حضور تاج الشریعہ اور شیخ ابو بکر صاحب(کیرلا)کی یادگار ملاقات

حضور تاج الشریعہ اور شیخ ابو بکر صاحب(کیرلا)کی یادگار ملاقات

حضور تاج الشریعہ (علیہ الرحمہ) کی شہرت شب و روز عروج پر تھی اور ہر شخص آپ کے دیدار اور ملاقات کا متمنی رہتا کہ کسی طرح حضرت کا دیدار یا ملاقات کا شرف حاصل ہو جائے،جس میں بہت سوں کو ملاقات کا شرف حاصل ہوتا اور بہت سے صرف دیدار ہی کر پاتے۔

 ایک دن ایسا ہوا کہ "جامعة الثقافة السنية" (کیرالا)سے شیخ ابو بکر شافعی صاحب قبلہ اور" الجامعة السعدية"(کیرلا)سے شیخ عبد القادر شافعی علیہ الرحمہ "مرکز اہل سنت:" بریلی شریف" تشریف لائے اور "رضا مسجد" میں نماز ادا کی ، آپ حضرات نے مذہب شافعی پر عمل کرتے ہوئے رفع یدین بھی کیا جسے کافی لوگوں نے دیکھا اور ذہن میں کچھ خلجان پیدا ہوا۔

نماز کے بعد آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ ازہری صاحب کا گھر کہاں ہے اور وہ کہاں تشریف رکھتے ہیں تو لوگوں نے کوئی توجہ نہیں دی کہ یہ تو غیر مقلد ہیں،کیوں کہ آپ نے نماز میں رفع یدین کیا تھا،لیکن ایک دس بارہ سال کا طالب علم حضور تاج الشریعہ (علیہ الرحمہ) کے گھر پر بنے (ازہری دار الافتا) میں گیا اور جاکر حضرت کی بارگاہ میں عرض کیا کہ حضور آپ سے دو غیر مقلد ملنا چاہتے ہیں،کیوں کہ وہ طالب بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ غیر مقلد نہیں ہیں۔اتفاق یہ کہ اس وقت تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے پاس مولانا یسین اختر مصباحی صاحب اور مفتی مطیع الرحمٰن مضطرصاحب(پورنوی) تشریف فرما تھے اور علمی مذاکرہ چل رہا تھا۔
مفتی مطیع الرحمٰن مضطر صاحب نے حضور تاج الشریعہ سے عرض کیا حضور انہیں آنے دیں کیوں کہ وہ آپ کے پاس آئے ہیں نہ  کہ آپ ان سے ملنے گئے ہیں اور اگر غیر مقلد ہوئے بھی تو ہو سکتا ہے ہدایت پا جائیں۔ خیر! سب کی رائے سے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے اس بچے سے فرمایا کہ انہیں آنے دو۔

جیسے ہی وہ دونوں حضرات بارگاہ تاج الشریعہ میں حاضر ہوئے تو انہوں نے داخل ہوتے ہی ایسا سلام کیا کہ سب سمجھ گئے کہ یہ غیر مقلد نہیں بلکہ یہ تو شافعی ہیں کیوں کہ انہوں نے سلام میں کہا:
"السلام عليكم، نحن معكم في تكفير الوهابية مأة في مأة"
یعنی ہم تو وہابیہ کی تکفیر میں سو فیصد آپ کے ساتھ ہیں

اس کے بعد حضور تاج الشریعہ نے ناشتہ وغیرہ کرایا اور کافی دیر تک علمی مذاکرہ بھی ہوا، علمی مذاکرہ میں شیخ ابو بکر صاحب اور شیخ عبد القادر شافعی صاحب اگر کسی موضوع پر ایک دو دلیلیں دیتے تو حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ پانچ چھ دلیلیں دیتے جسے سن کر ہم دنگ رہ جاتے اور ساری گفتگو عربی میں ہی ہوئی کیوں کہ شیخ ابو بکر صاحب اور شیخ عبد القادر شافعی صاحب اردو نہیں جانتے تھے۔

مذکورہ واقعہ کو مفتی مطیع الرحمٰن مضطر صاحب نے  اپنے مضمون "تاج الشریعہ۔۔۔۔چند مشاہدات" میں ذکر کیا ہے اسی کا ایک واقعہ تھا جس کا مفہوم ذکر کردیا گیا (رسالہ"النظامیہ" تاج الشریعہ نمبر،مجلس علمائے نظامیہ،پاکستان،ص٥٣)

اس واقعہ نے ہمیں بہت کچھ بتا دیا کہ جہاں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے وہیں آپ عربی زبان پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔
بلا شبہ آپ کی جو علمی شان و شوکت  اور جاہ و عظمت تھی وہ کسی پر مخفی نہیں ،چاہے وہ کوئی سا بھی میدان ہو آپ نے اکثر موضوع پر خامہ فرسائی کی ہے اور ایسی خامہ فرسائی جو دلائل و براہین سے مزین ہے
مثلاً فتویٰ نویسی،علم حدیث ،اردو تصانیف،عربی تصانیف،انگریزی تصانیف اور بہت سی کتب کا ترجمہ بھی کیا۔ 

آپ اور کام کرتے مگر اس سے قبل ہی بارگاہ خداوندی سے بلاوہ آ گیا اور ٦/ذی قعدہ ١٤٣٩ھ، مطابق٢٠/ جولائی ٢٠١٨ء کو اس دار فانی کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے(انا للّٰہ وانا الیہ رٰجعون)
آپ خود فرماتے ہیں:
اختر قادری خلد میں چل دیا
خلدوا ہے ہر قادری کے لیے

اللہ تعالیٰ پیر و مرشد حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے روحانی فیضان سے ہم سبھوں کو مالا مال فرمائے آمین

حوالاجات
(1):رسالہ"النظامیہ" تاج الشریعہ نمبر،مجلس علمائے نظامیہ،پاکستان،ص٥٣)
(2)برکات تاج الشریعہ،امام احمد رضا لرننگ رسرچ سینٹر،ناسک

محمد انور علی رضوی مصباحی رام پوری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے