئے جو اکثر گھروں میں موجود ہے اور جس کی مثال سابق نہ عربی میں نہ فارسی میں نہ اردو زبان میں ہے، اور جس کا ایک ایک لفظ اپنے مقام پر ایسا ہے کہ دوسرا لفظ اس جگہ لایا نہیں جاسکتا، جو بظاہر محض ترجمہ ہے مگر در حقیقت وہ قرآن کی صحیح تفسیر اور اردو زبان میں قرآن (کی روح) ہے۔( جامع الاحادیث ،ج ۸ از مولانا محمد حنیف خان رضوی، ص۱۰۱)
*حدائق بخشش* : آپ نے اردو، فارسی، عربی تین زبانوں میں خوب خوب نعت و منقبت گوئی اور قصیدہ نگاری بھی کی۔ آپ کا نعتیہ دیوان حدائق بخشش تین جلدوں میں ہے۔ پہلی دو جلدیں آپ کی حیات طیبہ میں اور تیسری بعد وفات شائع ہوئی۔ حدائق بخشش اردو نعتیہ شاعری کا ایک انمول تحفہ ہےجس نے بعد میں آنی والی نسل کے نعت گو شعراء کو بہت ہی متأثر کیا۔آپ کے دیوان کایہ شعر جو آپ کے مقطع میں تحديث نعمت کے طور پر ہے۔ ع:
ملکِ سُخن کے شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہے
جس روز اعلیٰ حضرت کا وصال ہوا ٹھیک اُسی روز بیت المقدس میں ایک شامی بزرگ نے خواب دیکھا کہ حضورِ اَقدسؐ تشریف فرما ہیں تمام صحابہ کرام حاضرِ دربار ہیں لیکن مجلس پر سکوت طاری ہے۔ اَیسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی کے آنے کا اِنتظار ہے۔ شامی بزرگ نے بارگاہِ رسالت مآب ؐمیں عرض کی یارسول اللہؐ کس کا اِنتظار ہے؟ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا احمد رضا خاں کا عرض کی حضور احمد رضا خاں کون ہے؟ فرمایا ہندوستان میں بریلی کے باشندے ہیں۔ چنانچہ شامی بزرگ شوقِ دیدارمیں ہندوستان آئے بریلی پہنچ کر اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کا پوچھا تو معلوم ہوا کہ اُن کا عین اُسی روز اِنتقال ہوگیا تھا جس روز خواب میں حضور سرورِ کائنات نے فرمایا تھاکہ ہمیں احمد رضا خاں کا اِنتظار ہے۔
انھیں جاناانھیں مانانہ رکھاغیرسےکام
لِلہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
Hashimazmi78692@gmail.com
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں