📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت خواجہ حذیفہ مرعشی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: خواجہ حذیفہ۔
لقب: سدید الدین، المرعشی، رکن الکعبہ۔
والد کا اسمِ گرامی: ابنِ قتادہ۔
تحصیلِ علم: سات سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کرلیا تھا۔ حضرت خواجہ فضیل بن عیاض ،اور خواجہ ابراہیم بن ادہم کی صحبت میں کامل و اکمل ہوئے۔ آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم اور فقیہ بے بدل تھے۔ فقہ و تصوف میں آپ نے کثیر مفید کتب تصنیف فرمائیں۔
بیعت و خلافت: ظاہری علوم میں تکمیل کے بعدحضرت خضر علیہ السلام کی راہنمائی میں حضرت ابراہیم بن ادہم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تکمیلِ سلوک کے بعد آپ نے خرقۂ خلافت حضرت خواجہ ابراہیم بن ادہم سے حاصل کیا، اور حضرت خواجہ ابراہیم نے جو نعمت حضرت خضر علیہ السلام، حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ اور خواجہ فضیل بن عیاض علیہ الرحمہ سے حاصل کی تھی آخر عمر میں آپ نے تمام خواجہ حذیفہ کے حوالہ کردی اور اپنا جانشین مقرر فرمادیا۔
سیرت و خصائص: قطبِ وقت شیخ العصر علامۃ الدہر حضرت خواجہ سدید الدین حذیفہ مرعشی رکن الکعبہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
آپ اپنے وقت کے بہت بڑے عالم، محدث، اور فقیہ العصر تھے۔ زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت، علم و عمل میں یکتائے زمانہ تھے۔ ایک ختمِ قرآن دن میں اور ایک رات میں کرتے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ تیس سال تک باوضو رہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ روزہ سے رہتے اور چھ دن کے بعد افطار کیا کرتے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے اہل دل کی غذا تو لا الہ اللہ محمد رسول اللہ ہے۔
آپ کا شمار اکابر مشائخ اور پیشوائے اولیائے صاحب اسرار میں ہوتا ہے۔ علم ِسلوک میں آپ کی تصانیف بہت ہیں۔ آپ مجرد زندگی بسر کرتے تھے۔ نہ بیوی تھی نہ بچے۔ سارا وقت ذکر و اذکار ،مجاہدۂ و مراقبہ میں مشغول رہتے تھے۔ آپ جس درویش کو دیکھتے ان کا بے حد احترام و اکرام بجا لاتے تھے اور ان سے فیض طلب کرتے تھے۔
عاجزی و انکساری: آپ ہمیشہ ٹاٹ پہنتے تھےاور خلوت میں بیٹھے آہ و بکا میں مصروف رہتے تھے۔ جب لوگوں نے پوچھا کہ اس قدر گریہ و زاری کا سبب کیا ہے تو فرمایا کہ اس وجہ سے روتا ہوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ قیامت کے دن میں فریق فی الجنۃ کے زمرہ میں ہونگا یا فریق فی السعیر کے زمرہ میں۔ یہ سنکر ایک شخص نے کہا :کہ جب آپ کو یہ بات معلوم نہیں ہے تو پھر آپ لوگوں کو کیوں مرید کرتے ہیں؟ اور راہ راست سے ان کو کیوں دور کرتے ہیں؟۔ اس پر آپ نےنعرہ لگایا اور بے ہوش ہوکر گر پڑے جب ہوش میں آئے تو ہاتف سے آواز آئی اور تمام حاضرین نے یہ آواز سنی کہ اے حذیفہ :میں تمہیں دوست رکھتا ہوں اور محمد مصطفیٰﷺ کی معیت میں بہشت میں جگہ دوں گا۔ اس مجلس میں تین ہزار کفار بھی موجود تھے غیبی آواز سن کر تمام مسلمان ہوگئے۔
آنحضرتﷺ کا وعدۂ جنّت: سیر الاقطاب میں ہے: کہ جب حضرت حذیفہ مرعشی قدس سرہٗ زیارتِ روضۂ رسول اللہﷺ سے مشرف ہوئے اور آنحضرت ﷺ کے جمال جہاں آراء کا مشاہدہ کیا تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے اس بات سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں مجھے دوزخ میں نہ ڈال دیا جائے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا: تم بہشت میں میرے ساتھ ہوگے اور جو شخص تیرے ساتھ واصل ہوگا وہ بھی بہشت میں آئے گا۔
ہر سال حج: حضرت اقدس نے ستر سال تک بے ضرورت گھر سے باہر قدم نہ رکھا تھا ،لیکن جب حجاجِ کرام حج سے واپس آکر آپ سے ملتے تو بیان کرتے تھے کہ ہم نے آپ کو اپنے ساتھ کعبۃ اللہ اور بیت المقدس میں دیکھا ہے۔
وصال: آپ کا وصال 14/شوال المکرم 252ھ میں ہوا۔ آپ کا مزار شریف بصرہ میں ہے۔
ماخذ و مراجع: خزینۃ الاصفیاء، اقتباس الانوار، سیر الاقطاب۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں