شہزادی رسول حضرت سیّدہ رقیہ رضی ﷲ عنہا

📚     «  مختصــر ســوانح حیــات  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯شہزادی رسول حضرت سیّدہ رقیہ رضی ﷲ عنہا🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب: 
اسمِ گرامی: سیّدہ رقیہ۔
کنیت: اُمِّ عبداللّٰه۔
سلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیّدہ رقیہ بنتِ محمدِ مصطفیٰﷺ بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف۔ 
آپ سیّدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئیں۔

تاریخِ ولادت: آپ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی دوسری صاحبزادی ہیں۔ آپ کی ولادت سیّدہ زینب کی ولادت کے تین سال بعد اور اعلانِ نبوّت سے سات سال قبل، مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔ اس وقت رسولِ اکرمﷺ کی عمر مبارک کا تینتیسواں سال تھا۔

سیرت و خصائص: پہلے آپ کا نکاح ابولہب کے بیٹے  ’’عتبہ‘‘ سے ہوا تھا مگر ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی تھی کہ سورۂ تَبَّتْ یَدَا نازل ہوئی۔ اس غصّے میں ابو لہب کے بیٹے عتبہ نے حضرت رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو طلاق دے دی۔ 
اس کے بعد، حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ان کا نکاح کر دیا اور ان دونوں میاں بیوی نے حبشہ کی طرف پھر مدینے کی طرف ہجرت کی اور دونوں صاحب الہجرتین (دو ہجرتوں والے) کے معزّز لقب سے سرفراز ہوئے۔

رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’احسن زوجین راٰہما انسان رقیۃ و زوجہا عثمان‘‘۔ 
ترجمہ: سب سے حسین جوڑا جو دیکھا گیا وہ سیدہ رقیہ اور سیّدنا عثمان کا ہے۔ (الاصابۃ، ۸:۹۱)

جنگِ بدر کے دنوں میں حضرت رقیہ زیادہ بیمار تھیں، چناں چہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ان کی تیمارداری کے لیے مدینے میں رہنے کا حکم دے دیا اور جنگِ بدر میں جانے سے روک دیا۔ 
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جس دن جنگِ بدر میں فتحِ مبین کی خوش خبری لے کر مدینے پہنچے، اُسی دن 17 رمضان المبارک 2 ہجری کو بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا  بیس برس کی عمر میں مدینے میں انتقال ہوا۔ 
حضورﷺ جنگِ بدر کی وجہ سے اُن کے جنازے میں شریک نہ ہوسکے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ اگرچہ جنگِ بدر میں شریک نہیں ہوئے مگر حضورﷺ نے ان کو جنگِ بدر کے مجاہدین میں شمار فرمایا اور مجاہدین کے برابر مالِ غنیمت میں سے حصّہ بھی عطا فرمایا۔ حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے شکمِ مبارک سے ایک فرزند پیدا ہوئے تھے، جن کا نام ’’عبدﷲ‘‘  تھا مگر وہ اپنی والدہ کی وفات کے بعد ۴ھ میں وفات پا گئے۔  بی بی رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی قبر بھی جنّت البقیع میں ہے۔

(شرح العلامۃ الزرقانی،الفصل الثانی فی ذکر اولادہ الکرام علیہ وعلیہم الصلٰوۃ والسلام، ج ۴،ص۳۲۲۔۳۲۳)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے