اعلیٰ حضرت اور رد بدعات
از: محمد فیض العارفین رضوی
متعلم۔ جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف
فون نمبر۔ 6397261470
سیدی اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کی ذات محتاج تعارف نہیں آپ کی شخصیت سے کون واقف نہیں؟ آپ کی خدمات سے عرب و عجم اچھی طرح آگاہ و معترف ہیں آپ فقید المثال شخصیت ہیں ہر زاویے سے بے نظیر و بے مثال ہیں پچھلی چار صدیوں سے اب تک زمانے نے آپ کی طرح نہ دیکھا آپ نے جس میدان میں بھی قدم رکھا اسے اپنی انتہا تک پہنچانے کی کوشش کی جس علم کی جانب توجہ کی اسے تقویت حاصل ہوگئی علوم و فنون میں گہرائی اور گیرائی کا عالم یہ تھا کہ ہر علم کا ماہر آپ کی جانب ضرور رجوع کرتا انکی اہمیت و افادیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کی وفات کو سو سال کا ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد آج بھی امت مسلمہ ان کے فیوض سے مستفید ہورہی ہے آپ کی تصانیف سے دنیا آج بھی استفادہ فرمارہی ہے آپ کی تصانیف سے آج بھی فرقہ باطلہ کا سد باب کیا جاتا ہے امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی نے جس بھی فرقہ کی تردید کا ارادہ کیا اسے بخوبی نبھایا اور اسے اسکے انجام تک پہنچایا آپ نے پوری زندگی شریعت محمدیہ کی پیروی اور اور سنت نبوی کی ترویج و اشاعت میں بسر کی یہی وجہ ہے دنیا میں ہر جانب آج بھی آپ کی خدمات کا چرچہ ہورہا ہے
اسی وجہ مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم میرٹھی علیہ الرحمہ نے فرمایا تھا
تمہاری شان میں جو کچھ کہوں اس سے سوا تم ہو
قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو
قارئین کرام! امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی نے علومِ دینیہ کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ اپنے زمانے میں مروجہ امور و بدعات اور خرافات کا بھی بھر پور رد کیا اور مسلمانوں کو ان سے بچنے کا حکم بھی دیا اس سلسلے میں آپ نے بہت ساری کتابیں بھی تصنیف فرمائیں اور فتاوی بھی تحریر فرماۓ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی نے دین کے شعبوں میں مختلف جہات پر کام کیا انہیں میں سے ایک رد بدعات و منکرات ہے
سجدۂ تعظیمی
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کسی بھی پیر و مرشد کے لیے سجدۂ تعظیمی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : مسلمان اے مسلمان اے شریعت مصطفی کے تابع فرمان یقین جان سجدہ اللہ رب العزت کے علاوہ کسی کے لیے نہیں ہے اس کے غیر کو سجدۂ عبادت تو یقیناً اجماعا شرک مہین وکفر مبین ہے اور سجدۂ تحیت (تعظیمی) حرام و گناہ کبیرہ بالیقین ہے
(فتاویٰ رضویہ؛کتاب الحظر والاباحت ؛ج ١٥؛ص ٤٩٨۔رسالہ: الزبدۃ الزکیہ لتحریم سجود التحیہ۔ )
ایک اور مقام پر مزید ارشاد فرمایا: غیر خدا کو سجدۂ عبادت شرک ہے سجدۂ تعظیمی شرک نہیں مگر حرام ہے گناہ کبیرہ ہے متواتر حدیثیں اور متواتر نصوصِ فقہیہ سے اسکی حرمت ثابت ہے ہم نے اپنے فتاویٰ میں اسکی حرمت پر چالیس حدیثیں روایت کیں اور نصوص فقہیہ کی گنتی نہیں
فتاویٰ عزیزیہ میں ہے کہ اسکی حرمت پر اجماع امت ہے (فتاویٰ رضویہ:کتاب الحظر والاباحت؛ج ١٥ ؛ص ٤٩١)
مزارات پر بلا ضرورتیں چادریں چڑھانا
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی فرماتے ہیں:جب مزار پر چادر موجود ہو اور وہ ابھی پرانی یا خراب نہ ہوئی ہو کہ بدلنے کی حاجت ہو تو بیکار چادر چڑھانا فضول ہے بلکہ جو دام (مال) اس میں صرف کرے ولی اللہ کی روح کو ایصال ثواب کے لیے کسی محتاج کو دیدیں
(فتاویٰ رضویہ:باب الحج؛ج ٧ ؛ص ٦٠٤۔رسالہ:انوار البشارہ فی مسائل الحج والزیارہ۔)
مزارات اولیاء کا طواف
مزارات اولیاء کا طواف کرنا یا انہیں بوسہ دینا بھی ممنوع ہے چاہیں وہ تعظیم کی نیت سے ہو امام اہل سنت امام احمد رضا اس کے بارے میں فرماتے ہیں: مزارات کا طواف جو محض بنیت تعظیم کیا جائے نا جائز ہے کہ تعظیم بالطواف محض بخانۂ کعبہ ہے مزار کو بوسہ نہ دینا چاہیے علما اس میں مختلف ہیں اور بہتر بچنا ہے اور اسی میں ادب زیادہ ہے
(فتاویٰ رضویہ۔کتاب الجنائز۔باب احوال قرب موت؛ج ٧؛ص٣٣)
عورتوں کی مزارات پر حاضری
آج کل کچھ خانقاہوں پر مردوں سے زیادہ عورتوں کی بھیڑ دکھائی دیتی ہے انکو امام اہل سنت کا فرمان پڑھ لینا چاہیے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی سے اس سلسلہ میں حکم شرعی دریافت کیا گیا تو جواباً امام اہل سنت نے ارشاد فرمایا:کہ یہ نہ پوچھو کہ عورت کا مزارات پر جانا جائز ہے یا نہیں؟ بلکہ یہ پوچھو کہ اس عورت پر کس قدر لعنت ہوتی ہے اللہ ربّ العزت کی طرف سے؟ اور کس قدر صاحب قبر کی جانب سے؟ جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع ہوجاتی ہے اور جب تک وہ واپس آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے ہیں
(ملفوظات اعلیٰ حضرت۔حصہ دوم ؛ص ١٠٧ )
فرضی مزارات بنوانا
بعض جاہل لوگوں نے پیری مریدی کو اپنا دھندا بنا رکھا ہے اور انکو نماز روزہ سے کوئی مطلب نہیں احکام شریعت سے کوئی سروکار نہیں انکا اصل مقصد صرف و صرف لوگوں سے مال لوٹنا ہوتا ہے اور یہ لوگ کسی بھی ولی اللہ کا فرضی مزار بنا کر اس پر چادر وغیرہ چڑھاتے ہیں اس پر فاتحہ پڑھتے ہیں اور اس کے ساتھ اصل مزار جیسا سلوک کرتے ہیں پھر حقیقت حال سے ناواقف لوگوں کی آمد و رفت اس جعلی مزار پر شروع ہوجاتی ہے علما
عوام اہل سنت کو ایسے لوگوں کا سختی سے بائیکاٹ کرنا ہوگا
امام اہل سنت نے فرضی مزارات کا حکم شرعی بیان کرتے ہوئے فرمایا :فرضی مزار بنانا اور اس کے ساتھ اصل جیسا معاملہ کرنا ناجائز و بدعت ہے (فتاویٰ رضویہ ؛کتاب الجنائز؛باب احوال قرب موت؛ج ٧؛ص؛٢٥٢)
پردہ کے بارے میں پیر اور غیر پیر کا شرعی حکم
پیروں کے پاس بے پردہ جانے والی عورتوں پر امام اہل سنت نے سخت برہمی کا اظہار اور پردے کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : پردہ کے باب میں پیر وغیر پیر ہر اجنبی کا حکم یکساں ہے جوان عورت کو چہرہ کھول کر بھی سامنے آنا منع ہے
(فتاویٰ رضویہ۔کتاب الحظر والاباحت۔ ج؛١٥؛ص؛٣٠٣)
اسی طرح ایک مقام پر اور مزید ارشاد فرماتے ہیں :جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے اگر ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے چاہے وہ پیر ہو یا عالم
(فتاویٰ رضویہ۔کتاب الحظر والاباحت؛ج؛١٥؛ص؛ ٣٤٣)
بارگاہ رسالت میں حاضری کے آداب
امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی بارگاہ رسالت میں حاضری کے آداب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: خبردار روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جالی شریف کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچو بلکہ جالی شریف سے چار ہاتھ فاصلے سے زیادہ قریب نہ جاؤ یہ انکی رحمت کیا کم ہے کہ تم کو اپنے حضور بلایا اپنے مواجہۂ اقدس میں جگہ بخشی
(فتاویٰ رضویہ۔کتاب الحج؛ ج؛٨ص؛٦٠٢۔رسالہ انوار البشارہ فی مسائل الحج والزیارہ)
ایک اور مقام پر مزید ارشاد فرمایا: روضۂ انور کا طواف نہ کرو نہ سجدہ نہ اتنا جھکنا کہ رکوع کے برابر ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم انکی اطاعت میں ہے
(فتاویٰ رضویہ۔کتاب الحج؛ج؛٧؛ص؛٦٠٤۔رسالہ انوار البشارہ فی مسائل الحج والزیارہ)
مروجہ تعزیہ داری
امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی نے مروجہ تعزیہ داری کے بارے میں ارشاد فرمایا: تعزیہ جس طرح رائج ہے یہ ضرور بدعت شنیعہ ہے شیعوں سے تشبیہ کے سبب بھی اسکی بھی اجازت نہیں یہ جو باجے تاشے مرثیہ ماتم برق پری کی تصویریں تعزیے سے مرادیں مانگنا اسکی منتیں ماننا اسے جھک جھک کر سلام کرنا سجدہ کرنا وغیرہ وغیرہ اس میں بدعات کثیرہ ہوگئی ہیں اور اب اسی کا نام تعزیہ داری اور یہ ضرور حرام ہے
نیاز لنگر وغیرہ لٹانا
چھتوں وغیرہ سے روٹیاں کھانے کی تھیلیاں اور بسکٹ نمکین پھینکنے والوں اور لوٹنے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا : یہ خیرات نہیں شرور و سئیات ہے اور نہ ارادۂ وجہ اللہ کی یہ صورت ہے بلکہ ناموری اور دکھاوے کی اور وہ حرام ہے رزق کی بے ادبی اور ضائع کرنا گناہ ہے
(احکام شریعت۔حصہ اول۔ خیرات کا ناجائز طریقہ ۔ص؛ ١٣٢)
ان تمام مذکورہ باتوں سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی نے کس طرح مروجہ امور و بدعات اور خرافات کا رد بلیغ کیا اور عوام کو متنبہ فرمایا امام اہل سنت نے نہ صرف امت مسلمہ کے عقائد و نظریات کی حفاظت کی بلکہ انہیں ایک بڑے دلدل میں پھنسنے سے بھی بچایا
اللہ ربّ العزت سے دعا ہے کہ شریعت مطہرہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے صحابہ کرام سے سچی محبت اور اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بالخصوص ہمیں ان مروجہ امور و بدعات اور خرافات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا ربّ العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں